Tafseer-e-Majidi - Al-A'raaf : 135
فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُمُ الرِّجْزَ اِلٰۤى اَجَلٍ هُمْ بٰلِغُوْهُ اِذَا هُمْ یَنْكُثُوْنَ
فَلَمَّا : پھر جب كَشَفْنَا : ہم نے کھول دیا (اٹھا لیا) عَنْهُمُ : ان سے الرِّجْزَ : عذاب اِلٰٓي اَجَلٍ : ایک مدت تک هُمْ : انہیں بٰلِغُوْهُ : اس تک پہنچنا تھا اِذَا : اس وقت هُمْ : وہ يَنْكُثُوْنَ : (عہد) توڑدیتے
پھر جب ہم ان سے عذاب کو اسی مدت تک کے لیے ہٹا دیتے جس تک انہیں پہنچنا تھا تو وہ فورا ہی عہد شکنی کرنے لگتے،175 ۔
175 ۔ یعنی جب جب وہ عذاب عارضی طور پر ان سے ٹل جاتا تو معا ان کی وہ سرکشی ونافرمانی پھر لوٹ آتی۔ توریت میں یہ مضمون بار بار آیا ہے۔ مثلا :۔ جب فرعون نے دیکھا کہ مہلت ملی تو اس نے اپنا دل سخت کیا اور جیسا خداوند نے کہا تھا ان کی نہ سنی۔ (خروج 8:5 1) فرعون نے اس بار بھی اپنادل سخت کیا۔ اور لوگوں کو ہرگز جانے کی رخصت نہ دی (خروج 8:32) اس مضمون کی آیتیں کتاب خروج کے باب 7 ۔ 8 ۔ 9 میں بار بار آئی ہیں باب 1 1 میں آتا ہے :۔ اور موسیٰ اور ہارون (علیہما السلام) نے یہ عجائب فرعون کو دکھائے اور خداوند نے فرعون کے دل کو سخت کردیا کہ اس نے اپنے ملک سے بنی اسرائیل کو جانے نہ دیا (خروج۔ 1 1: 10) (آیت) ” الی اجل ھم بلغوہ “۔ یعنی اس وقت کے لئے جو علم الہی میں ان کی ہلاکت کیلئے مقرر تھا۔ اے الی اجل معین (کبیر)
Top