Ashraf-ul-Hawashi - Al-Anbiyaa : 15
فَمَا زَالَتْ تِّلْكَ دَعْوٰىهُمْ حَتّٰى جَعَلْنٰهُمْ حَصِیْدًا خٰمِدِیْنَ
فَمَا زَالَتْ : پس رہی تِّلْكَ : یہ دَعْوٰىهُمْ : ان کی پکار حَتّٰى : یہانتک کہ جَعَلْنٰهُمْ : ہم نے انہیں کردیا حَصِيْدًا : کٹی ہوئی کھیتی خٰمِدِيْنَ : بجھی ہوئی آگ
بیشک4 بھرو وہی کہتے رہے لوٹنے وائے اپنے قصور کا اقرار کرتے رہے یہاں تک کہ ہم نے شکر (کھیت کی طرح) کا طعو (آگ کی طرح) کا ط کر (آگ کی طرح) بجھا دیا (یعنی مار ڈالا5
4 جب اللہ کا عذاب آ گھیرتا ہے تو بدکار سے بدکار قومیں بھی گناہوں کا اعتراف کرتے ہوئے اسی طرح واویلا مچاتی ہیں۔ مگر اس وقت اعتراف گناہ اور توبہ تلابے فائدہ ہے۔ ( سورة غافر :85)5 بعض نے ان بستیوں سے میں کے شہر مراد لئے ہیں۔ جن پر سخت نصر کو مسلط کیا گیا تھا اور اس نے ان کو تلوار کے گھاٹ اتار کر لاشوں کے ڈھیر لگا دیئے۔ (کذافی القرطبی) شاہ صاحب نے بھی اپنی توضیح میں اسی کو اتخیار کیا ہے۔
Top