Ashraf-ul-Hawashi - Al-Hajj : 37
لَنْ یَّنَالَ اللّٰهَ لُحُوْمُهَا وَ لَا دِمَآؤُهَا وَ لٰكِنْ یَّنَالُهُ التَّقْوٰى مِنْكُمْ١ؕ كَذٰلِكَ سَخَّرَهَا لَكُمْ لِتُكَبِّرُوا اللّٰهَ عَلٰى مَا هَدٰىكُمْ١ؕ وَ بَشِّرِ الْمُحْسِنِیْنَ
لَنْ يَّنَالَ : ہرگز نہیں پہنچتا اللّٰهَ : اللہ کو لُحُوْمُهَا : ان کا گوشت وَلَا : اور نہ دِمَآؤُهَا : ان کا خون وَلٰكِنْ : اور لیکن (بلکہ) يَّنَالُهُ : اس کو پہنچتا ہے التَّقْوٰي : تقویٰ مِنْكُمْ : تم سے كَذٰلِكَ : اسی طرح سَخَّرَهَا : ہم نے انہیں مسخر کیا لَكُمْ : تمہارے لیے لِتُكَبِّرُوا : تاکہ تم بڑائی سے یاد کرو اللّٰهَ : اللہ عَلٰي : پر مَا هَدٰىكُمْ : جو اس نے ہدایت دی تمہیں وَبَشِّرِ : اور خوشخبری دیں الْمُحْسِنِيْنَ : نیکی کرنے والے
اللہ تعالیٰ کو نہ ان کے گوشت پہنچتے ہیں نہ خون لیکن اللہ کو تمہاری پرہیز گاری پہنچتی ہے اللہ تعالیٰ نے اسی طرح ان جانوروں کو تمہارے بس میں کردیا اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے جو تم کو راہ10 پر لگایا تم بھی (اس کے لئے) اللہ کی بڑائی کرو اور (اے پیغمبر) نیکوں کو (بہشت کی) خوشخبری دے
9 ۔ یعنی قربانی میں اصل چیز جانور کا گوشت اور خون نہیں بلکہ تمہارے دلوں کا خلوص اور تقویٰ ہے۔ اگر خلوص نیت سے قربانی کرو گے تو تمہارا نذرانہ خدا کے حضور قبولیت حاصل کرلے گا ورنہ خون اور گوشت کی خدا کو کچھ ضرورت نہیں ہے۔ اسی بات کو آنحضرت ﷺ نے اپنی ایک حدیث میں یوں بیان فرمایا ہے (ان اللہ لا ینظر الی اجسامکم ولا الی صورکم و لکن ینظر الی قلوبکم۔ اللہ تعالیٰ تمہارے جسموں کی طرف نہیں دیکھتا اور نہ تمہاری صورتوں کی طرف دیکھتا ہے بلکہ وہ تو تمہارے دلوں کی طرف دیکھتا ہے۔ (صحیح مسلم عن ابی ہریرۃ) حضرت ابن عباس فرماتے ہیں کہ مشرکین قربانی کر کے اس کا خون کعبہ پر چھڑکتے تھے۔ مسلمانوں نے بھی ایسا کرنا چاہا، اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ (شوکانی) 10 ۔ یہا تکبر یعنی ” اللہ اکبر “ کہہ کر اللہ کی بزرگی بیان کرنے کا ذکر فرمایا، اور اس سے پہلے قربانی کرتے وقت اللہ کا نام لینے کا حکم دیا۔ معلوم ہوا کہ قربانی کا جانور ذبح کرتے وقت ” بسم اللہ واللہ اکبر “ کہنامطلوب الٰہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ حضرت عبد اللہ بن عمر ؓ دونوں کو جمع کرتے تھے۔ ایک حدیث میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے قربانی کے دو جانور (دنبے) اپنے ہاتھ سے ذبح کرتے وقت پہلے دعا پڑھی اور پھر بسم اللہ واللہ اکبر “ پڑھ کر ان کو ذبح کیا۔ (قرطبی۔ ابن کثیر)
Top