Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 202
وَ قَدْ خَلَقَكُمْ اَطْوَارًا
وَقَدْ خَلَقَكُمْ : اور تحقیق اس نے پیدا کیا تم کو اَطْوَارًا : طرح طرح سے
اور وہی خدا ہے جس نے رات کو تمہارا اوڑھنا (پردہ) اور نیند کو آرام بنادیا9 اور دن کو جی اٹھنا بنایا10
9 ۔ کیونکہ اس میں تم اپنے کام کاج سے فارغ ہو کر آرام کرتے ہو۔ ” سبات “ کے اصل معنی تمدد یعنی پھیلنے کے ہیں اور نیند یا راحت کے وقت بھی آدمی دراز ہوجاتا ہے اس لئے نیند یا راحت کو ” سبات “ کہا جاتا ہے۔ (شوکانی) 10 ۔ نیند ایک طرح کی موت ہے اس لئے صبح کے وقت بیداری کو ” نشور “ (جی اٹھنے) کے لفظ سے تعبیر فرمایا ہے۔ علامہ زمحشری لکھتے ہیں کہ ” یہاں ” سبات “ کا لفظ چونکہ ” نشور “ کے مقابلہ میں آیا ہے اس لئے اس کے معنی موت کے ہیں۔ (شوکانی)
Top