Ashraf-ul-Hawashi - Faatir : 14
اِنْ تَدْعُوْهُمْ لَا یَسْمَعُوْا دُعَآءَكُمْ١ۚ وَ لَوْ سَمِعُوْا مَا اسْتَجَابُوْا لَكُمْ١ؕ وَ یَوْمَ الْقِیٰمَةِ یَكْفُرُوْنَ بِشِرْكِكُمْ١ؕ وَ لَا یُنَبِّئُكَ مِثْلُ خَبِیْرٍ۠   ۧ
اِنْ : اگر تَدْعُوْهُمْ : تم ان کو پکارو لَا يَسْمَعُوْا : وہ نہیں سنیں گے دُعَآءَكُمْ ۚ : تمہاری پکار (دعا) وَلَوْ : اور اگر سَمِعُوْا : وہ سن لیں مَا اسْتَجَابُوْا : وہ حاجت پوری نہ کرسکیں گے لَكُمْ ۭ : تمہاری وَيَوْمَ الْقِيٰمَةِ : اور روز قیامت يَكْفُرُوْنَ : وہ انکار کریں گے بِشِرْكِكُمْ ۭ : تمہارے شرک کرنے کا وَلَا يُنَبِّئُكَ : اور تجھ کو خبر نہ دے گا مِثْلُ : مانند خَبِيْرٍ : خبر دینے والا
اگر تم ان کو پکارو تو اول تو وہ تمہارا پکارنا سنیں گے نہیں اور جو بالفرض محسن بھی لیں تو تمہارا کام نہیں نکال سکتے5 اور قیامت کی دن وہ تمہارے شرک کو برا کہیں گے6 اور تجھ کو اللہ خبر رکھنے والے کے برابر کون بتاسکتا ہے1
5 کیونکہ وہ تمہیں کسی قسم کا نفع یا نقصان پہنچانے سے قطعی عاجز ہیں۔6 یا ’ ’ تمہارے شرک سے انکار کریں گے “۔ یعنی یہ کہیں گے کہ ہم نے کبھی تم سے یہ نہیں کہا تھا کہ ہم تمہارے معبود ہیں اس لئے ہماری بندگی کیا کرو ہم سے دعائیں مانگا کرو اور حاجتیں طلب کیا کرو، مطلب یہ ہے کہ تمہارے یہ معبود تو دنیا میں کچھ فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ آخرت میں، بلکہ قیامت کے دن یہ تمہارے خلاف شہادت دیں گے۔ ( کبیر) ۔ 1 یعنی جب اللہ تعالیٰ جو ہر چیز کی خبر رکھتا ہے، خود یہ بتارہا ہے کہ لکڑی اور پتھر کے مجسمے قیامت کے دن گویا ہوناگے اور اپنی عبادت کرنے والوں سے بیزاری کا اظہار کریں گے تو معلوم ہوا کہ اس کا کوئی شریک نہیں ہے اور اس کے سوا کسی کی بندگی جائز نہیں ہے اور یہ بت اور دیوتا سب باطل ہیں۔ (کبیر وغیرہ)
Top