Urwatul-Wusqaa - Faatir : 12
وَ مَا یَسْتَوِی الْبَحْرٰنِ١ۖۗ هٰذَا عَذْبٌ فُرَاتٌ سَآئِغٌ شَرَابُهٗ وَ هٰذَا مِلْحٌ اُجَاجٌ١ؕ وَ مِنْ كُلٍّ تَاْكُلُوْنَ لَحْمًا طَرِیًّا وَّ تَسْتَخْرِجُوْنَ حِلْیَةً تَلْبَسُوْنَهَا١ۚ وَ تَرَى الْفُلْكَ فِیْهِ مَوَاخِرَ لِتَبْتَغُوْا مِنْ فَضْلِهٖ وَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ
وَمَا يَسْتَوِي : اور برابر نہیں الْبَحْرٰنِ ڰ : دونوں دریا ھٰذَا : یہ عَذْبٌ فُرَاتٌ : شیریں پیاس بجھانے والا سَآئِغٌ شَرَابُهٗ : آسان اس کا پینا وَھٰذَا : اور یہ مِلْحٌ اُجَاجٌ ۭ : شور تلخ وَمِنْ كُلٍّ : اور ہر ایک سے تَاْكُلُوْنَ : تم کھاتے ہو لَحْمًا : گوشت طَرِيًّا : تازہ وَّتَسْتَخْرِجُوْنَ : اور تم نکالتے ہو حِلْيَةً : زیور تَلْبَسُوْنَهَا ۚ : جس کو پہنتے ہو تم وَتَرَى : اور تو دیکھتا ہے الْفُلْكَ : کشتیاں فِيْهِ : اس میں مَوَاخِرَ : چیرتی ہیں پانی کو لِتَبْتَغُوْا : تاکہ تم تلاش کرو مِنْ فَضْلِهٖ : اس کے فضل سے (روزی) وَلَعَلَّكُمْ : اور تاکہ تم تَشْكُرُوْنَ : تم شکر کرو
اور (دیکھو) دو دریا یکساں نہیں ہیں ایک میٹھا پیاس بجھانے والا اور (نہایت ہی) خوشگوار ہے اور ایک کھاری کڑوا ہے اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور (ان ہی دریاؤں سے) تم زیور بھی نکالتے ہو جنہیں تم (زیبائش کے لیے) پہنتے ہو اور (اے مخاطب ! ) تو دیکھتا ہے کہ کشتیاں اس پانی کو پھاڑتی ہوئی چلی جاتی ہیں تاکہ تم اللہ کا فضل (مال تجارت) تلاش کرو (یہ بھی) کہ تم اللہ کا شکر ادا کرو
غور کرو کہ میٹھا اور ٹھنڈا ، کھاری اور کڑوا کبھی برابر ہوتے ہیں ؟ 12 ۔ غور کرو کہ پانی کے دو طرح کے ذخائر پائے جاتے ہیں ایک وہ ذخیرہ ہے جو ٹھنڈا اور میٹھا ہے اور ایک وہ ہے جو کھاری اور کڑوا ہے اور دونوں ذخائر کا ملاحظہ زمین کے اندر بھی کیا جاسکتا ہے او سمندر کے اندر بھی۔ زمین کے اندر کی مثال ہمارے ان ہینڈ پمپز Hend Pumps سے دی جاسکتی ہے کہ ایک جگہ نل لگایا تو پانی کھاری اور کڑوا نکل آیا اور قریب ہی دوسری جگہ لگایا تو پانی میٹھا اور ٹھنڈا دستیاب ہوگیا حالانکہ دونوں کی گہرائی ایک ہی ہے اس میں بھی کوئی کمی بیشی نہیں کی گئی اور سمندر میں دونوں طرح کے پانی مشاہدہ کیے جاچکے ہیں جو دور تک ساتھ ساتھ چلنے کے باوجود ایک دوسرے میں نہیں ملتے حالانکہ ان دونوں کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہے بلکہ ان کے اندر کی خاصیت ان کو آپس میں ملنے نہیں دیتی۔ اور یہ بات تو عام ہے کہ آدمی اس پانی کو پی سکتا ہے جو ٹھنڈا ہونے کے ساتھ میٹھا بھی ہے اور کڑوا اور کھاری حلق سے کب اترتا ہے اس کی تفصیل ہم پیچھے جلد ششم سورة الفرقان کی آیت 53 میں کر آئے ہیں وہاں سے تفصیل آپ دیکھ سکتے ہیں۔ اور تم دونوں سے تازہ گوشت کھاتے ہو اور دونوں ہی سے زیبائش کی چیزیں بھی حاصل کرتے ہو۔ “ فرمایا پھر تم غور کرو کہ ان دونوں پانیوں سے مچھلیاں حاصل کرتے ہو اور ان کو بطور خوراک بھی کھاتے ہو اور بطور دوا بھی استعمال کرتے ہو اور دونوں پانیوں میں ایک ہی طرح کی مچھلی ہونے کے باعث ان کی غذائیت میں کوئی فرق نہیں آیا بلکہ ان کے مزہ اور جنس اور رنگ ڈھنگ میں کوئی فرق تم کو نظر نہیں آتا اور علاوہ ازیں دونوں ہی پانیوں سے موتی اور مونگے اور اسی قبیل کی دوسری بہت سی اشیاء تم حاصل کرتے ہو اور وہ بھی تم کو دونوں جگہ دستیاب ہوتی ہیں لیکن ان کی ہیئت اور ڈیل ڈول میں بھی کوئی فرق نہیں رکھا گیا جس سے تم پہچان جائو کہ یہ میٹھے اور ٹھنڈے پانی کے ہیں اور یہ کھاری اور کڑوے پانی کے۔ اگر تمہاری کھوپڑی میں عقل نام کی کوئی چیز موجود ہے تو ذرا غور کرو کہ ان پانیوں میں فرق کس نے کیا اور ان موجودہ چیزوں میں کس نے فرق نہیں ہونے دیا اور وہ کون ہے جس کی کرشمہ سازیوں کا نتیجہ تم مشاہدہ کرتے ہو۔ یہیں کیا بس ہے ؟ اس کے واقعات کا سلسلہ تو بہت وسیع و عریض ہے ذرا آنکھ کھولو یہ ” منوڑہ “ ہے اور یہ ” کلفٹن “ ہے ذرا گردن کو اوپر اٹھائو اور ان بھاری بھرکم سمندری جہازوں کو ملاحظہ کرو کہ وہ اپنی پشتوں پر ہزاروں مسافروں کو اور لاکھوں من سامان کو اپنے اندر سمیٹے ہوئے سمندر کی موجوں کو چیرتے چلے آرہے ہیں اور یہاں سے دوسرے ممالک کی طرف رواں دواں ہیں اور انہی جہازوں کے ذریعہ تم دوسرے ممالک کے ساتھ تجارت کرتے ہو ، کروڑوں من کی بھاری اشیاء اسی پانی کے ذریعہ تم ایک ملک سے دوسرے ملک کو لاتے لے جاتے ہو تاکہ اس سے نفع حاصل کرو اور اپنے کاروبار کو چلاتے رہو اور اپنی ضرورت کی اشیاء لاتے لے جاتے رہو۔ آخر یہ سب کچھ کیوں ہے ؟ اس لئے کہ تم اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائو اور قدرت خداوندی کے ان مظاہر کی طرف توجہ کرو اور اپنے رب کی قدرتوں کا اندازہ کرکے اس کے شکر گزار بندے بن جائو اور توحید الٰہی کا اقرار کرکے اور مکمل ایمانداری کیس اتھ کام کرکے اپنی آخرت کو بھی سنوار لو اگر تم سنوارنا چاہتے ہو۔
Top