Ashraf-ul-Hawashi - Al-A'raaf : 26
یٰبَنِیْۤ اٰدَمَ قَدْ اَنْزَلْنَا عَلَیْكُمْ لِبَاسًا یُّوَارِیْ سَوْاٰتِكُمْ وَ رِیْشًا١ؕ وَ لِبَاسُ التَّقْوٰى١ۙ ذٰلِكَ خَیْرٌ١ؕ ذٰلِكَ مِنْ اٰیٰتِ اللّٰهِ لَعَلَّهُمْ یَذَّكَّرُوْنَ
يٰبَنِيْٓ اٰدَمَ : اے اولاد آدم قَدْ اَنْزَلْنَا : ہم نے اتارا عَلَيْكُمْ : تم پر لِبَاسًا : لباس يُّوَارِيْ : ڈھانکے سَوْاٰتِكُمْ : تمہارے ستر وَرِيْشًا : اور زینت وَلِبَاسُ : اور لباس التَّقْوٰى : پرہیزگاری ذٰلِكَ : یہ خَيْرٌ : بہتر ذٰلِكَ : یہ مِنْ : سے اٰيٰتِ : نشانیاں اللّٰهِ : اللہ لَعَلَّهُمْ : تاکہ وہ يَذَّكَّرُوْنَ : وہ غور کریں
آدمیوں ہم نے کپڑا اتارا جو تمہاری شرم گاہ چھپاتا ہے3 اور بناؤ (زیب وزینت سجاوٹ کا سامان اتار یا مال و اسباب اور پرہیز گاری کا لباس یہ سب سے بہتر ہے4 یہ لباس کا پیدا کرنا اللہ کی قدرت کی نشانیوں میں ہے تاکہ وہ نصیحت لیں5
3 آسمان سے پانی اتارا جس سے روئی اگتی ہے اور تم اس سے کپڑ بنتے ہو ( قر طبی) یہاں انزل بمعنی خلق ہے یعنی پیدا کیا۔ ( مفر دات حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں کہ یعنی دشمن نے جنت کے کپڑے تم سے اتروائے پھر ہم نے تم کو دنیا میں لباس کی تدبیر سکھا دی۔ ( مو ضح)4 یعنی اس ظاہر لباس کے علاوہ جس سے تم صرف بد ن ڈھانکتے ہو یا زینت کا کام لیتے ہو ایک اور معنی لباس بھی ہے جو ہر لبا س بہتر ہے لہذا تمہیں اس کا اہتمام کرنا چاہیے اور وہ ہے پرہیز گاری یعنی خوف خدا، ایمان اور عمل صالح، کا لباس بعض نے کہا ہے کہ لباس صوفی لوگ پہنتے ہیں مگر یہ صحیح نہیں ہے کیونکہ بہت سے سلف صالح جن کی پرہیز گاری ضرب المثل تھی عمدہ قسم کے لباس پہنا کرتے تھے بعض نے زرہ وغیرہ فوجی لباس مراد لیا ہے جو دشمن سے بچاؤ کا سبب بنتا ہے ( قر طبی، روح) ہاں یہ ضرور ہے کہ جس لباس کی ممانعت آئی ہے وہ نہ پنا جائے حضرت شاہ صاحب لکھتے ہیں اب وہی لباس پہنو جس میں پرہیز گا ری ہو یعنی م دیہ ریشمی لباس نہ پہنے اور دامن دراز نہ رکھے اور جو منع ہوا ہے سو نہ کرے اور عورت بہت پاریک نہ پہنے کہ لوگوں کو بد ن نظر آوے اور اپنی زینت نہ دکھا وے۔ ( از مو ضح)5 اور اللہ تعالیٰ کی اس بہت بڑٰی نعمت کی قدر کریں یا نصیحت حاصل کریں اور قبائح سے اجتناب کریں۔
Top