Ashraf-ul-Hawashi - At-Tawba : 1
بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ
بَرَآءَةٌ : بیزاری (قطعِ تعلق) مِّنَ : سے اللّٰهِ : اللہ وَرَسُوْلِهٖٓ : اور اس کا رسول اِلَى : طرف الَّذِيْنَ : وہ لوگ جنہوں نے عٰهَدْتُّمْ : تم سے عہد کیا مِّنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرکین
3 (مسلمانو) جن مشرکوں سے تم نے (صلح کا) عہد کیا تھا اب اللہ ت عالیٰ اور اس کے رسول کی طرف سے ان کو یہ صاف ضواب (اور علیحدگی) ہے4 ۔
3 یہ پوری کی پوری سورت مدنی ہے جو فتح مکہ کے بعد نازل ہوئی چونکہ رسوۃ توبہ اور سورت انفعال میں ذکر ہونے والے واقعات ایک دوسرے کو ایک سورت کا حکم میں رکھا گیا ہے اور ام دو نو کے درمیان بسم اللہ نہیں لکھتی گئی اوری سبع طوال میں ساتویں سورة ہے۔ اس کے متعد نام ہیں جن میں سے مشہور دو میں ایک التو نبہ اور دوسرابراۃ تو نہ اس اعتبار سے کہ اس میں ایک مقام پر بعض اہل ایما کی توبہ قبول ہونے کا ذکر ہے اور برا ۃ اس لحاظ سے کہ اس کے شروع میں مشرکین سے برات کا اعلان کیا گیا ہے نیز اس کو سورة العذاب، سورة العذاب، سورة الفا ضحہ اور الحافرۃ بھی کہا جاتا ہے۔ اس سورة کے آغاز میں بسم اللہ الرحمن الر حیم، نہیں لکھی جاتی، اس کے مفسرین (رح) نے متعدد دو جوہ بیان کئے ہیں مگر سب سے معقول اور سیدھی سادھی بات یہ ہے کہ چونکہ نبی ﷺ نے اس کے شروح میں بسم اللہ نہیں لکھوائی اس لئے صحابہ ؓ کرام نے نہیں لکھی، صحیح روایا میں ہے کہ جب یہ سورة نازل ہوئی تو نبی ﷺ نے حضرت علی ؓ کو بھیجا جنہوں نے ن کہ معظمہ پہنچ کر حج کر موقعہ پر مشرکین کو کہ سورة سنائی اور اس کے ساتھ چاچیزوں کا اعلان کیا۔ (1) جنت میں کوئی غیر مومن داخل نہ ہوگا۔ (2) کوئی شخص ننگا ہو کر خانہ کعبہ کا طواف نہ کرے۔ (3) اس سال کے بعد کوئی مشرکین حج کے لیے نہ آئے اور (4) جن لوگوں سے اللہ تعالیٰ کے رسول ﷺ کا معاہدہ موقت ہے اور انہوں نے اس کی خلاف ورزی نہیں کی ان کے ساتھ مدت معاہدہ تک وفا کی جائیگی اور جن سے معاہدہ نہیں ہوا یا جنہوں نے خلاف ورزی کی ہے انہیں چار ماہ کی مہلت ہے۔ ( ابن کثیر، کبیر)4 یعنی اب معاہدہ ختم ہو اور دوستی کے تعلقات کٹ گئے۔ ) ( وحیدی )
Top