Asrar-ut-Tanzil - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو اپنے پروردگار کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرا اس کے لئے دو باغ ہیں
آیات 46 تا 48۔ اسرار ومعارف۔ جو کوئی اپنے پروردگار کے سامنے پیش ہوکرجوابدہی سے ڈرتا ہے اور یوں اس کی نافرمانی نہیں کرتا یہ وصف اللہ کے خاص بندوں اور اہل اللہ کا ہے جنہیں آخرت مستحضر رہتی ہے یعنی ہر حال میں اللہ کے سامنے پیش ہونے کامراقبہ دائمی رہتا ہے توخلوص دل سے اطاعت کا سبب بن جاتا ہے ایسے لوگوں کے لیے ہر ایک کے واسطے دو باغ ہیں دودوجنتیں ہیں بھلاکس کس انعام کا شکر ادا نہ کرو گے دونوں بہت گھنے اور بہت آباد ہوں گے تو کون کون سی نعمت کو جھٹلاؤ گے جبکہ ان باغات میں ابلتے چشموں کا پانی جاری ہوگا ، حدیث شریف میں ارشاد ہے کہ آب رواں کو جنتی جدھر کو کہے گا ادھر چلنا شروع کردے گا تم کس کس نعمت کا انکار کیے جاؤ گے ان باغات میں ہر ہر پھل کی دودواقسام ہوں گی کہ لذت میں بڑھ چڑھ کر ہوں گے بھلا کس کس انعام کا انکار کرو گے وہ لوگ ایسے تخت پوشوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن کے بچھونوں کے استر تک بہترین اور قیمتی ریشم سے بنے ہوں گے اور ان پر باغات کے پھلوں سے لدی ہوئی ڈالیاں جھکی پڑی رہی ہوں گی ۔ پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے۔ اور ان باغات کے پھلوں سے لدی ہوئی ڈالیاں جھکی پڑی رہی ہوں گی پروردگار کی کس کس نعمت کا انکار کرو گے اور ان باغات میں ان اہل جنت کے لیے حسین ترین اور جھکی نگاہوں والی باحیا حوریں ہوں گی جو صرف ان کے لیے ہوں گی ان سے پہلے کسی انسان یا کسی جن نے چھوا تک نہ ہوگا۔ جنات اور جنت کا داخلہ۔ جن حضرات نے جنات کے لیے جنت کا داخلہ مانا ہے وہ یہاں سے دلیل حاصل کرتے ہیں مگر اس میں وزن نہیں کہ علماء جو اس کے قائل نہیں فرماتے ہیں یہ عرفا فرمایا گیا ہے جیسے دنیا میں کسی خاتون کو جن کا سایہ ہوجاتا ہے وہاں ایسا بھی کوئی خطرہ نہیں۔ رہی بات جنات کے جنت میں داخلے کی تو قرآن کریم نے جہاں ان کو کفر پر عذاب کی وعیدسنائی ہے انسانوں کی طرح انہیں ایمان اور عمل صالح پر جنت کا وعدہ نہیں دیا بلکہ فرمایا دردناک عذاب سے بچ جاؤ گے لہذا جنات دوزخ سے بچ کر ختم ہوجائیں گے۔ اور دوزخی اپنی سزا پوری کرکے یا جیسے اللہ چاہے گا واللہ علم۔ بھلا پروردگار کی نعمتوں کا کیسے انکار کروگے بھلا نیکی اور خلوص کے ساتھ اطاعت کا بدلہ احسان اور کرم نوازی کے علاوہ کیا ہوسکتا ہے مگر تم اپنے رب کی کتنی نعمتوں کو جھٹلاؤ گے ۔ ان کے علاوہ وہ بھی عامۃ المومنین کے لیے ہر ایک کی خاطر دودو باغ ہوں گے کہ خواص پر توہروقت ایک حال غالب رہتا تھا اور اسی لیے اہل اللہ کو صاحب حال بھی کہا جاتا ہے مگر عوام کہ کبھی خوف خدا غالب آگیا کبھی غفلت ہوگئی اور کوئی لغزش سرزد ہوگئی بلکہ محض غفلت بجائے خود لغزش ہے تو انہیں بھی دو جنتیں عطا ہوں گی پہلی والی جنتوں سے درجہ میں کم سہی مگر اپنی جگہ پر جنتیں ہوں گی تو تم اللہ کے کس کس انعام کا انکار کرو گے وہ بھی اتنی سرسبز ہوں گی کہ کثرت سبزہ سیاہی مائل دکھائی دینے لگے بھلا اللہ کے احسانات کا کس طرح انکار کرو گے ان میں بھی دودوچشمے ابل رہے ہوں گے تو پروردگار کے کس کس احسان کو جھٹلاؤ گے ان باغات میں پھلوں کی کثرت ہوگی اور کھجوریں اور انار تک ہوں گے اپنے پالنے والے کی نعمتوں کوکب کب تک جھٹلاؤ گے ان سب باغوں میں بھی حسین وخوبصورت اور خوب سیرت حوریں ہوں گی بھلا اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمتوں کونہ مانو گے وہ حوریں پاک دامن اور باعفت ہوں گی خیموں میں محفوظ بھلا اپنے رب کی نعمتوں کا کب تک انکار کرو گے ان کو بھی ان ہل جنت سے قبل کسی انسان یا جن نے چھوا تک نہ ہوگا تو پروردگار کی نعمتوں کا انکار کب تک۔ یہ لوگ ہی خوبصورت سبز بچھونوں پر تکیے لگائے بیٹھے ہوں گے جن پر نفیس قیمتی بچھونے سجے ہوں گے بھلا اپنے رب کی کس کس بخشش کا اقرار نہ کرو گے اور آپ کے پروردگار کا تونام ہی بہت برکت والا ہے کہ وہی جلال و عظمت کا مالک اور صاحب اکرام ہے جس قدر چاہے اپنی شان کے مطابق نعمتوں میں اور ان کی لذت میں اضافہ ہی فرمائے گا کبھی کمی نہ ہوگی۔
Top