Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Baqara : 108
اَمْ تُرِیْدُوْنَ اَنْ تَسْئَلُوْا رَسُوْلَكُمْ كَمَا سُئِلَ مُوْسٰى مِنْ قَبْلُ١ؕ وَ مَنْ یَّتَبَدَّلِ الْكُفْرَ بِالْاِیْمَانِ فَقَدْ ضَلَّ سَوَآءَ السَّبِیْلِ
اَمْ تُرِیْدُوْنَ : کیا تم چاہتے ہو اَنْ تَسْاَلُوْا : کہ سوال کرو رَسُوْلَكُمْ : اپنا رسول کَمَا : جیسے سُئِلَ : سوال کئے گئے مُوْسٰى : موسیٰ مِنْ قَبْلُ : اس سے پہلے وَمَنْ : اور جو يَتَبَدَّلِ : اختیار کرلے الْكُفْرَ : کفر بِالْاِیْمَانِ : ایمان کے بدلے فَقَدْ ضَلَّ : سو وہ بھٹک گیا سَوَآءَ : سیدھا السَّبِیْلِ : راستہ
کیا تم یہ چاہتے ہو کہ اپنے پیغمبر سے اسی طرح کے سوال کرو جس طرح کے سوال پہلے موسیٰ سے کئے گئے تھے ؟ اور جس شخص نے ایمان (چھوڑ کر اس) کے بدلے کفر لیا وہ سیدھے راستے سے بھٹک گیا
(108) رسول اللہ ﷺ کی آمد سے پہلے موسیٰ ؑ سے بنی اسرائیل نے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے دیدار اور اس سے کلام کرنے وغیرہ کے سوالات کے، تم بھی اسی قسم کا خیال رکھتے ہو جو شخص ایمان چھوڑ کر کفر اختیار کرتا ہے تو اس نے ہدایت کے راستہ کو ترک کردیا ہے۔ شان نزول : (آیت) ”ام تریدون (الخ) ابن ابی حاتم ؒ نے سعید ؒ اور عکرمہ ؓ کے حوالہ سے حضرت عبداللہ ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے فرماتے ہیں کہ رافع بن حرملہ نے اور وہب بن زید نے رسول اللہ ﷺ سے گزارش کی کہ ہمارے پاس ایسی کتاب لائیے جو ہم پر آسمان سے نازل ہو جسے ہم خود پڑھتے ہیں، یا ہمارے لیے نہریں جاری کردیجئے تاکہ ہم آپ کی پیروی کریں اور آپ کی تصدیق کریں، اس پر اللہ تعالیٰ نے (آیت) ”ام تریدون“۔ سے۔”سواء السبیل“۔ تک آیت نازل فرمائی اور حی بن اخطب اور ابویاسر بن اخطب یہودیوں میں سے سب سے زیادہ حاسد تھے اور یہ دونوں اپنی پوری جدوجہد اور کوشش کے ساتھ لوگوں کو اسلام سے منع کرنے میں لگے ہوئے تھے تو اللہ تعالیٰ نے ان دونوں کے بارے میں (آیت) ”ودکثیر من اھل الکتاب“۔ اس آیت کو نازل فرمایا۔ اور ابن جریر ؒ نے مجاہد ؒ سے روایت کیا ہے کہ قریش نے رسول اللہ ﷺ سے عرض کیا کہ ان کے لیے ”کوہ صفا“ کو سونے کا بنادیا جائے، آپ ﷺ نے فرمایا اچھا مگر وہ تمہارے حق میں اگر تم کفر کرو گے ایسا ہوگا جیسا کہ بنی اسرائیل کے لیے دسترخوان۔ چناچہ انہوں نے نہ مانا اور اپنے قول سے رجوع نہ کیا، اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ”۔ ام تریدون (الخ) نازل فرمائی۔ اور سدی ؒ سے روایت کیا گیا ہے کہ عرب نے رسول اللہ ﷺ سے کہا کہ ہمارے پاس اللہ تعالیٰ کو لے آئیں تاکہ ہم خود بغیر کسی پردے کے اللہ تعالیٰ کو دیکھ سکیں، اس پر یہ آیت نازل ہوئی، اور ابوالعالیہ ؒ نے روایت کی ہے ایک شخص نے حضور ﷺ سے عرض کیا کہ یارسول اللہ ﷺ ! کاش ہمارے کفارات بھی بنی اسرائیل کے کفارات کے طریقہ پر ہوتے، اس پر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جو چیز تمہیں عطا کی ہے وہ زیادہ اچھی ہے، بنی اسرائیل میں سے جب کسی سے کوئی گناہ سرزد ہوجاتا تھا تو اپنے دروازے پر اس گناہ اور اس کے کفارہ کو لکھا ہوا پاتا تھا اگر وہ شخص کفارہ ادا کردیتا تھا تو صرف دنیا ہی میں رسوائی ہوتی تھی اور اگر کفارہ ادا نہ کرتا تو آخرت میں اس کی رسوائی کا باعث ہوتا تھا اور اللہ تعالیٰ نے تمہیں اس سے اچھی چیز عطا فرمائی ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے (آیت) ”ومن یعمل سوء او یظلم نفسہ“۔ (یعنی جو شخص کسی برائی کا ارتکاب کرے گا پھر اس کے بعد اللہ تعالیٰ سے اپنے گناہوں کی معافی طلب کرے تو اللہ تعالیٰ غفور رحیم ہیں) اور پانچوں نمازیں اور ایک دوسرے جمعہ تک درمیانی گناہوں کے کفارات ہیں تو اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی (آیت) ”ام تریدون (الخ)
Top