Asrar-ut-Tanzil - Al-Qalam : 34
اِنَّ لِلْمُتَّقِیْنَ عِنْدَ رَبِّهِمْ جَنّٰتِ النَّعِیْمِ
اِنَّ لِلْمُتَّقِيْنَ : بیشک متقی لوگوں کے لیے عِنْدَ رَبِّهِمْ : ان کے رب کے نزدیک جَنّٰتِ : باغات ہیں النَّعِيْمِ : نعمتوں والے
بیشک پرہیزگاروں کے لئے ان کے پروردگار کے پاس نعمت کے باغ ہیں
آیات 34 تا 52۔ اسرار ومعارف۔ اور جو لوگ عظمت الٰہی کا اقرار کرلیتے ہیں ان کی خاطر تو ان کے پروردگار نے جنت کی نعمتیں سجارکھی ہیں جو لوگ اطاعت گزار اور حکم بجالانے والے ہیں بھلامجرم ان کی برابری کس طرح کرسکتے ہیں کہ تم اے کفار برائی پہ اچھے نتیجے کی امید رکھتے ہو تمہاری یہ رائے قطعی غلط ہے کیا اس کے لیے تمہارے پاس کوئی نقلی دلیل ہے عقلا تو ویسے محال ہے تو کیا کسی آسمانی کتاب میں تمہیں یہ حق دیا گیا ہے کہ اپنے لیے بہتری چن لو یا اللہ نے قیامت تک کوئی قسم کھارکھی ہے کہ تم جو مانگو ملے گا بھلا تمہارے پاس ایسی باتوں کی کیا ضمانعت ہے ؟ یا کوئی اور ہستی ایسی ہے جو اللہ کی شریک ہے اس نے تمہیں وعدہ دے رکھا ہو اگر ایسی بات ہے تو اس ہستی کو سامنے لاؤ جب ایسا کچھ نہیں تو سن لو جب قیامت کی تجلی ذاتی کا ظہور ہوگاجوہر مومن کو سجدے پہ گرادے گی تو تم سے سجدہ کرنے کی توفیق سلب ہوجائے گی اور کافر ومنافق سجدہ نہ کرسکیں گے۔ یکشف عن ساق۔ ساق پنڈلی کو کہاجاتا ہے یہاں استعارہ ہے مراد تجلی ذات ہے جو خاص ہوگی کہ یہ نام دیا گیا اور اس میں ایسی لذت ہوگی کہ لوگ سجدہ ریز ہوجائیں گے مگر کفار ومنافقین اپناسامنہ لے کر کھڑے رہیں گے آنکھیں پتھراجائیں گے اور چہروں پر ذلت چھاجائے گی کہ جب یہ دنیا میں صحیح سالم تھے اور انہیں سجدے کی دعوت دی جاتی تھی تو انکار کردیتے تھے اب جو ان حقائق کا انکار کرتے ہیں انہیں اللہ پر چھوڑ دیجئے کہ اللہ انہیں ایسے ذلیل کرے گا جس طرف سے انہیں گمان بھی نہ ہوگا اگر انہیں گناہ پہ مہلت ملتی ہے تو یہ بھی ایک دھوکا ہے کہ اس میں مبتلا ہوجاتے ہیں گناہ پر مہلت درحقیقت عذاب الٰہی کو بڑھاتی ہے اور اللہ کے قائدے بہت پکے ہیں۔ بھلا آپ نے ان سے کوئی دنیا کا اجر پایا یا مال دولت طلب کیا ہے انہیں بوجھ محسوس ہورہا ہے یا انہیں کوئی غیب کی بات حاصل ہے جس سے وہ رائے بناتے ہیں جب ایسا کچھ نہیں تو آپ ان کے رویے پر صبر کیجئے اور حضرت یونس (علیہ السلام) کی جلدی نہ کیجئے کہ انہیں اس وجہ سے مچھلی نے نگل لیا۔ (حضرت یونس (علیہ السلام) کا واقعہ پہلے بیان ہوچکا) اور وہ بہت پشیمان تھے جب انہوں نے اللہ سے دعا کی اور اگر مچھلی سے نجات دلانے کے بعد بھی اللہ کی رحمت شامل نہ ہوتی تو چٹیل میدان میں بےاسباب ڈال دیے جاتے لیکن اللہ نے انہیں چن لیا وہ اللہ کے نبی تھے اور اللہ نے انہیں اپنے نیک بندوں میں شمار فرمایا۔ نظر بد۔ کفارتویہ چاہتے ہیں کہ نظروں سے آپ کو پھاڑ کھائیں جبکہ نظر بد سے انسان کو نقصان پہنچ سکتا ہے اور عربوں نے اسے بطور فن اختیار کررکھا تھا کہ جس جانور یا شے کو اس طرح دیکھتے تباہ کردیتے انہوں نے یہ حربہ آپ پر بھی آزمایا مگر اللہ نے آپ کو محفوظ رکھا۔ اور جب اللہ کا کلام سنتے ہیں تو کہتے ہیں یہ تو پاگلوں والی باتیں ہیں بھلا ایسا کیسے ہوسکتا ہے ان کی بات کی کوئی حیثیت نہیں جبکہ یہ قرآن تو سارے جہان والوں کے لیے نظام حیات اور نصیحت ہے۔
Top