Tafseer-e-Baghwi - Al-Hijr : 88
لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
لَا تَمُدَّنَّ : ہرگز نہ بڑھائیں آپ عَيْنَيْكَ : اپنی آنکھیں اِلٰى : طرف مَا مَتَّعْنَا : جو ہم نے برتنے کو دیا بِهٖٓ : اس کو اَزْوَاجًا : کئی جوڑے مِّنْهُمْ : ان کے وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھائیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَاخْفِضْ : اور جھکا دیں آپ جَنَاحَكَ : اپنے بازو لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اور ہم نے کفار کی کئی جماعتوں کو جو (فوائد دنیاوی سے) متمتع کیا ہے تم ان کی طرف (رغبت سے) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا اور نہ ان کے حال پر تاسف کرنا اور مومنوں سے خاطر اور تواضع سے پیش آنا۔
(88)” لا تمدن عینیک “ یعنی اے محمد (ﷺ)” الی ما متعنا بہ ازواجاً “ اس سے مراد جوڑے ہیں۔ ” منھم “ کفار کو جن چیزوں سے نوازا آپ ان کی طرف رغبت اور طمع کی نظر سے نہ دیکھیں۔ ( آپ کو جو قرآن دیا گیا ہے اس کے مقابلے میں یہ ساری نعمتیں حقیر ہیں) ۔” ولا تحزن علیھم “ تم کو جو کافروں کی طرح دنیا میں عیش و عشرت نہیں ملی اس کی وجہ سے کچھ رنج نہ کرو۔ جہم بن اوس بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابن مریم سے سنا۔ یہ عبداللہ بن رستم کے پاس سے گزرے کہ انہوں نے ابن ابی مریم سے کہا کہ میں آپ کی مجلس میں بیٹھنا چاہتا ہوں اور آپ کی باتیں سننا چاہتا ہوں ، جب یہ چلے گئے تو ابن مریم نے کہا کہ میں نے حضرت ابوہریرہ ؓ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ کسی فاجر کی نعمت پر رشک نہ کرو، تم کو نہیں معلوم کہ مرنے کے بعداس کو کیا پیش آئے گا۔ اللہ کے ہاں اس کا قاتل موجود ہے جو نہیں مرے گا۔ وہب بن منبہ کو جب اس حدیث کی اطلاع ملی تو انہوں نے ابو دائود داعور کو بھیج کر دریافت کرایا کہ نہ مرنے والے قاتل کا کیا مطلب ہے ؟ ابن ابی مریم نے کہا اس سے مراد ہے دوزخ۔ حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا اپنے سے نیچے والے کو دیکھو، اوپر والے کو نہ دیکھو، اللہ کی جو نعمت تم کو حاصل ہے اس کو حقیر نہ سمجھنے کے لیے یہی زیادہ مناسب ہے اور بعض نے کہا کہ یہ آیت ماقبل کے ساتھ متصل ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے آپ پر قرآن کی نعمت دے کر احسان فرمایا تو اس رغبت فی الدنیا سے منع فرمایا۔ حضرت سفیان بن عینیہ نے نبی کریم ﷺ کے اس فرمان ” لیس منا من لم یتغن بالقرآن “ کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ جو شخص قرآن کی نعمت پا کر بےنیاز نہ ہوجائے وہ ہم میں سے نہیں۔
Top