Tafseer-Ibne-Abbas - Al-Hijr : 88
لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
لَا تَمُدَّنَّ : ہرگز نہ بڑھائیں آپ عَيْنَيْكَ : اپنی آنکھیں اِلٰى : طرف مَا مَتَّعْنَا : جو ہم نے برتنے کو دیا بِهٖٓ : اس کو اَزْوَاجًا : کئی جوڑے مِّنْهُمْ : ان کے وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھائیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَاخْفِضْ : اور جھکا دیں آپ جَنَاحَكَ : اپنے بازو لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
اور ہم نے کفار کی کئی جماعتوں کو جو (فوائد دنیاوی سے) متمتع کیا ہے تم ان کی طرف (رغبت سے) آنکھ اٹھا کر نہ دیکھنا اور نہ ان کے حال پر تاسف کرنا اور مومنوں سے خاطر اور تواضع سے پیش آنا۔
(88۔ 89۔ 90۔ 91۔ 92۔ 93۔ 94۔) اور ہم نے جو اموال بنی قریظہ اور نضیر یا یہ کہ قریش کے لوگوں کو دے رکھے ہیں آپ ان کی طرف رغبت سے اپنی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھیں کیوں کہ ہم نے آپ کو نبوت واسلام اور قرآن کریم کے ذریعے سے جو اعزاز واکرام عطا کیا ہے، وہ ان کے عطا کردہ اموال سے کہیں بڑھ کر ہے اور اگر یہ کفار ایمان نہ لائیں تو ان کی ہلاکت پر کچھ غم نہ کیجیے اور مسلمانوں پر شفقت کیجیے اور ان پر مہربان ہوجائیے اور فرمائیے اور فرما دیجیے کہ میں تمہیں ایسی زبان میں جس کو تم جانتے ہو، عذاب الہی سے ڈرانے والا رسول ہوں۔ جیسا کہ ہم نے اپنا عذاب بدر کے دن اصحاب عقبہ یعنی ابوجہل، ابن ہشام، ولید بن مغیرہ بن مخزومی، حنظلہ بن ابی سفیان، عتبہ بن ربیعہ، شیبہ بن ربیعہ اور تمام ان کفار پر جو کہ بدر کے دن مارے گئے نازل کیا، جنہوں نے قرآن کریم کے بارے مختلف باتیں بنائی تھیں، بعضوں نے جادو بعض نے شعر اور بعض نے پہلے لوگوں کے جھوٹے واقعات اور بعض نے کہا تھا کہ آپ کے یہ خود تراش لیا ہے۔ لہذا اے محمد ﷺ ہمیں کو آپ کے پروردگار کی قسم ہم قیامت کے دن دنیا میں جو کچھ یہ کہتے تھے یا یہ کہ کلمہ لاالہ الا اللہ کے قائل نہ ہونے کی ضرور باز پرس کریں گے، آپ اپنے امر تبلیغ کو مکہ مکرمہ میں صاف صاف سنا دیجیے۔
Top