Dure-Mansoor - Al-Hijr : 88
لَا تَمُدَّنَّ عَیْنَیْكَ اِلٰى مَا مَتَّعْنَا بِهٖۤ اَزْوَاجًا مِّنْهُمْ وَ لَا تَحْزَنْ عَلَیْهِمْ وَ اخْفِضْ جَنَاحَكَ لِلْمُؤْمِنِیْنَ
لَا تَمُدَّنَّ : ہرگز نہ بڑھائیں آپ عَيْنَيْكَ : اپنی آنکھیں اِلٰى : طرف مَا مَتَّعْنَا : جو ہم نے برتنے کو دیا بِهٖٓ : اس کو اَزْوَاجًا : کئی جوڑے مِّنْهُمْ : ان کے وَلَا تَحْزَنْ : اور نہ غم کھائیں عَلَيْهِمْ : ان پر وَاخْفِضْ : اور جھکا دیں آپ جَنَاحَكَ : اپنے بازو لِلْمُؤْمِنِيْنَ : مومنوں کے لیے
آپ اپنی آنکھیں ان چیزوں کی طرف نہ بڑھائیے جو ہم نے مختلف قسم کے کافروں کو فائدہ حاصل کرنے کے لئے دی ہیں، اور آپ ان پر غم نہ کیجئے اور ایمان والوں کے لئے اپنے بازو وں کو جھکائے رہئے
1:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” لا تمدن عینیک “ سے مراد ہے کہ آدمی کو منع کردیا گیا کہ وہ کسی دوسرے کے مال کی تمنا کرے۔ دنیا کے مال ومتاع سے نظریں بچانا : 2:۔ ابوعبید اور ابن منذر نے یحی بن ابی کثیر (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ ایک قبیلہ کے اونٹ کے پاس سے گذرے ان کو بنوالملوح یا بنو المصطلق کہا جاتا تھا موٹاپے کی وجہ سے وہ اونٹ اپنے پیشاب کی جگہ میں روکا گیا آپ ﷺ نے اپنا کپڑا چہرہ مبارک پر ڈالا اور آپ گزرے اور ان کی طرف نہ دیکھا اس قول کی وجہ سے (آیت) ” لا تمدن عینیک “ (الآیۃ) 3:۔ ابن جریر اور ابن منذر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” ازواجا منہم “ سے مراد ہیں مالداری، مثالیں اور اس طرح کی اور چیزیں۔ 4:۔ ابن منذر نے سفیان بن عیینہ (رح) سے روایت کیا کہ جس شخص کو قرآن جیسی نعمت دی گئی اور اس نے اپنی آنکھوں کو دوسری چیز کی طرف لگایا تو اس نے قرآن کو حقیر سمجھا کیا تو نے اللہ تعالیٰ کا یہ قول (آیت) ” ولقد اتینک سبعا من المثانی “ سے لے کر ” ورزق ربک خیر وابقی (131) “ نہیں سنا اور مراد قرآن ہے۔ 5:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” واخفض جناحک “ سے مراد ہے جھکا دے (یعنی نرمی اختیار کر) 6:۔ بخاری، سعید بن منصور، حاکم، فریابی، ابن جریر، ابن منذر، ابن ابی حاتم، اور ابن مردویہ نے کئی طرق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” کما انزلنا علی المقتسمین (90) الذین جعلوا القرآن عضین “ سے مراد اہل کتاب ہیں جنہوں نے (تورات شریف) کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا (اس لئے) بعض پر ایمان لائے اور بعض کا انکار کیا۔ 7:۔ ابن جریر نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” عضین “ سے مراد ہے ٹکڑے ٹکڑے۔ 8:۔ طبرانی نے الاوسط میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” کما انزلنا علی المقتسمین “ کے بارے میں بتائیے ؟ آپ ﷺ نے فرمایا اس سے مراد یہود و نصاری ہیں پھر فرمایا (آیت ) ” کما الذین جعلوالقرآن عضین “ وہ بعض پر ایمان لائے اور بعض کا انکار کیا۔ رسول اللہ ﷺ کو تبلیغ سے روکنے کی کوشش : 9:۔ ابن اسحاق، ابن ابی حاتم، بیہقی اور ابو نعیم دونوں نے الاوسط میں ابن عباس ؓ سے نقل کیا کہ ولید بن مغیرہ کے پاس قریش کے کچھ لوگ جمع ہوئے اور ولید ان میں بڑی عمر والا تھا اور موسم حج آچکا تھا ولید نے ان سے کہا اے قریش کی جماعت کہ یہ موسم حج آچکا ہے عرب کے وفود تمہارے پاس آئیں گے اور انہوں نے تمہارے ساتھی ( یعنی محمد ﷺ کا سن رکھا ہے اس کے بارے میں ایک رائے پر جمع ہوجاؤ اور آپس میں اختلاف نہ کرو کہ تمہارا بعض بعض کو جھٹلانے لگے قریش نے کہا تو خود ہی کوئی بات بتادے ہم اس پر قائم رہیں گے اس نے کہا نہیں (میں نہیں کہتا) بلکہ تم لوگ کہو اور میں سنوں گا انہوں نے کہا ہم اس کو (کاھن) غیب کی خبریں بتانے والا کہیں گے اس نے کہا وہ کاہن نہیں ہے میں نے کاہنوں کو دیکھا ہے نہ ان کی طرح اس کا سجع ہے اور نہ ان جیسا کلام ہے (پھر) ان لوگوں نے کہا ہم اس کو مجنون کہیں گے اس نے کہا یہ مجنون نہیں ہے ہم نے مجنون کو دیکھا ہے اور ہم اس کو پہچانتے ہیں نہ اس کے گلے میں کوئی تکلیف ہے اور نہ اسے کوئی حاجت ہے اور نہ وسوسہ، قریش نے کہا ہم اس کو شاعر کہیں گے اس نے کہا وہ شاعر بھی نہیں ہے ہم شعروں کی ساری قسموں کو جانتے ہیں اس کی رجز کو اس کی ھزج کو اس کی قریض کو اس کی مقبوض کو اور اس کی مبسوط کو (یہ گانوں کی قسمیں ہیں) (اس کا کلام) شعر نہیں ہے پھر ان لوگوں نے کہا ہم اس کو ساحر کہیں گے اس نے کہا کہ وہ ساحر بھی نہیں ہم نے جادوگروں کو اور ان کے جادوں کو دیکھا ہے وہ نہ اس طرح کی پھونکیں مارتا ہے اور نہ گانٹھیں لگاتا ہے ان لوگوں نے کہا پھر ہم کیا کہیں ؟ اس نے کہا اللہ کی قسم کہ اس کی بات میں مٹھاس ہے اس کے چہرے پر خوبصورتی ہے اور اس کی اصل بڑی عزت والی ہے اور اس کی فرع بھی بہت عمدہ ہے جو کہو گے پہچان لیا جائے گا کہ یہ جھوٹ اور باطل ہے سب سے بہتر بات جو قبول ہوسکتی ہے کہ تم کہو کہ وہ جادوگر ہے جدائی ڈال دیتا ہے میاں بیوی، دو بھائیوں، ماں، بیٹے آدمی اور اس کے خاندان کے درمیان (یہ بات سن کر) وہ سب (آپس میں) جدا ہوگئے اللہ تعالیٰ نے ولید کے بارے میں یہ آیات نازل فرمائیں اور یہ اس کے قول میں سے ہے (آیت ) ” ذرنی ومن خلقت وحیدا “ سے لے کر (آیت) ” ساصلیہ سقر “ تک اور اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے بارے میں نازل فرمایا جو اس کے ساتھ تھے (آیت ) ” الذین جعلوالقران عضین “ یعنی قسمیں (پھر فرمایا) (آیت) ” فوربک لنسئلنہم اجمعین (92) عما کانوا یعملون “ 10:۔ ابن ابی حاتم اور ابن منذر نے روایت کیا کہ مجاہد (رح) نے (آیت ) ” الذین جعلوالقران عضین “ کے بارے میں فرمایا کہ قریش میں سے ایک جماعت تھی کہ انہوں نے اللہ کی کتاب کو جادو کہا ان کے بعض نے یہ خیال کیا کہ یہ جادو ہے اور ان کے بعض نے یہ خیال کیا کہ یہ غیب کی خبریں ہیں اور ان کے بعض نے یہ خیال کیا کہ یہ پہلے لوگوں کے قصے ہیں۔ 11:۔ سعید بن منصور، ابن منذر اور ابن جریر نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ ” العضہ “ سے مراد ہے جادو قریش کی زبان میں اور جادوگرنی کے لئے کہا جاتا ہے کہ وہ ” العاضھہ “ ہے۔ ہر شخص سے جھوٹے معبودان کے بارے میں سوال ہوگا : 12:۔ ترمذی، ابن جریر، ابویعلی، ابن منذر، ابن ابی حاتم اور ابن مرودیہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت ) ” فوربک لنسئلنہم اجمعین (92) عما کانوا یعملون “ کے بارے میں فرمایا کہ ہر ایک بندے سے قیامت کے دن پوچھا جائے گا دو چیزوں کے بارے میں میں جن کی وہ عبادت کرتے تھے اور انہوں نے رسولوں کو جو جواب دیا تھا (ان دونوں کے بارے میں پوچھا جائے گا) 13:۔ ابن جریر ابن ابی حاتم اور بیہقی نے البعث میں علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے (آیت ) ” فوربک لنسئلنہم اجمعین “ (اور) ” فیومئز لایسئل عن ذنبہ انس ولا جآن “ (الرحمن 38) کے بارے میں روایت کیا کہ ان سے سوال نہیں کیا جائے گا کیا تم نے یہ عمل کیا ؟ کیونکہ وہ زیادہ جاننے والے ہیں ان سے اس بارے میں لیکن وہ پوچھے گا تم نے اس طرح اور اس طرح کیوں عمل کیا۔ 14:۔ ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاصدع بما تومر “ یعنی اس کو نافذ کیجئے۔ 15:۔ ابن جریر اور عبیدہ سے روایت کیا کہ عبداللہ ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ برابر پوشیدہ طور پر دین کی دعوت دیتے رہے یہاں تک کہ (آیت) ” فاصدع بما تومر “ نازل ہوئی تو پھر آپ اور آپ کے صحابہ ؓ باہر نکل کر (دین کی دعوت) دینے لگے۔ 16:۔ ابن ابی حاتم اور ابوداود نے ناسخ میں علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) ” واعرض عن المشرکین (94) “ کہ (اس حکم کو) (آیت) ” اقتلوا المشرکین “ نے منسوخ کیا۔ 17:۔ ابن اسحاق اور ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” فاصدع بما تومر “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ حکم ہے اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے نبی کریم ﷺ کو کہ تم اپنی قوم اور جن کے آپ نبی ہیں سب کو رسالت کے پیغام کی تبلیغ کرو۔ 18۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاصدع بما تومر “ سے مراد ہے کہ نماز میں قرآن کو بلند آواز سے پڑھو۔ 19:۔ ابن ابی شیبہ، ابن جریر، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاصدع بما تومر “ یعنی جو قرآن آپ کی طرف وحی کیا گیا ہے اس کی لوگوں تبلیغ کرو۔ 20:۔ ابن منذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاصدع بما تومر “ یعنی اعلان کیجئے جو آپ کو حکم کیا جاتا ہے۔ 21:۔ ابو نعیم نے دلائل میں سدی الصغیر کے طریق سے کلبی سے اور انہوں نے ابو صالح سے اور ابو صالح نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ دو سال خاموش رہے اور کسی چیز کو ظاہر نہیں فرمایا ان (احکام) میں سے جو اللہ تعالیٰ نے اتارے یہاں تک کہ (یہ حکم) نازل ہوا (آیت) ” فاصدع بما تومر “ یعنی اپنے دین کا ظاہر کیجئے مکہ میں اللہ تعالیٰ آپ کا اور قرآن کا مذاق اڑانے والوں کو ہلاک کردیں گے اور وہ پانچ آدمی تھے جبرئیل (علیہ السلام) اس آیت کو لے کر آئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں تو ان تمام کو زندہ دیکھتا ہوں پس وہ تمام اسی رات ہی میں ہلاک ہوگئے ان میں سے عاص بن وائل سہمی میں بھی تھے وہ ایک بارش والے دن میں اپنی سواری پر سیر کرتا ہوا نکلا اور اس کا بیٹا اس کو سیروتفریح کرا تھا العاص گھوڑے پر سوار تھا وہ ایک گھاٹی میں اترا جب اس نے زمین پر اپنا قدم رکھا تو ایک زہریلی چیز نے اس کو ڈس لیا علاج کی کافی کوشش کی گئی مگر شفانہ ہوئی اس کی ٹانگ پھول گئی یہاں تک کہ اونٹ کی گردن کی طرح ہوگئی اور وہ وہاں مرگیا، ان میں سے حارث بن قیس سہمی بھی تھی اس نے ایک نمکین مچھلی کھائی تو اس کو سخت پیاس لگ گئی وہ برابر پانی پیتا رہا یہاں تک کہ اس کا پیٹ پھٹ گیا اور وہ یہ کہتے ہوئے مرگیا کہ محمد ﷺ کے رب نے مارا ہے۔ ان میں سے اسود بن عبدالمطلب بھی تھے اس کا ایک بیٹا شام میں تھا جس کو زمعہ کہا جاتا تھا رسول اللہ ﷺ نے اس کے باپ کے لئے بدعا فرمائی تھی کہ یہ اندھا ہوجائے اور وہ اپنے لڑکے کو روتا پھرے جبرئیل (علیہ السلام) ایک سبز پتہ لے کر آئے اس کے ساتھ اس کو مارا تو اس کی آنکھیں چلی گئیں وہ اپنے بیٹے کی ملاقات کے لئے نکلا اور اس کے ساتھ اس کا غلام بھی تھا جبرئیل (علیہ السلام) اس کے پاس اس حال میں آئے کہ وہ درخت کی جڑ میں بیٹھا ہوا تھا جبرئیل (علیہ السلام) نے اس کے سر کو درخت کے ساتھ پٹخنا شروع کردیا اور اس کے چہرے کو کانٹے کے ساتھ مارا اس نے اپنے غلام سے مدد مانگنا شروع کی اس کے غلام نے کہا میں تو کسی کو نہیں دیکھتا ہوں جو تیرے ساتھ ایسا کررہا ہوں سوائے تیری ذات کے وہ کہتا ہوا مرگیا کہ مجھے محمد ﷺ کے رب نے قتل کیا۔ ان میں ولید بن مغیرہ بھی تھا وہ بنوخزاعہ کے آدمی کے نیزے کے پاس سے گذارا جس کو مالک نے باریک کرکے اس کو دھوپ میں ڈال رکھا تھا اس نے اس کو باندھا تو وہ ٹوٹ گیا وہ نیزہ ولید کی رگ جان کو پہنچ گیا جس سے وہ مرگیا۔ ان میں اسود بن عبد یغوث بھی تھا وہ اپنے گھر والوں سے باہر نکلا اس کو تیز ہوا لگی جس سے وہ کالا ہوگیا یہاں تک کہ حبشی (کی شکل) بن گیا وہ اپنے گھر والوں کے پاس آیا تو انہوں نے اس کو نہ پہنچانا اور دروازوں کو بند کرلیا یہاں تک کہ وہ مرگیا یہ کہتے ہوئے کہ مجھے محمد ﷺ کے رب نے قتل کیا اللہ تعالیٰ نے ان سب کو قتل کردیا پھر رسول اللہ ﷺ نے مکہ میں اپنے دین کا برملا اعلان فرمایا۔ 22:۔ ابونعیم نے دلائل میں سندین ضعیفین کے ساتھ ابن عباس ؓ سے (آیت) ” اناکفینک المستھزء ین “ کے بارے میں روایت کیا کہ ان پر جبرئیل کو مسلط کردیا گیا اور ان کے قتل کا حکم ان کو دے دیا گیا جبرئیل (علیہ السلام) ولید بن مغیرہ کے پاس آئے اس کو ٹھوکر ماری اس کے پاوں میں جو نیزہ لگا تھا اس کو اس طرح دبایا یہاں تک کہ اس کا پیشاب ناک کی طرف سے نکل آیا پھر وہ اسود بن عبد العزی کے پاس آئے اور وہ پانی پی رہا تھا اس میں انہوں نے پھونک ماری یہاں تک کہ اس کا پیٹ پھول گیا اور پھٹ گیا (جس سے وہ مرگیا) پھر عاص بن وائل کے پاس آئے اور وہ طائف کی طرف جارہا تھا جبرئیل (علیہ السلام) نے اس کو ایک چیز کے ساتھ چوک لگائی اس کا زہر اس کے سر کے طرف جاری ہوگیا (پھر) حارث بن قیس مکا مار کر قتل کردیا وہ برابر ہچکیاں لیتا رہا یہاں تک کہ مرگیا اور اسود بن عبدیغوث زہری کو بھی قتل کردیا گیا۔ 23:۔ طبرانی نے اوسط میں بیہقی اور ابونعیم دونوں نے دلائل میں ابن مردویہ نے سند حسن کے ساتھ اور ضیاء نے مختارہ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” اناکفینک المستھزء ین “ یعنی مذاق اڑانے والوں (میں یہ لوگ تھے) ولید بن مغیرہ، اسود بن عبد یغوث، اسود بن عبدالمطلب، حارث بن عبطل سہمی، عاص بن وائل جبرئیل، آپ کے پاس تشریف لائے تو رسول اللہ ﷺ نے ان لوگوں کی شکایت کی تو جبرئیل نے فرمایا ان لوگوں کو مجھے دکھا دو تو ولید کو دکھایا گیا، جبرئل نے اس کی رگ کی طرف اشارہ فرمایا اور آپ نے فرمایا تو نے کیا کیا ؟ جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میں نے اس کا کام تمام کردیا ہے پھر اس کو اسود بن عبدالمطلب دکھایا گیا جبرئیل نے اس کی آنکھوں کی طرف اشارہ کیا پوچھا تو نے کیا کیا ؟ جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میں نے اس کا کام تمام کردیا پھر ان کو اسود بن عبدیغوث کو دکھایا گیا تو جبرئیل نے اس کے سر کی طرف اشارہ فرمایا پھر پوچھا تو نے کیا کیا ؟ جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میں نے اس کا کام تمام کردیا ہے۔ پھر ان کو حرث کو دکھایا گیا جبرئیل (علیہ السلام) نے اس کے پیٹ کی طرف اشارہ کیا پوچھا تو نے اس کا کیا کیا ؟ جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میں نے اس کا کام تمام کردیا ہے پھر ان کو عاص بن وائل کو دکھایا گیا تو جبرئیل (علیہ السلام) نے اس کے پاوں کے تلوے کی طرف اشارہ کیا آپ نے پوچھا تو نے اس کا کیا کیا جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا میں نے اس کا کام کردیا ہے پھر اس نے ولید کی طرف اشارہ کیا وہ خزاعہ میں سے ایک آدمی کے پاس سے گذرا جو اپنے تیر تیز کررہا تھا اور وہ تیر اس کی رگ کو پہنچ گیا اور اس کو کاٹ ڈالا اور اسود ایک ببول کے درخت کے نیچے اترا اور کہنا شروع کیا اے میرے بیٹے کیا تم میرا دفاع نہیں کروگے میں ہلاک ہوگیا اور میری آنکھوں میں کانٹے مارے جارہے ہیں وہ کہنے لگے ہم کوئی چیز نہیں دیکھتے وہ اسی طرح چیختا چلاتا رہا یہاں تک کہ اس کی آنکھیں تاریک ہوگئیں اور حارث اس کے پیٹ میں زردپانی پہنچ گیا یہاں تک کہ اس کا پیشاب پاخانہ اس کے منہ سے نکلا اور وہ اس سے مرگیا او عاص وہ طائف کی طرف سوار ہو کر جارہا تھا اس کو بھی پاوں کے نیچے سے کسی تیز چیز کی نوک لگی جس سے وہ مرگیا۔ 24:۔ ابن مردویہ اور ابو نعیم نے دلائل میں جو یبر کے طریق سے ضحاک سے اور انہوں نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ ولید بن مغیرہ نے کہا محمد ﷺ کاہن ہیں وہ مستقبل کی خبر دیتے ہیں اور ابوجہل نے کہا محمد ﷺ جادوگر ہیں باپ اور بیٹے کے درمیان جدائی ڈالتے ہیں اور عقبہ بن ابی معیط نے کہا محمد ﷺ مجنون ہیں اپنے جنون میں بہکی بہکی باتیں کرتے ہیں ابی بن خلف نے کہا محمد ﷺ بہت جھوٹ بولنے والے ہیں اس پر اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” اناکفینک المستھزء ین “ اور (یہ لوگ) بدر سے پہلے ہلاک کردیئے گئے۔ رسول اللہ ﷺ سے مذاق اڑانے والے : 25:۔ ابن جریر طبرانی اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ مذاق کرنے والے آٹھ تھے ولید بن مغیرہ، اسود بن المطلب، اسود بن عبد یغوث، عاص بن وائل، حارث بن عدی بن سہم، عبد العزی بن قصی اور وہ زمعہ کے پاب تھے اور وہ سب لوگ بدر سے پہلے ہلاک کردیئے گئے موت کی وجہ سے یا مرض کی وجہ سے اور حارث بن قیس العیاطل میں سے تھے۔ 26:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے (آیت) ” المستھزء ین “ کے بارے میں روایت کیا کہ مذاق اڑانے والوں میں ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل، حارث بن قیس، اسود بن المطلب، اسود بن عبد یغوث اور ابو ھبار بن اسود تھے۔ 27:۔ ابن مردویہ نے حضرت علی ؓ سے (آیت) ” اناکفینک المستھزء ین “ کے بارے میں فرمایا کہ پانچ آدمی قریش میں سے تھے جو رسول اللہ ﷺ کا مذاق اڑایا کرتے تھے ان میں حارث بن عطیلہ، عاص بن وائل، اسود بن یغوث اور ولید بن مغیرہ تھے۔ 28:۔ بزار اور طبرانی نے الاوسط میں انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ مکہ کے کچھ لوگوں کے پاس سے گذرے تو وہ آپ کے پیچھے اشارے کررہے تھے اور کہتے تھے یہ وہ آدمی ہے جو گمان کرتا ہے کہ میں نبی ہوں اور میرے ساتھ جبرئیل (علیہ السلام) ہیں جبرئیل (علیہ السلام) نے اپنی انگلی کے ساتھ اشارہ فرمایا تو ناخن کی طرح ان کے جسم میں کچھ واقع ہوگیا پھر اس کے جسم بدبودار زخم بن گئے جن سے بو آرہی تھی پس کوئی ایک بھی ان کے قریب نہ آسکتا تھا اور اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت) ” اناکفینک المستھزء ین “۔ 29:۔ عبدالرزاق نے مصنف میں نقل کیا ہے کہ عکرمہ ؓ نے فرمایا نبی اکرم ﷺ مکہ میں پندرہ سال ٹھہرے اس میں چار یا پانچ سال آپ نے چھپ کر (اسلام کی دعوت دی اور آپ (کافروں) سے ڈرتے تھے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں پر (عذاب کو) بھیجا کہ جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” اناکفینک المستھزء ین الذین جعلوا القران عضین “ اور عضین قریش کی زبان میں جادو کو کہتے تھے اور ان کی ظلم و زیادتی کی وجہ سے حکم فرمایا (آیت ) ” فاصدع بما تومر واعرض عن المشرکین “ پھر مدینہ کی طرف نکلنے کا حکم فرمایا اور آپ آٹھ ربیع الاول کو (مدینہ منورہ) تشریف لائے پھر واقعہ بدر پیش آیا اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے نازل فرمایا (آیت ) ” واذیعدکم اللہ احدی الطائفتین انھا لکم “ (الانفال : آیت : 7) اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی ” سیھزم الجمع “ (القمر آیت : 64) اور ان کے بارے میں یہ آیت بھی نازل ہوئی (آیت ) ” حتی اذا اخذنا مترفیہم بالعذاب اذا ھم یجئرون “ (المومنون آیت 64) اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی (آیت ) ” لیقطع طرفا من الذین کفروا اویکبتہم “ (آل عمران آیت ): 127) اور ان کے بارے میں یہ آیت بھی نازل ہوئی (آیت ) ” لیس لک من الامر شیء “ ( آل عمران آیت 128) اللہ تعالیٰ نے ارادہ فرمایا قوم (کافر) کا اور رسول اللہ ﷺ نے ارادہ فرمایا قافلے (کو پکڑنے) کا اور اس میں یہ آیت نازل ہوئی (آیت ) ” الم ترالی الذین بدلوا نعمت اللہ کفرا “ (ابراہیم آیت : 28) اور ان کے بارے میں یہ آیت بھی نازل ہوئی (آیت ) ” قدکان لکم آیۃ فی فئتین التقتا “ (آل عمران آیت 131) اور قافلہ کے متعلق یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” والرکب اسفل منکم “ (الانفال آیت 24) انہوں نے وادی کے نچلے حصے کو لیا اور یہ ساری آیات بدر والوں کے بارے میں نازل ہوئیں اور واقعہ بدر سے دو ماہ پہلے ایک فوجی دستہ (بھیجا گیا) تھا جس میں ابن الحضرمی شہید کردیئے گئے پھر احد کا (معرکہ) پیش آیا جنگ احزاب ہوئی جنگ احد کے دو سال بعد پھر حدیبیہ کی صلح کا واقعہ پیش آیا اور وہ درخت والا دن تھا نبی کریم ﷺ نے اس دن ان سے صلح کرلی اس بات پر کہ وہ آئندہ سال اسی ماہ میں عمرہ کریں گے اس کے بارے میں نازل ہوا (آیت) ” الشھر الحرام بالشھر الحرام “ (البقرہ آیت ــ: 194) پس حرمت والا مہینہ حرمت والے مہینے کے بدلے میں ہے اور (آیت) ” الحرمت قصاص “ (البقرہ آیت 194) یعنی محترم چیزوں کا قصاص ہے پھر (قضا) عمرہ کے بعد مکہ فتح ہوگیا اس کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی (آیت) ” حتی اذا فتحنا علیہم بابا ذا عذاب شدید “ (المومنون آیت 77) اور یہ اس وجہ سے نبی کریم ﷺ نے ان (کافروں) کے ساتھ جنگ کی تھی اور دشمن قتال پر آمادہ نہیں ہوا اور قریش میں سے اس دن چار گروہ قتل ہوئے ان کے اتحادیوں کی وجہ سے بنو بکر میں پچاس یا زیادہ اور ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی جب وہ لوگ اللہ کے دین میں داخل ہوئے (آیت ) ” وھوالذی انشالکم السمع والابصار والافئدۃ “ (المومنون آیت : 78) پھر آپ حنین کی طرف نکلے بیس راتوں بعد پھر مدینہ منورہ کی طرف واپس تشریف لائے پھر ابوبکر ؓ کو حج کا حکم فرمایا پھر لوگوں کو الوداع فرمایا پھر آپ لوٹ آئے اور ربیع الاول کے مہینہ میں دو تاریخ کو وفات پائی۔ 30:۔ ابن ابی حاتم نے ربیع (رح) سے (آیت ) ” انا کفینک المستھزء ین “ کے بارے میں روایت کیا کہ یہ لوگ ہمارے سننے میں پانچ آدمی تھے انہوں نے نبی کریم ﷺ کا مذاق اڑایا جب یمن کے بادشاہ نے ارادہ کیا کہ وہ نبی کریم ﷺ کی زیارت کرے اس کے پاس ولید بن مغیرہ آیا اور اس نے کہا کہ محمد ﷺ جادوگر ہیں اور اس کے پاس عاص بن وائل آیا اور اس کو بتایا کہ محمد ﷺ پہلے لوگوں کی کہانیوں کو جانتے ہیں اور اس کے پاس دوسرا آدمی آیا اور اس نے کہا وہ کاہن ہیں اور اس کے پاس ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا کہ وہ شاعر ہے اور اس کے پاس ایک اور آدمی آیا اور اس نے کہا وہ مجنون ہیں اور اللہ تعالیٰ نے کفایت فرمائی محمد ﷺ کو ان کے شر سے بچانے کے لئے یہ جماعت تھی کہ ایک ہی رات میں ان کو مختلف عذاب سے ہلاک کردیا گیا ان میں ہر ایک آدمی عذاب کو پہنچ گیا لیکن ولید وہ خزاعہ کے ایک آدمی کے پاس آیا اور وہ تیر کو پیکان لگا رہا تھا ولید اس کے پاس سے اکڑ کر چل رہا تھا اس میں سے ایک تیر اس کو پہنچ گیا اور اس کی رگ جان کٹ گئی اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کردیا لیکن عاص بن وائل وہ وادی میں داخل ہوا اور اپنی حاجت کے لئے نیچے اترا اس کی طرف ایک سانپ ستون کی مانند نکلا اور اس کو ڈس لیا اس طرح اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کردیا لیکن دوسرا آدمی جو سفید اور حسین شکل والا تھا اس رات پر عشاء کے وقت باہر نکلا اس کو سخت ہوا اور سخت گرمی پہنچ گئی وہ اپنے گھروالوں کی طرف لوٹا اور وہ حبشی کی طرح کالا سیاہ ہوچکا تھا گھر والوں نے کہا یہ ہمارا رشتہ دار نہیں ہے وہ کہتا تھا کہ میں تمہارا گھر کا آدمی ہوں انہوں نے اس کو قتل کردیا لیکن دوسرا (آدمی) وہ ایک کنویں میں داخل ہوا اس کے پاس جبرئیل (علیہ السلام) تشریف لائے اور اس میں اس کو اندھا کردیا اس نے کہا میں قتل کیا جارہا ہوں میری مدد کرو انہوں نے کہا اللہ کی قسم ہم کسی کو نہیں دیکھ رہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کردیا اور دوسرا (آدمی) وہ اپنے اونٹوں کو دیکھنے جارہا تھا اس کے پاس جبرئیل قتاد (ایک جنگلی درخت) کا کانٹا لے کر آئے اور اس کو مارا اس نے کہا میری مدد کرو میں ہلاک ہورہا ہوں لوگوں نے کہا اللہ کی قسم ! ہم کسی کو نہیں دیکھتے تو اللہ تعالیٰ نے اس کو ہلاک کردیا اور اس میں انکے لئے عبرت ہے۔ مذاق اڑانے والوں کا حشر : 31:۔ ابن ابی حاتم نے عکرمہ سے روایت کیا کہ جبرئیل (علیہ السلام) نبی کریم ﷺ کے پاس تشریف لائے اور اسود بن عبد یغوث کی کمر کو مڑورا یہاں تک کہ اس کا سینہ ٹیڑھا ہوگیا نبی کریم ﷺ نے فرمایا میرا خالو میرا خالو جبرئیل (علیہ السلام) نے فرمایا اس کو چھوڑ دیجئے میں نے اس کا کام تمام کردیا ہے اور وہ مذاق اڑانے والوں میں سے تھا اور فرمایا یہ لوگ سورة بقرہ اور سورة عنکبوت کا مذاق اڑاتے تھے۔ 32:۔ ابونعیم نے دلائل میں قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ یہ لوگ قریش میں سے ایک جماعت تھی وہ مذاق اڑاتے تھے ان میں سے اسود بن عبد یغوث، اسود بن المطلب، ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل اور عدی بن قیس تھے۔ 33:۔ ابن جریر اور ابو نعیم نے ابوبکر الھذلی (رح) سے روایت کیا کہ زہری (رح) سے کہا گیا کہ سعید بن جبیر اور عکرمہ دونوں حضرات نے مذاق اڑانے والوں میں سے ایک آدمی کے بارے میں اختلاف کیا سعید کہتے تھے کہ وہ حارث بن عیطلہ ہے اور عکرمہ کہتے تھے کہ وہ حارث بن قیس ہے زہری نے فرمایا کہ دونوں نے سچ کہا اس کی ماں کا نام تھا عیطلہ اور اس کے باپ کا نام قیس تھا۔ 34:۔ سعید بن منصور ابن جریر اور ابو نعیم نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ مذاق اڑانے والے سات افراد تھے۔ عاص بن وائل، ولید بن مغیرہ، ھبار بن اسود، عبد یغوث بن وھب اور حرث بن عیطلہ۔ 35:۔ عبدالرزاق، ابن جریر، ابن منذر اور ابو نعیم نے قتادہ اور مقسم ابن عباس ؓ کے آزاد کردہ غلام سے (آیت) ” انا کفینک المستھزء ین “ کے بارے میں روایت کیا کہ وہ ولید بن مغیرہ، عاص بن وائل عدی بن قیس اسود بن عبد یغوث اور اسود بن عبد المطلب تھے یہ سب افراد ایک ایک کرکے رسول اللہ ﷺ کے پاس سے گذرے اور آپ کے ساتھ جبرئیل (علیہ السلام) بھی تھے ان میں جب کوئی آدمی گذرتا تو جبرئیل (علیہ السلام) اس سے پوچھتے محمد ﷺ کیسے آدمی ہیں ؟ وہ کہتا یہ برا ہے اللہ کا بندہ تو جبرئیل (علیہ السلام) نے کہا ہم تیرے لئے اس کی طرف سے کافی ہیں لیکن ولید گرا ایک تیر اس کی چادر میں پیوست ہوگیا وہ بیٹھا مگر اس تیر سے اس کی رگ جان کٹ گئی اس کا خون بہہ گیا یہاں تک کہ وہ مرگیا لیکن اسود بن عبد یغوث کو جبرئیل (علیہ السلام) نے ایک کانٹے دار ٹہنی کے ساتھ اس کے چہرے کو مارا گیا جس سے اس کی آنکھوں کی سیاہی بہہ پڑی اس کے چہرے پر اور وہ مرگیا لیکن عاص اس کو روندا گیا کانٹوں پر اس کا گوشت اس کی ہڈیوں سے گرگیا یہاں تک کہ وہ ہلاک ہوگیا لیکن اسود بن مطلب اور عدی بن قیس میں سے ایک رات کو کھڑا ہوا اور وہ پیاسا تھا تاکہ گھڑے میں پانی پئے وہ برا بر پیتا رہا یہاں تک کہ اس کا پیٹ پھٹ گیا جس سے وہ مرگیا اور دوسرے کو سانپ نے ڈس لیا جس سے وہ مرگیا۔
Top