Tafseer-e-Baghwi - An-Nahl : 7
وَ تَحْمِلُ اَثْقَالَكُمْ اِلٰى بَلَدٍ لَّمْ تَكُوْنُوْا بٰلِغِیْهِ اِلَّا بِشِقِّ الْاَنْفُسِ١ؕ اِنَّ رَبَّكُمْ لَرَءُوْفٌ رَّحِیْمٌۙ
وَتَحْمِلُ : اور وہ اٹھاتے ہیں اَثْقَالَكُمْ : تمہارے بوجھ اِلٰى : طرف بَلَدٍ : شہر (جمع) لَّمْ تَكُوْنُوْا : نہ تھے تم بٰلِغِيْهِ : ان تک پہنچنے والے اِلَّا : بغیر بِشِقِّ : ہلکان کر کے الْاَنْفُسِ : جانیں اِنَّ : بیشک رَبَّكُمْ : تمہارا رب لَرَءُوْفٌ : انتہائی شفیق رَّحِيْمٌ : رحم کرنے والا
اور (دور دراز) شہروں میں جہاں تم زحمت شاقہ کے بغیر پہنچ نہیں سکتے وہ تمہارے بوجھ اٹھا کرلے جاتے ہیں۔ کچھ شک نہیں کہ تمہارے پروردگار نہایت شفقت والا مہربان ہے۔
(7)” و تحمل القالکم “ سامان کو لاد کر ایک شہر سے دوسرے شہر کی طرف لے جاتے ہیں۔” الی بلد “ دوسرے شہر لے جاتے ہیں۔ عکرمہ (رح) کہتے ہیں کہ بلد سے مراد مکہ ہے۔ ” لم تکونو ا بالغیہ الابشق الانفس “ بوجھ اٹھانے کی مشقت اور کوشش۔ شق کہتے ہیں کہ کسی چیز کے دو حصے کردینا۔ تم ان تک نہیں پہنچ سکتے مگر نقصان کے ساتھ، جسم کی تکلیف کے ذریعے یا سامان کے نقصان کے ذریعے۔ ابو جعفر کا قول ہے کہ ” بشق “ شین کے فتحہ کے ساتھ ہے۔ اس میں دو لغتیں ہیں ۔ مثل رطل اور رطل کے ۔ ” ان ربکم لرئوف رحیم “ یہ منافع تمہارے لیے پیدا کیے۔
Top