Tafseer-e-Baghwi - Al-Baqara : 14
وَ اِذَا لَقُوا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قَالُوْۤا اٰمَنَّا١ۖۚ وَ اِذَا خَلَوْا اِلٰى شَیٰطِیْنِهِمْ١ۙ قَالُوْۤا اِنَّا مَعَكُمْ١ۙ اِنَّمَا نَحْنُ مُسْتَهْزِءُوْنَ
وَإِذَا لَقُوا : اور جب ملتے ہیں الَّذِينَ آمَنُوا : جو لوگ ایمان لائے قَالُوا : کہتے ہیں آمَنَّا : ہم ایمان لائے وَإِذَا : اور جب خَلَوْا : اکیلے ہوتے ہیں إِلَىٰ : پاس شَيَاطِينِهِمْ : اپنے شیطان قَالُوا : کہتے ہیں إِنَّا : ہم مَعَكُمْ : تمہارے ساتھ إِنَّمَا : محض نَحْنُ : ہم مُسْتَهْزِئُونَ : مذاق کرتے ہیں
اور یہ لوگ جب مومنوں سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور جب اپنے شیطانوں میں جاتے ہیں تو (ان سے) کہتے ہیں کہ ہم تمہارے ساتھ ہیں اور ہم (پیروان محمد سے) تو ہنسی کیا کرتے ہیں
(14) (آیت)” واذا لقوا الذین امنوا “۔ یعنی یہ منافق جب مہاجرین و انصار کو ملتے ہیں (آیت)” قالوا آمنا “ ہم ایمان لائے تمہارے ایمان کی طرح (آیت)” واذا خلوا “ جب لوٹتے ہیں ” لفظ خلوا “ جائز ہے کہ خلوت سے ہو اور (الی) بمعنی باء ہو تو (آیت)” الی شیاطینھم “ بمعنی بشیاطینھم “۔ ہوگا یعنی اپنے شیطانوں کے ہمزاہ اور کہا گیا ہے کہ الی بمعنی معنی ہے جیسے اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں (آیت)” ولا تاکلوا اموالھم الی اموالکم “۔ یعنی مع اموالکم (شیاطینھم) یعنی ان کے سردار اور ان کے کاہن شیاطین پانچ تھے ، حضرت سیدنا عبداللہ بن عباس ؓ فرماتے ہیں یہ یہود کے پانچ بڑے سرغنہ تھے ، 1۔ کعب بن اشرف مدینہ میں ۔ 2۔ ابو بردہ بنو اسلم میں ۔ 3۔ عبدالدار قبیلہ جہنیہ میں ۔ 4۔ عوف بن عامر بنی اسد میں ۔ 5۔ عبداللہ بن السوداء شام میں ۔ ہر کاہن کے ساتھ ایک شیطان ہوتا ہے جو اس کے تابع ہوتا ہے شیطان لغت میں سرکش نافرمان اور حد سے گزرنے والے کو کہتے ہیں خواہ وہ جنوں میں سے ہو یا آدمیوں میں سے جن میں سے انسانوں میں سے اور ہر چیز سے شیطان شطن سے ہے اس کا معنی بعد سے کہا جاتا ہے عرب کے محاورے میں بولا جاتا ہے بئر شطون یعنی گہرائی والا کنواں شیطان کو شیطان کا نام اس لیے دیا گیا کہ وہ بھی شر میں بڑھا ہوا ہے اور خیر سے دور ہوتا ہے ، اس لیے اس کا نام شیطان رکھا گیا ہے حضرت مجاہد ” الی شیاطینھم “ کا معنی کرتے ہیں الی اصحابھم یعنی اپنے ساتھیوں کی طرف جو منافقوں اور مشرکوں سے تھے ۔ ” قالوا انا معکم “ تمہارے دین پر (آیت)” انما نحن مستھزون “ ہم استہزاء کرتے ہیں ۔ محمد کریم ﷺ کے ساتھ اور ان کے ساتھیوں کے ساتھ بسبب اس کے کہ ہم اسلام ظاہر کرتے ہیں ۔ (تفسیر) ابوجعفر نے ” مستھزون اور یستھزون اور قل استھزوا اور استھزوا اور لیطفوا اور لیواطوا اور یستنبونک اور خاطین اور ” خاطون اور متکین اور متکون اور فمالون اور والمنشون “ ان سب میں ہمزہ چھوڑ دیتے ہیں ۔
Top