Tafseer-e-Baghwi - An-Naml : 22
فَمَكَثَ غَیْرَ بَعِیْدٍ فَقَالَ اَحَطْتُّ بِمَا لَمْ تُحِطْ بِهٖ وَ جِئْتُكَ مِنْ سَبَاٍۭ بِنَبَاٍ یَّقِیْنٍ
فَمَكَثَ : سو اس نے دیر کی غَيْرَ بَعِيْدٍ : تھوڑی سی فَقَالَ : پھر کہا اَحَطْتُّ : میں نے معلوم کیا ہے بِمَا : وہ جو لَمْ تُحِطْ بِهٖ : تم کو معلوم نہیں وہ وَجِئْتُكَ : اور میں تمہارے پاس لایا ہوں مِنْ : سے سَبَاٍ : سبا بِنَبَاٍ : ایک خبر يَّقِيْنٍ : یقینی
ابھی تھوڑی ہی دیر ہوئی تھی کہ (ہد ہد آموجود ہو اور) کہنے لگا کہ مجھے ایک ایسی چیز معلوم ہوئی ہے جس کی آپ کو خبر نہیں اور میں آپ کے پاس (شہر) سبا سے ایک سچی خبر لے کر آیا ہوں
22۔ فمکث ، ، عاصم نے اور یعقوب نے کاف کے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ دوسرے قراء نے ان دونوں کے ضمہ کے ساتھ پڑھا ہے اس میں دونون لغات ہیں۔ غیربعید، وہ جو طویل نہ ہو، فقال احط بمالم تحط بہ ، ، کسی چیز کا ہمہ جہتی پورا پورا علم جیسا کہ کہاجاتا ہے ، علمت مالم تعلم، تو میں وہ جانتا ہوں جو تم نہیں جانتے اور مجھے ایسی خبر پہنچی ہے جو تجھ تک نہیں پہنچی اور نہ آپ کے لشکر کو کوئی خبر پہنچی۔ وجئتک من سبا، ابوعمر اوربزی ابن کثیر سے روایت نقل کی ہے کہ ، سبا، ، لسبا، ہمزہ کے فتحہ کے ساتھ اور قواص نے ابن کثیر سے ساکن پڑھا ہے۔ اور بغیرہمزہ کے اور دوسرے قراء نے ہمزہ کے جر کے ساتھ پڑھا ہے۔ اور جو حضرات اس کو جر نہیں پڑھتے وہ اسکوشہر کا نام قرار دیتے ہیں اور جو حضرات اس کو جر دیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ یہ بندے کا نام ہے۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ رسول اللہ سے قوم سبا کے متعلق دریافت کیا گیا آپ نے فرمایا سباایک آدمی تھا جس کے دس بیٹے تھے جن میں سے چھ دائیں جانب اوچار بائیں جانب کو چلے گئے۔ یعنی چھ نے دائیں طرف جاکرآبادی کرلی اور یہ ملک یمن کہلایا اور چار بائیں جانب جاکرآباد ہوئے۔ یہ ملک شام کہلایا، بنبا، خبر دی، (یقین) سلیمان علیہا لسلام نے پوچھا توہدہد نے کہا،۔ ہدہد کی کارگزاری ملکہ بلقیس کے متعلق۔
Top