Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 43
یٰمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّكِ وَ اسْجُدِیْ وَ ارْكَعِیْ مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
يٰمَرْيَمُ : اے مریم اقْنُتِىْ : تو فرمانبرداری کر لِرَبِّكِ : اپنے رب کی وَاسْجُدِيْ : اور سجدہ کر وَارْكَعِيْ : اور رکوع کر مَعَ : ساتھ الرّٰكِعِيْنَ : رکوع کرنے والے
مریم اپنے پروردگار کی فرمانبرداری کرنا اور سجدہ کرنا اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنا
(تفسیر) 43۔ـ: (آیت)” یا مریم اقنتی لربک “۔ فرشتوں نے حضرت مریم (علیہا السلام) سے کہا کہ آپ اپنے رب کی فرمانبرداری کریں ۔ (قنوت کی مختلف تفاسیر) امام مجاہد (رح) فرماتے ہیں کہ نماز میں قیام کو طویل کریں اپنے رب کے لیے اور قنوت طاعت اور فرمانبرداری کو کہتے ہیں ، بعض نے کہا کہ قنوت طویل قیام کو کہتے ہیں ، امام اوزاعی (رح) فرماتے ہیں جب ملائکہ نے حضرت مریم (علیہا السلام) کو یہ کہا تو یہ نماز میں اتنا طویل قیام کیا کہ ان کے پاؤں کھڑے کھڑے سوجھ گئے خون اور قئی آنے لگی ، (آیت)” واسجدی وارکعی “ سجدہ کو مقدم ذکر کیا کیونکہ ان کی شریعت میں رکوع سے سجدہ مقدم تھا ، بعض ن ے کہا کہ تمام شریعتوں میں رکوع سجدہ سے مقدم ہے ، واؤ ترتیب کے لیے نہیں بلکہ جمع کے لیے ہے جیسا کہ اس طرح کہنا جائز ہے کہ ” رایت زیدا وعمرا “ جب زید پہلے آیا یا عمرو کو پہلے دیکھا پھر زید کو ، (آیت)” مع الراکعین “۔ راکعات نہیں فرمایا کیونکہ نماز میں عورتیں مردوں کی تابع ہیں اور یہ اعم ہے اور یہ سب کو شامل ہے بعض نے کہا کہ اس کا معنی ہے جماعت کے ساتھ نماز پڑھ ۔
Top