Tafseer-e-Usmani - Aal-i-Imraan : 43
یٰمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّكِ وَ اسْجُدِیْ وَ ارْكَعِیْ مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
يٰمَرْيَمُ : اے مریم اقْنُتِىْ : تو فرمانبرداری کر لِرَبِّكِ : اپنے رب کی وَاسْجُدِيْ : اور سجدہ کر وَارْكَعِيْ : اور رکوع کر مَعَ : ساتھ الرّٰكِعِيْنَ : رکوع کرنے والے
اے مریم بندگی کر اپنے رب کی اور سجدہ کر6  اور رکوع کر ساتھ رکوع کرنے والوں کے7
6  یعنی خدا نے جب ایسی عزت اور بلند مرتبہ تجھ کو عطا فرمایا تو چاہیے کہ ہمیشہ اخلاص و تذلل کے ساتھ اپنے پروردگار کے آگے جھکی رہے اور وظائف عبودیت کے انجام دینے میں بیش از بیش سرگرمی دکھلائے تاکہ حق تعالیٰ نے تجھے جس امر عظیم کے بروئے کار لانے کا ذریعہ تجویز کیا ہے وہ ظہور پذیر ہو۔ 7 جیسے راکعین خدا کے آگے رکوع کرتے ہیں، تو بھی اسی طرح رکوع کرتی رہ۔ یا یہ مطلب ہے کہ جماعت کے ساتھ نماز ادا کر اور چونکہ کم از کم رکوع میں امام کے ساتھ شریک ہونے والا اس رکعت کو پانے والا سمجھا جاتا ہے، شاید اس لئے نماز کو بعنوان رکوع تعبیر کیا گیا ہے۔ کما یفہم من کلام ابن تیمیہ فی فتاواہ۔ واللہ اعلم۔ اس تقدیر پر اگر " ا قنتی " میں " قنوت " سے قیام مراد لیں تو قیام، رکوع، سجود تینوں ہئیات صلوٰۃ کا ذکر آیت میں ہوجائے گا۔ (تنبیہ) ممکن ہے اس وقت عورتوں کو عام طور پر جماعت میں شریک ہونا جائز یا خاص فتنہ سے مامون ہونے کی صورت میں اجازت ہو یا مریم کی خصوصیت ہو یا مریم اپنے حجرہ میں رہ کر تنہا یا دوسری عورتوں کے ہمراہ امام کی اقتداء کرتی ہوں۔ سب احتمالات ہیں۔ واللہ اعلم۔
Top