Tafseer-e-Madani - Aal-i-Imraan : 43
یٰمَرْیَمُ اقْنُتِیْ لِرَبِّكِ وَ اسْجُدِیْ وَ ارْكَعِیْ مَعَ الرّٰكِعِیْنَ
يٰمَرْيَمُ : اے مریم اقْنُتِىْ : تو فرمانبرداری کر لِرَبِّكِ : اپنے رب کی وَاسْجُدِيْ : اور سجدہ کر وَارْكَعِيْ : اور رکوع کر مَعَ : ساتھ الرّٰكِعِيْنَ : رکوع کرنے والے
(پس اب تم اس کے شکریے میں) اے مریم، اپنے رب کی فرمانبرداری میں لگ جاؤ، اس کے سامنے سجدہ ریز رہو، اور اس کے حضور جھکنے والوں کے ساتھ جھک جاؤ،
99 نعمتوں سے سرفرازی کا تقاضا شکر خداوندی : سو نعمتوں سے سرفرازی کے نتیجے اور اس کے تقاضے کی تعلیم و تلقین کے طور پر فرشتوں نے حضرت مریم سے مزید کہا پس تم اے مریم اپنے رب کی فرمانبرداری کرو اور اس کے حضور سجدہ ریز ہو جاؤو۔ سو رب کے حضور سجدہ قرب خداوندی کا سب سے بڑا ذریعہ و وسیلہ ہے کہ اس کے حضور سجدہ ریزی اس کا قرب حاصل کرنے کا عظیم الشان ذریعہ ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ جیسا کہ قرآن پاک میں ارشاد فرمایا گیا { وَاسْجُدْ وَاقْتَرِبْ } " اور سجدہ کرتے جاؤ اور اسکا قرب حاصل کرتے جاؤ " اور جیسا کہ حدیث شریف میں فرمایا گیا کہ بندہ اپنے رب کے یہاں سب سے زیادہ قریب اس وقت ہوتا ہے جبکہ وہ سجدے میں ہوتا ہے۔ اور سجدہ چونکہ عاجزی اور تذلل کا سب سے بڑا مظہر ہے اس لیے یہ معبود برحق حضرت حق ۔ جل جلالہ ۔ ہی کا حق اور اسی کے ساتھ مختص ہے۔ اس کے سوا اور کسی کیلئے بھی سجدہ کرنا شرک اور سب سے بڑا ظلم ہے۔ وَالْعِیَاذ باللّٰہ الْعَظِیْم ۔ اور سجدہ، رکوع اور قیام نماز کے اہم ارکان ہیں۔ اس لئے یہاں پر انہی کا ذکر فرمایا گیا۔ 100 رب کے حضور جھکنے کی تعلیم و تلقین : سو فرشتوں نے حضرت مریم سے مزید کہا کہ تم رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ رکوع کرنے کا یہ حکم جو حضرت مریم صدیقہ کو دیا گیا، یا تو اس بنا پر تھا کہ اس زمانے کی شریعت میں عورتوں کو مردوں کے ساتھ جماعت میں شرکت کی اجازت تھی، اور یا یہ حضرت مریم کی خصوصیات میں سے تھا (معارف للکاندھلوی (رح) ) ۔ اور یہ اس لئے بھی کہ آپ ہیکل کے اندر ہی قیام فرما تھیں، جہاں آپ کو خلوت کی نمازوں کے ساتھ ساتھ جماعت کی برکات سے بھی مستفید ہونے کا موقع ملتا تھا۔ نیز یہاں پر سجدہ کو جو رکوع پر مقدم کرکے ذکر فرمایا گیا تو یہ اس لئے کہ سجدے میں عاجزی کا اظہار بہت زیادہ ہے۔ اور اللہ تعالیٰ کے یہاں بندے سے اصل مقصود اظہار عبدیت اور بندگی ہی ہے۔ سبحانہ و تعالیٰ ۔ سو { مَعَ الرَّاکِعیْن } کی اس قید سے نماز ِبا جماعت کی اہمیت بھی بڑھ جاتی ہے اور حضرت مریم کے لئے اس ہدایت کی عظمت بھی، کہ آپ چونکہ ہیکل کے اندر ہی معتکف تھیں، اس لئے آپ کو خلوت کی نمازوں کے ساتھ ساتھ جماعت کے ساتھ نمازیں ادا کرنے کا موقع بھی حاصل تھا ۔ عَلَیْہَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلاَمُ ۔ بہرکیف حضرت مریم کو حکم فرمایا گیا کہ " تم رکوع کرو رکوع کرنے والوں کے ساتھ "۔
Top