Tafseer-e-Baghwi - Aal-i-Imraan : 67
مَا كَانَ اِبْرٰهِیْمُ یَهُوْدِیًّا وَّ لَا نَصْرَانِیًّا وَّ لٰكِنْ كَانَ حَنِیْفًا مُّسْلِمًا١ؕ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
مَا كَانَ : نہ تھے اِبْرٰهِيْمُ : ابراہیم يَهُوْدِيًّا : یہودی وَّلَا : اور نہ نَصْرَانِيًّا : نصرانی وَّلٰكِنْ : اور لیکن كَانَ : وہ تھے حَنِيْفًا : ایک رخ مُّسْلِمًا : مسلم (فرمانبردار) وَمَا : اور نہ كَانَ : تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
ابراہیم نہ تو یہودی تھے اور نہ عیسائی بلکہ سب سے بےتعلق ہو کر ایک (خدا) کے ہو رہے تھے اور اسی کے فرمانبردار تھے اور مشرکوں میں نہ تھے
(تفسیر) 67۔: (آیت)” وما کان ابراھیم یھودیا ولا نصرانیا ولکن کان حنیفا مسلما وما کان من المشرکین “۔ حنیف جو ادیان باطلہ سے ادیان حقہ کی طرف مائل ہو ، بعض نے کہا کہ حنیف جو مؤحد ہو حج کرے، قربانی کرے اور ختنہ کرے اور کعبہ کی طرف منہ کرکے نماز پڑھے، یہ تمام ادیان میں سب سے آسان اور اللہ تعالیٰ کا پسندیدہ ہے۔
Top