Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 161
قُلْ اِنَّنِیْ هَدٰىنِیْ رَبِّیْۤ اِلٰى صِرَاطٍ مُّسْتَقِیْمٍ١ۚ۬ دِیْنًا قِیَمًا مِّلَّةَ اِبْرٰهِیْمَ حَنِیْفًا١ۚ وَ مَا كَانَ مِنَ الْمُشْرِكِیْنَ
قُلْ : کہہ دیجئے اِنَّنِيْ : بیشک مجھے هَدٰىنِيْ : راہ دکھائی رَبِّيْٓ : میرا رب اِلٰي : طرف صِرَاطٍ : راستہ مُّسْتَقِيْمٍ : سیدھا دِيْنًا : دین قِيَمًا : درست مِّلَّةَ : ملت اِبْرٰهِيْمَ : ابراہیم حَنِيْفًا : ایک کا ہو کر رہنے والا وَ : اور مَا كَانَ : نہ تھے مِنَ : سے الْمُشْرِكِيْنَ : مشرک (جمع)
کہہ دو کہ میرے پروردگار نے سیدھا راستہ دکھا دیا ہے۔ (یعنی) دین صحیح مذہب ابراہیم کا جو ایک (خدا) ہی کی طرف کے تھے اور مشرکوں میں سے نہ تھے۔
161 (قل اننی ھدنی ربی الی صراط مستقیم دینا قیماً ) اہل کوفہ اور شام نے ” قیما “ قاف کی زیر اور باء کے زبر کے ساتھ بغیر شد کے پڑھا ہے اور دیگر حضرات نے قاف کی زبر اور یاء کی زیر کے ساتھ مشدد پڑھا ہے دونوں کا معنی ایک ہے اور وہ سیدھا درست اور اس کا منصوب ہونا اس بناء پر ہے کہ اصل عبارت ” ھدانی دینا قیماً “ ہے کہ مجھے دین قیم کی ہدایت دی۔ (ملۃ ابراہیم حنیفاً وما کان من المشرکین)
Top