Tafseer-e-Baghwi - Al-An'aam : 160
فَسَتَذْكُرُوْنَ مَاۤ اَقُوْلُ لَكُمْ١ؕ وَ اُفَوِّضُ اَمْرِیْۤ اِلَى اللّٰهِ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ بَصِیْرٌۢ بِالْعِبَادِ
فَسَتَذْكُرُوْنَ : سو تم جلد یاد کروگے مَآ اَقُوْلُ : جو میں کہتا ہوں لَكُمْ ۭ : تمہیں وَاُفَوِّضُ : اور میں سونپتا ہوں اَمْرِيْٓ : اپنا کام اِلَى اللّٰهِ ۭ : اللہ کو اِنَّ اللّٰهَ : بیشک اللہ بَصِيْرٌۢ بِالْعِبَادِ : دیکھنے والا بندوں کو
جو کوئی (خدا کے حضور) نیکی لے کر آئے گا اس کو ویسی دس نیکیاں ملیں گی اور جو برائی لائے گا اسے سزا ویسی ہی ملے گی۔ اور ان پر ظلم نہیں کیا جائے گا۔
وہ اعمال جن پر دس گنا ثواب ملتا ہے تفسیر 160 (من جآء بالحسنۃ فلہ عشر امثالھا) یعنی اس کے لئے اس کی مثل دس نیکیاں ہیں (ومن جآء بالسینۃ فلا یجزی الا مثلھا وھم لایظلمون) حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جب تم میں سے کوئی ایک اپنے اسلام کو اچا کرلے تو جو نیکی وہ کرے گا تو اس کے لئے اس کی دس مثل سے سات سو گنا تک لکھا جائے گا۔ یہاں تک کہ وہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات کرلے گا۔ حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جو کوئی نیکی لائے تو اس کے لئے اس کے مثل دس ہے اور میں بڑھا دوں گا اور جو کوئی برائی لاتا ہے تو اس برائی کی مثل سزا پائے گا یا میں معاف کر دوں گا اور جو مجھ سے ایک بالشت قریب ہوگا تو میں اس سے ایک گز قریب ہو جائوں گا اور جو مجھ سے ایک گز قریب ہوگا تو میں اس سے دونوں ہاتھ کے درمیانی فاصلہ کی بقدر قریب ہو جائوں گا اور جو میرے پاس چل کر آئے تو میں اس کے پاس دوڑ کر آئوں گا اور جو مجھے ملے زمین کے بھرائو کے بقدر گناہوں کے ساتھ لیکن میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہراتا ہو تو میں اس کی مثل مغفرت کے ساتھ اس کو ملوں گا۔ ابن عمر ؓ فرماتے ہیں کہ آیت میں صدقات کے علاوہ نیکیاں مراد ہیں کیونکہ صدقات سات سو گنا تک دگنے کئے جاتے ہیں۔
Top