Tafseer-e-Baghwi - Al-Qalam : 7
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١۪ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
کہ تم میں سے کون دیوانہ ہے
6 ۔” بایکم المفتون “ کہا گیا ہے اس کا معنی تم میں سے کون مجنون ہے۔ پس مفتون مفعول کے وزن پر مصدر کے معنی میں ہے جیسا کہ کہا جاتا ہے مابفلان مجلود و معقول یعنی سمجھ وعقل نہیں ہے اور یہ ضحاک (رح) کے قول کا معنی ہے اور عوفی کی ابن عباس ؓ سے روایت ہے اور کہا گیا ہے کہ باء فی کے معنی میں ہے اس کا مجاز ” فستبصرو یبصرون “ کہ دونوں فریقوں میں سے کون مجنون ہے آپ (علیہ السلام) کے فریق میں یا ان کے فریق میں اور کہا گیا ہے ” بایکم المفتون “ اور وہ شیطان ہے جنون کے ذریعے فتنہ میں ڈالتا ہے اور یہ مجاہد (رح) کا قول ہے اور دیگر حضرات نے کہا ہے باء اس میں زائد ہے اس کا معنی ” ایکم المفتون ؟ “ یعنی وہ جنون اس کو مجنون کے ذریعے آزمایا گیا ہے اور یہ قتادہ (رح) علیہ کا قول ہے۔
Top