Urwatul-Wusqaa - Al-Qalam : 7
اِنَّ رَبَّكَ هُوَ اَعْلَمُ بِمَنْ ضَلَّ عَنْ سَبِیْلِهٖ١۪ وَ هُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِیْنَ
اِنَّ رَبَّكَ : بیشک رب تیرا هُوَ اَعْلَمُ : وہ زیادہ جانتا ہے بِمَنْ ضَلَّ : اس کو جو بھٹک گیا عَنْ سَبِيْلِهٖ : اس کے راستے سے وَهُوَ اَعْلَمُ : اور وہ زیادہ جانتا ہے بِالْمُهْتَدِيْنَ : ہدایت پانے والوں کو
بلاشبہ آپ کا رب خوب جانتا ہے کہ کون راہ راست سے بہک چکا ہے اور وہ یہ بھی جانتا ہے کہ کون راہ ہدایت پر گامزن ہے
اللہ تعالیٰ کے علم میں ہے کہ کون راہ راست پر ہے اور کون بھٹکا ہوا ہے 7 ؎ جب باتیں بنانے والے باتیں بنا رہے تھے اور آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کا پیغام ان کو سنا رہے تھے اس وقت بھی یہ بات اللہ تعالیٰ کے علم میں موجودتھی کہ اس کی راہ سے بھٹکا ہوا کون ہے اور ہدایت یافتہ کون ہے ؟ لیکن جوں جوں وقت گزرتا گیا تو سب کو معلوم ہوگیا اور کسی پر بھی بات پوشیدہ نہ رہی کہ گمراہ کون ہے اور ہدایت یافتہ کون ہے ؟ یاد رہے کہ علم کے معنی جاننے کے بھی ہیں اور ظاہر کرنے کے بھی جب اس کی نسبت انسانوں کی طرف ہو تو اس کے معنی جاننے ہی کے کئے جاتے ہیں لیکن جب علم کی نسبت اللہ رب کریم کی طرف ہو تو اس کے معنی جاننے کے نہیں ہوتے بلکہ ظاہر کرنے کے ہوتے ہیں کیونکہ علم الٰہی سے تو کوئی چیز پوشیدہ نہیں ہوتی لیکن دوسروں پر تب ہی واضح ہوتی ہے جب اس کا نتیجہ سامنے آتا ہے لیکن اللہ تعالیٰ سے تو کسی کا حال ، کسی وقت بھی پوشیدہ نہیں ہوتا وہ ہر وقت ہر ایک کی حالت سے اچھی طرح واقف ہے۔ اس کو تو معلوم ہی تھا کہ محمد رسول اللہ ﷺ کو میں نے اپنا رسول بنا کر مبعوث کیا ہے اور یہ لوگ میرے رسول کے پے آزار ہیں اور اس پر طرح طرح کے الزامات عائد کر رہے ہیں پھر لوگوں کو اس بات کا کب پتا چلا کہ ہدایت پر کون ہے اور گمراہی کس کے حصہ کی چیز ہے ؟ ظاہر ہے کہ یہ اس وقت ہی معلوم ہوا جب ان پر بات واضح ہوگئی پھر علم کے یہ معنی قرآن کریم میں عام بیان ہوئے ہیں۔ اس کی مزید وضاحت چاہتے ہوں تو غزوۃ الوثقی ، جلد ہفتم سورة العنکبوت کی آیت 3 اور آیت 11 کی تفسیر دیکھیں۔
Top