Tafseer-e-Baghwi - An-Naba : 22
لِّلطَّاغِیْنَ مَاٰبًاۙ
لِّلطَّاغِيْنَ : سرکشوں کے لئے مَاٰ بًا : ٹھکانہ ہے
بیشک دوزخ گھات میں ہے
21 ۔” ان جھنم کانت مرصادا “ راستہ اور گزرنے کی جگہ۔ پس کسی کے لئے جنت کا راستہ نہ ہوگا حتیٰ کہ آگ کو طے کرے اور کہا گیا ہے۔ مرصادا کی تفسیر ” کانت مرصادا “ یعنی ان کے لئے تیار کی گئی ہے۔ کہا جاتا ہے ” ارصدت الشیئ “ جب تو اس کو اس کے لئے تیار کرے اور کہا گیا ہے وہ ” رصدت الشیئ “ ارصدہ سے مشتق ہے جب تو اس کا نتظار کرے اور مرصاد وہ جگہ جس میں گھات لگانے والا دشمن کا انتظار کرے اور اللہ تعالیٰ کا قول ” ان جھنم کانت مرصادا “ یعنی کفار کا گھات لگائے ہوئے ہے۔ مقسم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ جہنم کے پل پر سات رکاوٹیں ہیں۔ ان میں سے پہلی کے پاس بندہ ہے لا الہ الا اللہ کی شہادت کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو دوسری تک پہنچ جائے گا۔ پھر اس سے نماز کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو تیسری تک پہنچ جائے گا پھر زکوٰۃ کے بارے میں پوچھا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو چوتھی تک پہنچ جائے گا پھر روزے کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو پانچویں تک پہنچ جائے گا۔ پھر حج کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو پورا لایا تو چھٹی تک پہنچ جائے گا۔ پھر عمرہ کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر اس کو مکمل لایا تو ساتویں تک تجاوز کرجائے گا۔ پھر مظالم کے بارے میں سوال کیا جائے گا۔ پس اگر ان سے نکل گیا ورنہ کہا جائے گا تم دیکھو پس اگر اس کے کوئی نقل ہو تو ان کے ذریعے اس کے اعمال کو مکمل کرو، پھر جب فارغ ہوجائے گا تو جنت کی طرف چلے گا۔
Top