Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tafseer-e-Baghwi - At-Tawba : 40
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ فَقَدْ نَصَرَهُ اللّٰهُ اِذْ اَخْرَجَهُ الَّذِیْنَ كَفَرُوْا ثَانِیَ اثْنَیْنِ اِذْ هُمَا فِی الْغَارِ اِذْ یَقُوْلُ لِصَاحِبِهٖ لَا تَحْزَنْ اِنَّ اللّٰهَ مَعَنَا١ۚ فَاَنْزَلَ اللّٰهُ سَكِیْنَتَهٗ عَلَیْهِ وَ اَیَّدَهٗ بِجُنُوْدٍ لَّمْ تَرَوْهَا وَ جَعَلَ كَلِمَةَ الَّذِیْنَ كَفَرُوا السُّفْلٰى١ؕ وَ كَلِمَةُ اللّٰهِ هِیَ الْعُلْیَا١ؕ وَ اللّٰهُ عَزِیْزٌ حَكِیْمٌ
اِلَّا تَنْصُرُوْهُ
: اگر تم مدد نہ کرو گے اس کی
فَقَدْ نَصَرَهُ
: تو البتہ اس کی مدد کی ہے
اللّٰهُ
: اللہ
اِذْ
: جب
اَخْرَجَهُ
: اس کو نکالا
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ
كَفَرُوْا
: جو کافر ہوئے (کافر)
ثَانِيَ
: دوسرا
اثْنَيْنِ
: دو میں
اِذْ هُمَا
: جب وہ دونوں
فِي
: میں
الْغَارِ
: غار
اِذْ
: جب
يَقُوْلُ
: وہ کہتے تھے
لِصَاحِبِهٖ
: اپنے س ا تھی سے
لَا تَحْزَنْ
: گھبراؤ نہیں
اِنَُّ
: یقیناً
اللّٰهَ
: اللہ
مَعَنَا
: ہمارے ساتھ
فَاَنْزَلَ
: تو نازل کی
اللّٰهُ
: اللہ
سَكِيْنَتَهٗ
: اپنی تسکین
عَلَيْهِ
: اس پر
وَاَيَّدَهٗ
: اس کی مدد کی
بِجُنُوْدٍ
: ایسے لشکروں سے
لَّمْ تَرَوْهَا
: جو تم نے نہیں دیکھے
وَجَعَلَ
: اور کردی
كَلِمَةَ
: بات
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جو
كَفَرُوا
: انہوں نے کفر کیا (کافر)
السُّفْلٰى
: پست (نیچی)
وَكَلِمَةُ اللّٰهِ
: اللہ کا کلمہ (بول)
ھِىَ
: وہ
الْعُلْيَا
: بالا
وَاللّٰهُ
: اور اللہ
عَزِيْزٌ
: غالب
حَكِيْمٌ
: حکمت والا
اگر تم پیغمبر ﷺ کی مدد نہ کرو گے تو خدا ان کا مددگار ہے (وہ وقت تم کو یاد ہوگا) جب انکو کافروں نے گھر سے نکال دیا (اس وقت) دو (ہی شخص تھے جن) میں (ایک ابوبکر ؓ تھے) دوسرے (خود رسول اللہ ﷺ جب وہ دونوں غار (ثور) میں تھے اس وقت پیغمبر ﷺ اپنے رفیق کو تسلی دیتے تھے کہ غم نہ کرو خدا ہمارے ساتھ ہے۔ تو خدا نے ان پر اپنی تسکین نازل فرمائی اور ان کو ایسے لشکروں سے مدد دی جو تم کو نظر نہیں آتے تھے اور کافروں کی بات کو پست کردیا۔ اور بات تو خدا ہی کی بلند ہے اور خدا زبردست (اور) حکمت والا ہے۔
40۔” الا تنصروہ فقد نصرہ اللہ “ یہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے اطلاع ہے کہ وہ اپنے رسول ﷺ کی مدد اور اپنے دین کے اعزاز کا خود کفیل ہے چاہے وہ مدد کریں یا نہ کریں کیونکہ اس نے اپنے رسول کی اس وقت مدد کی جب دوست کم اور دشمن زیادہ تھے تو آج تو بطریق اولیٰ ہوسکتی ہے کہ دوستوں کی تعدادبھی زیادہ ہے۔ ” اذا اخرجہ الذین کفروا ثانی اثنین “ یعنی وہ دو میں سے ایک تھے اور دو سے حضر ت ابوبکر صدیق ؓ تھے۔” اذھما فی الغار “ جبل ثور ہیں۔ ” اذ یقول لصاحبہ لا تحزن ان اللہ معنا “ شعبی (رح) فرماتے ہیں کہ اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے علاوہ تمام زمین والوں کو عتاب کیا ہے۔ جمیع بن عمیر ؓ فرماتے ہیں کہ میں حضرت عمر ؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ان کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو ارشاد فرمایا کہ تو میرا غار میں ساتھی تھا اور حوض پر بھی ساتھی ہوگا ۔ حسین بن فضل (رح) فرماتے ہیں کہ جو شخص یہ کہے کہ ابوبکر صدیق ؓ رسول اللہ ﷺ کے صحابی نہ تھے تو وہ کافر ہے کیونکہ اس نے نص قرآنی کا انکار کیا اور دیگر تمام صحابہ ؓ کا انکار کرے تو وہ مبتدع ( بدعتی ) ہے کافر نہیں۔ ” لا تحزن ان اللہ معنا “ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا حزن بزدلی کی وجہ سے نہ تھا بلکہ رسول اللہ ﷺ پر شفقت کی وجہ سے تھا اور کہا کہ اگر میں قتل کیا گیا تو ایک آدمی ہوں اور اگر آپ کے ساتھ یہ معاملہ ہوا تو امت ہلاک ہوجائے گی ۔ روایت کیا گیا ہے کہ جب حضرت ابوبکر صدیق ؓ حضور ﷺ کے ساتھ سفر ہجرت میں تھے تو کبھی آپ (علیہ السلام) کے آگے چلتے کبھی پیچھے تو آپ (علیہ السلام) نے پوچھا کیا ہوگیا ہے اے ابوبکر ؟ تو آپ ؓ نے جواب دیا کہ مجھے پیچھے سے حملہ آور کا خیال آتا ہے تو پیچھے چلتا ہوں اور جب آگے سے کسی کے گھات لگانے کا خیال آتا ہے تو آگے چلتا ہوں ، جب غار میں پہنچے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ! آپ یہاں ٹھہریں میں غار کی صفائی کرلوں تو آپ ؓ غار میں داخل ہوئے اور غار کو صاف کیا ، پھر عرض کیا اب آپ آئیں یا رسول اللہ ! تو آپ (علیہ السلام) اندر داخل ہوئے ۔ حضرت عمر ؓ فرماتے تھے کہ اس ذات کی قسم جس کے قبضہ میں میری جان ہے کہ ابوبکر صدیق ؓ کی وہ رات عمر اور اس کی آل اولاد سے بہتر ہے۔ انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے ان کو بیان کیا کہ میں نے مشرکین کے قدموں کو دیکھا کہ وہ ہمارے سروں کے اوپر ہیں اور ہم غار میں تھے تو میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! اگر ان میں سے کسی ایک نے اپنے قدموں کے نیچے دیکھا تو ہمیں دیکھ لے گا تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا اے ابوبکر ! تیرا ان دو لوگوں کے با رے میں کیا خیال ہے کہ اللہ ان کا تیسرا ہے۔ عروہ بن زبیر ؓ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا کہ جب میں نے ہوش سنبھالا میرے والدین دین اختیار کرچکے تھے اور ہم پر کوئی دن ایسا نہیں گزرتا تھا کہ دن کے صبح شام آپ (علیہ السلام) تشریف نہ لاتے ہوں ۔ جب مکہ میں مسلمانوں پر آزمائش آئی تو حضرت ابوبکر صدیق رضی الہل عنہ حبشہ کی طرف ہجرت کی غرض سے نکلے۔ جب آپ برک الغماد جگہ پہنچے تو آپ ؓ کو ابن الدغنہ ملا وہ وقارہ کا سردار تھا۔ اس نے پوچھا اے ابوبکر کہاں کی تیاری ہے ؟ تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ مجھے میری قوم نے نکال دیا ہے تو میرا ارادہ ہے کہ زمینی سیاحت کروں اور اپنے رب کی عبادت کروں تو ابن الدغنہ نے کہا بیشک تیری مثل شخص اے ابوبکر نہ نکل سکتا ہے اور نہ نکالا جاسکتا ہے بیشک تومعدوم ( فقیر) کے لیے کماتا ہے اور وصلہ رحمی کرتا ہے اور بوجھ اٹھاتا ہے اور مہمانوں کی مہمان نوازی کرتا ہے اور حق پر مدد کرتا ہے ۔ میں آپ کو پناہ دیتا ہوں ، آپ ؓ واپس جائیں اور اپنے شہر میں جا کر اپنے رب کی عبادت کریں تو آپ ؓ واپس لوٹے اور دین الدغنہ بھی آپ ؓ کے ساتھ آیا اور شام کو تمام اشراف قریش کا چکر لگایا اور ان کو حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے لیے اوصاف بیان کر کے اپنی پناہ کا کہا تو انہوں نے ابن الدغنہ کی پناہ کا انکار نہیں کیا اور ابن الدغنہ کو کہا کہ ابوبکر کو کہو کہ اپنے گھر میں اپنے رب کی عبادت کریں اور اس میں نماز پڑھیں اور جو چاہے قرأت کریں اعلانیہ یہ کام کر کے ہمیں تکلیف نہ دیں تو ابن الدغنہ نے یہ بات حضرت ابوبکر صدیق ؓ کو کہی تو کچھ عرصہ اپنے گھر میں عبادت کی اور نہ اعلانیہ نماز پڑھتے اور نہ گھر کے علاوہ قرأت کرتے ۔ پھر حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے گھر کے صحن میں مسجد بنا لی ۔ اس میں نماز پڑھنے اور قرآن کی تلاوت کرتے تو ان پر مشرکین کی عورتیں اور بچے جمگھٹا کردیتے اور ان پر تعجب کرتے کیونکہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ جب قرآن پڑھتے تو بہت زیادہ روتے تھے تو اشراف قریش اس بات سے گھبراگئے اور ابن الدغنہ کو پیغام بھیجا۔ تو وہ مکہ آیا ، انہوں نے کہا کہ آپ کی پناہ کی وجہ سے ہم نے ابوبکر صدیق ؓ کو کچھ نہیں کہا کہ وہ اپنے گھر میں اپنے رب کی عبادت کریں گے لیکن انہوں نے اس سے تجاوز کیا ہے اور اپنے گھر کے صحن میں مسجد بنا کر اعلانیہ نماز اور قرأت کرتے ہیں ہمیں اپنی عورتوں اور بچوں کے فتنہ میں مبتلا ہونے کا خطرہ ہے آپ ان کو روکیں ۔ اگر وہ اس بات کو مان لیتے ہیں کہ اپنے رب کی عبادت اپنے گھر میں کریں تو آپ اپنی امان باقی رکھیں ۔ اگر وہ اعلانیہ عبادت کرنا چاہتے ہیں تو ان سے کہو آپ کا ذمہ واپس کردیں کیونکہ آپ کے ذمہ کو خراب کرنا پسند نہیں کرتے اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی اعلانیہ عبادت کو بھی برداشت نہیں کرسکتے۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ ابن الدغنہ حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے پاس آیا اور کہا کہ آپ ؓ کو معلوم ہے کہ میں نے آپ کے لیے عقدا مان کیا تھا۔ اگر آپ اس پرکار بند رہتے ہیں تو ٹھیک ورنہ میرا ذمہ واپس کردیں کیونکہ میں یہ پسند نہیں کرتا کہ عرب کہیں کہ میں نے ایک شخص سے عقد کر کے توڑ دیا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے فرمایا کہ میں تیری پناہ واپس کرتا ہوں اور اللہ کی پناہ میں راضی ہوں ۔ اس وقت نبی کریم ﷺ مکہ میں تھے۔ آپ (علیہ السلام) نے مسلمانوں کو فرمایا کہ میں نے تمہاری ہجرت کا علاقہ دیکھا ہے وہ کھجور کے درختوں والا ہے دو دو سیاہ پتھروں والی وادیوں کے درمیان ہے پھر جن لوگوں نے ہجرت کرنی تھی مدینہ کی طرف ہجرت کی اور حبشہ کے مہاجرین میں سے اکثر مدینہ لوٹ لئے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے مدینہ کی طرف کوچ کرنے کی تیاری کی تو آپ ؓ کو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم ٹھہر جائو ، مجھے امید ہے کہ مجھے بھی ہجرت کی اجازت دی جائے گی تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا آپ (علیہ السلام) کو بھی اس کی امید ہے۔ میرا باپ آپ پر قربان ہو ؟ تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا ہاں ۔ تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ رسو ل اللہ ﷺ کی رفاقت کے لیے رک گئے اور اپنی دو اونٹنیوں کو چارہ وغیرہ کھلا کر تیار کیا ، چار ماہ ایسا کیا ۔ عروہ کہتے ہیں کہ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ نے فرمایا کہ ایک دن ہم ابوبکر صدیق ؓ کے گھر میں چاشت کے وقت بیٹھے تھے کہ کسی نے کہا یہ اللہ کے رسول ﷺ منہ چھپا کر ایسے وقت میں تشریف لا رہے ہیں کہ جس کا معمول نہیں تھا تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے کہا کہ میرے ماں اور باپ ان پر فدا ہوں اللہ کی قسم ! اس وقت میں آپ (علیہ السلام) کسی اہم کام کی وجہ سے آئے ہوں گے تو آپ (علیہ السلام) تشریف لائے اور فرمایا کہ اے ابوبکر ! ( ؓ اپنے پاس سے ہر کسی کو نکال دو تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ( ﷺ) یہ آپ (علیہ السلام) کے گھر والے ہیں تو آپ (علیہ السلام) نے فرمایا کہ مجھے نکلنے کی اجازت مل گئی ہے تو حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ! (ﷺ) ان دو اونٹنیوں میں سے ایک لے لیں ۔ آپ (علیہ السلام) نے فرمایا قیمت کے ساتھ لوں گا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ ہم نے بڑی جلدی ان کی تیاری کرا دی اور ان دونوں کے لیے چمڑے کا ایک توشہ دان تیار کیا تو حضرت اسماء بنت ابی بکر نے اپنے کمر بند ک ایک ٹکڑا کاٹ کر اس کا منہ باندھ دیا ۔ اسی وجہ سے ان کا نام ذات العطاقین پڑگیا۔ حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ پھر رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ ثورپہاڑپر ایک غار میں چلے گئے اور اس میں تین دن رہے ، رات کو ان کے پاس عبد اللہ بن ابی بکر ؓ جاتے اور دن بھر قریش سے جو باتیں سنتے ان کو یاد کر کے آپ (علیہ السلام) کو سناتے اور صبح منہ اندھیرے وہاں سے واپس آجاتے اور صبح کو قریش میں پھرتے رہتے اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ کے غلام عامر بن فھیرۃ بکریاں چراتے ہوئے رات کو وہاں پہنچ جاتے اور دودھ پلاتے اور صبح سے پہلے وہاں سے ریوڑ لے کر چلے جاتے ۔ یہ معاملہ تینوں راتوں میں رہا ۔ نبی کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق ؓ نے بنی ویل کے ایک شخص کو راستہ دکھانے کے لیے اجرت پر لیا ہوا تھا یہ شخص کفار مکہ کے دین پر تھا تو انہوں نے اپنی اونٹنیاں اس کو دے دیں کہ وہ تین راتوں کے بعد صبح کے وقت اونٹنیاں لے کر آجائے گا۔ سراقہ کا قصہ شیخین نے صحیحین میں نیز امام احمد نے سراقہ کی روایت سے اور امام احمد و یعقوب بن سفیان نے حضرت ابوبکر کے حوالے سے بیان کیا ۔ سراقہ کا بیان ہے کفار قریش کے قاصد ہمارے پاس آئے اور انہوں نے رسول اللہ ﷺ اور حضرت ابوبکر کے قتل یا گرفتار کرنے والے کیلئے ایک انعام مقرر کیا اور کہا کہ دونوں میں جس کسی کو کوئی قتل یا گرفتار کرے گا ۔ اس کو سو اونٹیاں دی جائیں گی ۔ میں اپنی قوم بنی مدلج کے ساتھ ایک جلسہ میں بیٹھا ہوام تھا کہ ایک آدمی آ کر کھڑا ہوا اور اس نے کہا : سراقہ ! میں نے ابھی ساحل پر کچھ اشخاص دیکھے ہیں ۔ دوسری روایت میں ہے کہ تین سوار دیکھے ہیں میرے خیال میں وہ محمد اور ان کے ساتھی تھے۔ یہ سنتے ہی میں پہچان گیا کہ ہوں نہ ہوں وہی ہوں گے۔ میں نے اس شخص کو اشارہ کیا کہ خاموش رہو۔ وہ خاموش ہوگیا ۔ میں اٹھ کر گھر میں گیا اور باندی کو حکم دیا کہ میرا گھوڑے لے کر بطن وادی میں پہنچا دے اور خود اپنے خیمہ کے پیچھے سے ہتھیار لے کر نکل چلا اور نیزہ کو گھسیٹتا گیا ۔ بلم کا بالائی حصہ کو نیچے کو دیا ۔ اس طرح گھوڑے تک پہنچا اور سوارہو کر تیز دوڑتا ہوا چل دیا ۔ یہاں تک کہ میری دونوں اشخاص پر نظر پڑگئی ۔ قریب پہنچا ہی تھا کہ گھوڑے نے ٹھوکر کھائی اور میں نیچے گرپڑا ۔ پھر میں اٹھ کر کھڑا ہوا اور ترکش کی طرف ہاتھ بڑھا کر اس میں سے فال لینے کیلئے تیر نکالے کہ میں ان کو نقصان پہنچا سکوں گا یا نہیں ۔ فال لینے پر تیر وہی نکلا جو مجھے پسند نہ تھا۔ یعنی فال یہ نکلی کہ میں ان کو ضرر نہ پہنچاسکوں گا ۔ مگر مجھے امید تھی کہ میں اس فال کو الٹ دوں گا اور سو اونٹنیاں لے لوں گا ۔ چناچہ میں پھر گھوڑے پر سوارہو گیا اور تیروں کی فال مانی اور گھوڑے کو تیز دوڑتا چلاتا کہ وہ مجھے قریب پہنچا دے۔ میں اتنا قریب پہنچ گیا کہ رسول اللہ ﷺ کے قرآن پڑھنے کی آواز میں نے سن لی ۔ آپ کی توجہ میری طرف یہ تھی مگر حضرت ابوبکر میری طرف زیادہ متوجہ تھے۔ اسی حالت میں اچانک میرے گھوڑے کے دونوں پائوں گھنٹوں تک زمین میں دھنس گئے اور میں نیچے گرپڑا ۔ میں نے گھوڑے کو جھڑکا ا اور خود اٹھا مگر گھوڑا پائوں باہر نہ نکال سکا ۔ گھوڑے نے کوشش کی کہ قدم باہرنکال لے ۔ اس کوشش میں دھویں کی طرح غبار اٹھ کر اوپر چڑھ گیا ۔ میں نے پھر تیروں سے فال نکالی مگر وہی فال نکلی کہ میں ان کو ضرر نہ پہنچا سکو گا ۔ آخر میں جان گیا کہ رسول اللہ ﷺ مجھ سے محفوظ کردیئے گئے ہیں اور وہ غالب آئیں گے ۔ مجبوراً میں نے امان کیلئے پکارا اور کہا دیکھو ! میری کیا حالت ؟ میں خدا کی قسم ! ہرگز تم کو کوء یاذیت نہیں پہنچائوں گا اور میری طرف سے تمہارے لئے کوئی ناخوشگوار حرکت نہ ہوگی ۔ رسول اللہ ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ سے فرمایا : اس سے پوچھو کہ کیا چاہتا ہے ؟ میں نے کہا آپ کی قوم نے آپ کے سلسلہ میں انعام مقرر کیا ہے ۔ غرض لوگوں کا جو مقصد تھا میں نے اس کی اطلاع آپ کو دے دی ۔ کچھ زاد راہ اور سامان کی بھی پیشکش کی مگر آپ نے مجھے کوئی تکلیف نہ دی نہ کچھ مانگا ۔ صرف اتنا فرمایا کہ ہماری خبر ظاہر نہ کرنا۔ میں نے درخواست کی کہ ( آئندہ کیلئے) مجھے کوئی پروانہ امن کیلئے لکھ دیجئے۔ آپ نے حکم دیا : ابوبکر ! اس کو لکھ دو ۔ ” فانز ل اللہ سکینتہ علیہ “ بعض نے کہا نبی کریم ﷺ پر اور ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ حضرت ابوبکر ؓ پر کیونکہ نبی کریم ﷺ پہلے سے سکنیت پر تھے۔” وایدہ بجنودلم تروھا ‘ ‘ یہ وہ فرشتے تھے جو کافروں کے چہرے اور نگاہیں پھیرنے کے لیے اترے تھے اور بعض نے کہا کفار کے دلوں میں رعب ڈال دیا جس کی وجہ سے وہ واپس لوٹ گئے۔ مجاہد اور کلبی رحمہما اللہ فرماتے ہیں کہ بدر کے دن فرشتوں کے ساتھ مدد کی اور یہ خبر دی کہ اللہ تعالیٰ نے دشمنوں کی تدبیر آپ (علیہ السلام) سے غار میں پھیری ۔ پھر اپنی مدد کو فرشتوں کے ذریعے بدر میں ظاہر کیا ۔ ” وجعل کلمۃ الذین کفروا السفلی “ اور ان کا کلمہ شرک یہی قیامت تک نیچا ہے۔” وکلمۃ اللہھی العلیا “ قیامت کے دن تک ، ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ ” لا الہ الا اللہ “ مراد ہے اور بعض نے کہا ہے ” کلمۃ الذین کفروا “ جو انہوں نے آپ میں نبی کریم ﷺ کو قتل کرنے کے لیے تدبیر کی تھی اور ” کلمۃ اللہ “ اللہ تعالیٰ کا وعدہ کہ وہ ان کی مدد کریں گے اور یعقوب (رح) نے ” وکلمۃ اللہ “ تاء کے زبر کے ساتھ اس بناء پر پڑھا ہے کہ اس کا ” جعل “ کے پہلے مفعول ” کلمۃ الذین کفروا “ پر عطف ہے اور اصل عبارت ” وجعل کلمۃ الذین کفروا السفلی ، وجعل کلمۃ اللہھی العلیا “ ہے ۔ تو ’ کلمۃ اللہ “ پہلے کا مفعول پر معطوف ہے اور ” العلیا “ دوسرے مفعول ہے اور باقی حضرات نے ” کلمۃ اللہ “ پیش کے ساتھ پڑھا ہے۔ استئناف کی بناء پر گویا کہ کلام باری تعالیٰ کے قول ” وجعلوا کلمۃ الذین کفروا السفلی “ پر مکمل ہوگئی تھی ۔ پھر ابتداء کی اور فرمایا ” وکلمۃ اللہھی العلیا “ مبتداء اور خبر ہے کلمۃ اللہ مبتداء اور العلیا اس کی خبر ہے۔ ” واللہ عزیز حکیم “ تفسیر : وما کان المومنون سدی (رح) فرماتے ہیں ک جب یہ آیت نازل ہوئی تو مسلمانوں پر اس کی وجہ سے بڑی سختی ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے اس کو منسوخ کردیا اور فرمایا ” لیس علی الضعفاء ولا علی المرضی “ پھر ان منافقین کے بارے میں آیت نازل کی جو غزوۂ تبوک سے پیچھے رہ گئے۔
Top