Baseerat-e-Quran - Al-Ahzaab : 45
یٰۤاَیُّهَا النَّبِیُّ اِنَّاۤ اَرْسَلْنٰكَ شَاهِدًا وَّ مُبَشِّرًا وَّ نَذِیْرًاۙ
يٰٓاَيُّهَا النَّبِيُّ : اے نبی اِنَّآ اَرْسَلْنٰكَ : بیشک ہم نے آپ کو بھیجا شَاهِدًا : گواہی دینے والا وَّمُبَشِّرًا : اور خوشخبری دینے والا وَّنَذِيْرًا : اور ڈر سنانے والا
اے نبی ﷺ ! بیشک ہم نے آپ کو گواہی دینے والا ، خوش خبر سنانے والا اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے۔
لغات القرآن : آیت نمبر 45 تا 48 شاھد : گواہی دینے والا مبشر : خوشخبری دینے والا نذیر : ڈرانے والا۔ آگاہ کرنے والا داعی : بلانے والا ۔ پکارنے والا سراج : سورج۔ چراغ منیر : روشن کرنے والا لا تطع : پیچھے نہ چل۔ نہ کسی سے دبو دع : چھوڑ دے اذی : تکلیفیں تشریح : آیات نمبر 45 تا 48 امہات المومنین ؓ اور ان کے بعد تمام اہل ایمان کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ وہ پوری طرح اللہ اور اس کے رسول حضرت محمد ﷺ کی اطاعت و فرماں برداری کرتے رہیں۔ کثرت سے اللہ کا ذکر کرتے رہیں اور دشمنان اسلام کے غلط اور بےبنیاد پرو پیگنڈے سے کسی شک و شبہ میں مبتلا نہ ہوں۔ اب ان آیات میں نبی کریم ﷺ کو کفار و مشرکین کی طرف سے دی گئی ذہنی اور فکری اذیتوں کے جواب میں تسلی دیتے ہوئے خطاب کیا گیا ہے کہ آپ ان باتوں سے رنجیدہ نہ ہوں کیونکہ ہر وہ شخص جو اپنے مقصد اور مشن کو پھیلانے میں پر خلوص ہوتا ہے اس کو اسی طرح کی تکلیفوں اور اذیتوں سے گذرنا پڑتا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے گویا یہ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! اے ہمارے حبیب اللہ نے آپ کو انتہائی بلند مقام، رتبہ اور اعلیٰ صفات کا پیکر بنایا ہے۔ یہ کفار، مشرکین اور منافقین کتنی ہی سازشیں کر ڈالیں آپ کو انتہائی بلند مقام ، رتبہ اور اعلیٰ صفات کا پیکر بنایا ہے۔ یہ کفار مشرکین اور منافقین کتنی ہی سازشیں کر ڈالیں آپ کا کچھ نہ بگاڑ سکیں گے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنا آخری رسول بنا کر بھیجا ہے ۔ آپ کی شان یہ ہے کہ جب سارے انبیاء کرام (علیہ السلام) اور ان کی امتیں سخت پریشانی میں ہوں گی تو قیامت کے دن آپ سب پر گواہی دینے والے ہوں گے ۔ ہر نیک عمل کرنے والے کو خوش خبری دینے والے اور بدکاروں کو ان کے برے انجام سے ڈرانے والے، اللہ کے حکم سے لوگوں کو اللہ کی طرف بلانے والے اور سورج کی طرح چمک کر روشنی بکھیر نے والوں میں سے ہیں۔ نہ تو آپ کفار و مشرکین سے دبیں نہ ان کی ایذارسانیوں پر رنجیدہ ہوں ۔ آپ اللہ پر بھروسہ کیجئے کیونکہ وہی ایک ذات ہے جو ہر ایک کی مشکل کو حل کرنے والی اور ہر ایک کا کام بنانے والی ذات ہے ۔ اللہ وہ جو کسی کے سہاروں کا محتاج نہیں ہے۔ فرمایا کہ اے نبی ﷺ ! آپ اہل ایمان کو اس بات کی خوش خبری سنا دیجئے کہ ان کا اللہ ان پر بہت ہی فضل و کرم کرنے والا ہے۔ یوں تو قرآن کریم اور احادیث میں آپ کے بہت سے صفائی نام آئے ہیں بعض علماء نے تو ان کی تعداد ایک ہزار تک بتائی ہے لیکن ان آیات میں آپ کی چند صفات کا ذکر فرمایا گیا ہے جس کی تفصیل یہ ہے۔ شاہد : گواہی دینے والا۔ آپ جو کچھ کہتے ہیں وہی کرتے ہیں اور اپنے عمل سے اس کی تصدیق کرنے والے ہیں۔ چونکہ آپ کو ہر روز امت کے احوال کا علم دیا جاتا ہے اس لئے آپ اپنی امت کے حالات بھی کے بھی گواہی دینے والے ہیں۔ احادیث میں آتا ہے کہ آپ قیامت کے دن سارے پغمبروں اور ان کی امتوں کی گواہی دینے والے ہوں گے تمام پغمبروں نے اللہ کا پیغام اپنی امتوں تک ٹھیک ٹھیک پہنچادیا تھا۔ (بخاری و ترمذی) ۔ آپ اپنی امت کے لئے اس بات پر گواہی دیں گے کہ کون سیدھے راستے پر تھا اور کون کھلی ہوئی گمراہی میں بھٹکتا رہا تھا۔ غرضیکہ اللہ کی طرف سے دی گئی تمام معلومات کی بنیاد پر گواہی دینے والے ہوں گے۔ مبشرا : خوش خبری دینے والا۔ وہ لوگ جو دنیا میں ایمان اور عمل صالح کی زندگی اختیار کریں گے ان کو جنت کی ابدی راحتوں اور بہترین انجام کی خوش خبری دینے والے ہیں اور آپ ﷺ ان کو اس بات کی خوش خبری دینے والے ہیں کہ اللہ تعالیٰ ان کو ان کے نیک اعمال کے سبب اعلیٰ ترین مقام عطا فرمائیں گے۔ نذیرا : ڈرانے والا۔ یعنی آپ ﷺ کی ایک خصوصیت یہ بھی ہے کہ آپ کفار ، مشرکین ، منافقین اور بدکاروں کو ان کی نا فرمانیوں پر جو بد ترین سزائیں دی جائیں گی ان کے برے انجام سے ڈرانے والے بھی ہیں۔ اور جو لوگ اس دنیا میں اپنے برے انجام سے بیخبر آنکھیں بند کئے ہوئے چل رہے ہیں آپ ان کو اس بات سے آگاہ کرنے والے ہیں کہ اگر انہوں نے توبہ نہ کی تو ان کو جہنم کا ایندھن بننے سے کوئی روک نہ سکے گا۔ داعی الی اللہ : اللہ کی اجازت سے اللہ کی طرف بلانے والا۔ یعنی آپ ﷺ لوگوں کو اللہ کے دین اور آخرت کی طرف بلانے اور بہترین انجام کی خوش خبری دینے والے ہیں ۔ اس کا مفہوم یہ بھی ہے کہ آپ اگر لوگوں کو اللہ کی طرف بلانے والے ہیں تو وہ اپنے ذاتی مفادات کی وجہ سے نہیں بلکہ محض اللہ کی رضا و خوشنودی کے لئے اللہ کی طرف بلا رہے ہیں ۔ سراجا منیرا : روشن چراغ ، چمکتا سورج، یعنی آپ کی ذات اس روشن چراغ یا چمکتے سورج کی طرح ہے جو زندگی کے اندھیرو میں بھٹکنے والوں کو روشنی کی طرف بلاتے اور راہ ہدایت دکھاتے ہیں۔ ان تمام صفات کو بیان کرنے کا مقصد یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو لا تعداد صفات کا مالک بنایا ہے جو اپنے مقصد اور مشن میں انتہائی مخلص ہیں لہذا ان کی اتباع اور پیروی کرنا ہر مسلمان پر فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ سے فرمایا ہے کہ آپ اہل ایمان کو خوش خبری سنا دیجئے کہ ان کا مالک اللہ ہے اور وہ انتہائی مہربان اور رحم وکرم کرنے والا ہے ۔ دوسرے یہ کہ کفار مشرکین سے دب کر بات نہ کریں ان کی اذیتوں اور تکلیفوں پر پریشان ہوں بلکہ آپ اپنے اللہ پر بھروسہ کیجئے جو سب کے کام بنانے والا ہے اور ہر ایک کی مشکل کو دور کرنے والا ہے ۔ تسلی دیتے ہوئے فرمایا گیا ہے کہ جب آپ اللہ پر بھروسہ کر کے آگے قدم بڑھائیں گے تو وہ وقت بہت دور نہیں ہے جب یہی کفار و مشرکین آپ کے قدموں میں جھکنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
Top