Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Baseerat-e-Quran - Al-Ahzaab : 49
یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِذَا نَكَحْتُمُ الْمُؤْمِنٰتِ ثُمَّ طَلَّقْتُمُوْهُنَّ مِنْ قَبْلِ اَنْ تَمَسُّوْهُنَّ فَمَا لَكُمْ عَلَیْهِنَّ مِنْ عِدَّةٍ تَعْتَدُّوْنَهَا١ۚ فَمَتِّعُوْهُنَّ وَ سَرِّحُوْهُنَّ سَرَاحًا جَمِیْلًا
يٰٓاَيُّهَا
: اے
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْٓا
: ایمان والو
اِذَا
: جب
نَكَحْتُمُ
: تم نکاح کرو
الْمُؤْمِنٰتِ
: مومن عورتوں
ثُمَّ
: پھر
طَلَّقْتُمُوْهُنَّ
: تم انہیں طلاق دو
مِنْ قَبْلِ
: پہلے
اَنْ
: کہ
تَمَسُّوْهُنَّ
: تم انہیں ہاتھ لگاؤ
فَمَا لَكُمْ
: تو نہیں تمہارے لیے
عَلَيْهِنَّ
: ان پر
مِنْ عِدَّةٍ
: کوئی عدت
تَعْتَدُّوْنَهَا ۚ
: کہ پوری کراؤ تم اس سے
فَمَتِّعُوْهُنَّ
: پس تم انہیں کچھ متاع دو
وَسَرِّحُوْهُنَّ
: اور انہیں رخصت کردو
سَرَاحًا
: رخصت
جَمِيْلًا
: اچھی طرح
اے ایمان والوں ! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو اور انہیں ہاتھ لگانے (صحبت کرنے) سے پہلے ہی طلاق دے دو تو تمہارے طرف سے ان پر کوئی عدت نہیں ہے جس کے پورا کرنے کا تم (ان سے) مطالبہ کرسکو ۔ انہیں کچھ دے دلا کر نہایت اچھے طریقے سے رخصت کردو۔
لغات القرآن : آیت نمبر 49 تا 50 نکحتم : تم نے نکاح کرلیا طلقتم : تم نے طلاق دے دی تمسوا : تم نے ہاتھ لگایا (صحبت کی) تعتدون : تم نے عدت کی متعوا : تم سامان دے دو سرحوا : تم چھوڑ دو اجور (اجر) : مہر افآء : مال غنیمت حاصل ہوا ۔ بغیر جنگ حاصل ہونے والا مال وھبت : سپرد کردیا۔ ہبہ کردیا تشریح آیت نمبر 49 تا 50 اسی سورت میں ایک جگہ فرمایا گیا ہے کہ ہر وہ شخص جو اللہ کی رحمتوں اور آخرت کی زندگی پر یقین رکھتے ہوئے اللہ کا ذکر کرنے والا ہے اس کے لئے رسول اللہ ﷺ کی بےمثال زندگی اسوہ حسنہ ہے۔ آپ کی زندگی وہ مبارک و پاکیزہ زندگی ہے جس کی اتباع اور پیروی ضروری ہے ۔ اسی میں دنیا اور آخرت کی کامیابی کا راز پوشیدہ ہے۔ جو لوگ رسول اللہ کا راستہ چھوڑ کر دوسرے راستوں پر چلتے ہیں ان کو زندگی کی راہوں میں سوائے بھٹکنے کے اور کچھ نصیب نہین ہوگا۔ قرآن کریم اور احادیث مبارکہ کی روشنی میں ہر مسلمان کا یہ ایمان ہے کہ دونوں جہانوں میں اللہ تعالیٰ کے بعد سب سے اعلیٰ اور برتر رتبہ و مقام صرف سرکار دو عالم خاتم الانبیا حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کو حاصل ہے۔ خلاصہ یہ ہے کہ جب نبی کریم ﷺ کا اسوہ حسنہ اور اللہ کے بعد رتبہ و مقام سب سے بلند ہے تو پھر آپ کی زندگی ہی اتباع و پیروی کے لائق ہے۔ اسی لئے اللہ تعالیٰ نے آپ پر ان تمام کیفیات اور حالات کو طاری فرمایا جو امت کی رہبری و رہنمائی کے لئے ضروری ہیں ۔ مثال کے طور پر (1) نبی کریم ﷺ کے لئے کتابیہ عورت (یہودی یا عیسائی) سے نکاح ممنوع تھا جب کہ قرآن کریم کے ارشادات کے مطابق عام مسلمانوں کے لئے کتابیہ عورتوں سے نکاح حلال ہے۔ (2) آپ کے لئے اور آپ کے خاندان کے ہر فرد کے لئے صدقہ لینا حرام تھا اور ہے جب کہ دوسرے مومنوں کے لئے حرام نہ تھا اور نہ ہے۔ (3) جب تک پانچ وقت کی نمازیں فرض نہ تھیں اس وقت تک مومن پر نماز تہجد فرض کا درجہ رکھتی تھی لیکن جب پانچوں وقت کی نمازیں فرض کردی گئیں تو تمام اہل ایمان مسلمانوں کے لئے نماز تہجد نفل اور سنت بن گئی جب کہ نبی کری ﷺ پر فرض ہی رہی۔ (4) اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ نبی کریم ﷺ کی ازواج (بیویاں) امت کی مائیں ہیں۔ آپ کے وصال کے بعد آپ کی ازواج سے کوئی مسلمان نکاح نہیں کرسکتا یہاں تک جو کنیز (باندی) آپ کے حلال کی گئی ہے آپ کے وصال کے بعد بھی وہ بھی کسی امتی کے لئے حلال نہیں ہے یعنی جس طرح آپ کے وصال کے بعد آپ کی ازواج مطہرات کا نکاح کسی سے جائز نہیں ہے اسی طرح ان باندیوں سے نکاح کرنا بھی جائز نہیں رکھا گیا جن کو آپ نے اپنی زوجیت میں لیا تھا۔ (5) اگر کوئی مسلمان عورت نبی کریم ﷺ کے لئے آپ کو ہبہ کردے یعنی بغیر مہر کے آپ کے سے نکاح کرنا چاہے اور آپ بھی اس سے نکاح کے خواہش مند ہوں تو بغیر نکاح کے نکاح جائز ہے حالانکہ اوروں کے لئے نکاح میں مہر باندھنا شرط لازم ہے۔ یہ بھی آپ کی ایک خصوصیت ہے۔ یہاں اس بات کی وضاحت مناسب رہے گی کہ اگرچہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو بغیر مہر کے نکاح کرنے کی اجازت دی تھی مگر آپ نے نکاح میں آنے والی ہر زوجہ کا مہر نقد ادا فرمایا ہے۔ (6) عام مسلمانوں کے لئے بیویوں کی تعداد کو چار تک محدود کردیا گیا ہے یعنی چار بیویوں کی موجودگی میں پانچویں کی اجازت نہیں ہے لیکن اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو اس اصول کا پابند نہیں بنایا کہ بلکہ آپ کو چار سے زیادہ شادیاں کرنے کی اجازت کے ساتھ فرمایا کہ آپ کو بعض دینی مصلحتوں کی بنا پر تنگی محسوس نہ ہو اور اس سلسلہ میں وسعت حاصل ہوجائے۔ دشمنان اسلام نے اس آخری خصوصیت کو ایک یسا رنگ دینے کی کوشش کی ہے جس سے آپ کی شخصیت پر کیچڑ اچھالا جاسکے ۔ حالانکہ ان شادیوں کی کثرت سے دین اسلام کے بنیادی اصولوں کی عظمتوں کو چار چاند لگ گئے ہیں ۔ یہ موضوع تو بہت زیادہ وضاحت طلب ہے جس کے لئے بڑی کتابیں بھی نا کافی ہیں اس سلسلہ میں چند موٹی موٹی باتیں عرض ہیں تاکہ یہ معلوم ہو سکے کہ ان شادیوں کی کثرت میں کیا مصلحتیں پوشیدہ تھیں۔ عربوں میں دامادد بنانے کو برا سمجھا جاتا تھا اور بعض قبیلے تو اپنی بیٹیاں کو پیدا ہوتے ہی اس لئے قتل کردیا کرتے تھے کہ اگر یہ بیٹیاں زندہ رہیں گی تو داماد آئے گا۔ اور داماد کا آنا ان کے لئے تو توہین کا سبب تھا۔ اس دور میں قبیلوں کے دستور کے مطابق قبیلے کے کسی بھی فرد کا داماد پورے قبیلے کا داماد کہلاتا تھا اس لئے اس میں پورے قبیلے کی توہین سمجھی جاتی تھی مگ آپ نے عرب کے اکثر اہم قبیلوں میں شادیاں کرکے دامادیت کی کراہیت کے تصور کو عظمت سے تبدیل فرما دیا اور پیدا ہونے والی لڑکیوں کے ساتھ اس درندگی کو ہمیشہ کے لئے ختم فرمادیا۔ ان شادیوں کے ذریعہ آپ نے بہت حد تک خاندانوں اور قبیلوں کی باہمی دشمنی اور جاہلانہ رسموں کا زور توڑ کر رکھ دیا تھا تاکہ انسانی معاشرہ کی عملی اصلاح ہو سکے۔ چناچہ آپ نے اپنی پھوپھی زاد بہن حضرت زینت ؓ کا نکاح اپنے ایک آزاد غلام حضرت زید ؓ ابن حارثہ سے کرکے آقا اور غلام کو مٹا کر رکھ دیا اور جب حضرت زینب ؓ اور حضرت زید ؓ میں باہمی شیدید اختلافات کی وجہ سے طلاق ہوگئی تو آپ نے اللہ کے حکم سے ان کی عدت گذرنے کے بعد ان سے نکاح کرلیا۔ چونکہ حضور اکرم ﷺ نے حضرت زید کو اپنا بیٹا بنا رکھا تھا اور اس زمانہ میں منہ بولا بیٹا حقیقی بیٹوں کی طرح سمجھا جا اتا تھا اس لئے حضرت زینب ؓ ؓ سے نکاح پر کفار و مشرکین نے بہت زہریلا پر پیگنڈہ کیا اور یہ کہنا شروع کہ کہ آپ ﷺ نے اپنے بیٹے کی مطلقہ بیوی سے شادی کرلی ہے۔ اللہ تعالیٰ نے وضاحت کرتے ہوئے فرمایا کہ حضرت محمد ﷺ تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں۔ مطلب یہ تھا کہ اب قیامت تک کے لئے اس رسم کو مٹا دیا گیا ہے کہ جس کو منہ سے بیٹا کہہ دیا جائے وہ حقیقی بیٹا بن جاتا ہے۔ اس طرح حضرت زینب ؓ سے نکاح کے ذریعہ اس رسم کو ختم فرمادیا گیا۔ حضرت صفیہ ؓ حضرت جویریہ ؓ اور حضرت ریحانہ ؓ یہودیوں کے مشہور قبیلوں کی بیٹیاں تھیں۔ جنگ میں گرفتار ہو کر آئیں۔ جب انہوں نے اسلام قبول کرلیا تو آپ نے ان کو آزاد کر کے ان سے نکاح فرمالیا۔ اس سے سب سے پہلے بڑافائدہ یہ ہوا کہ آپ کے خلاف یہودیوں کی شازشیں اور سرگرمیاں ٹھنڈی ہونا شروع ہوگئیں۔ آپ نے حضرت عائشہ ؓ اور حضرت حفصہ ؓ سے نکاح فرمایا تو حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عمر فاروق سے آپ کا تعلق اور گہرا ہوگیا ۔ حضرت امہ سلمہ ؓ اور حضرت ام حبیبہ سے نکاح کیا تو حضرت خالد بن ولید ؓ اور حضرت ابوسفیان ؓ جو اسلام لانے سے پہلے بنی کرم ﷺ کے سب سے بڑے دشمن تھے ان کی مخالفین دم توڑ گئیں۔ آپ نے آزاد کردہ باندیوں کو اپنی ازواجی زندگی میں شامل کرکے اس تصور کو ہمیشہ کے لئے مٹا دیا کہ باندیوں سے نکاح کرنا کوئی بری بات ہے بلکہ آپ نے آزاد خواتین کے ساتھ ساتھ باندیوں کو بھی انسانیت کے رتبہ میں برابر کردیا۔ اللہ تعالیٰ نے چچا زاد، پھوپھی زاد، ماموں زاد اور خالہ زاد بہنوں سے یعنی بنی قریش میں سے جو ماں اور باپ کی رشتہ دار ہوں نیز انہوں نے آپ کے ساتھ ہجرت بھی کی ہو تو آپ کو ان سے نکاح کی اجازت دے دی گئی چناچہ 7 ھ میں آپ کا نکاح حضرت ام حبیبہ ؓ سے ہوا ور اس طرح چچا زاد، پھوپھی زاد اور خالہ زاد بہنوں کے ساتھ تمام مسلمانوں کو نکاح کی اجازت دے دی گئی۔ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے علاوہ آپ کی جتنی بھی ازواج مطہرات ہیں وہ سب کی سب بیوہ تھی بلکہ ان میں سے اکثر تو وہ تھیں جن کے کئی کئی نکاح ہوچکے تھے۔ آپ نے اس سنت کے ذریعہ ہر مومن کو اس بات کی تلقین فرمادی ہے کہ وہ عورتیں جو کسی وجہ سے اپنے شوہروں سے علیحدہ ہوجائیں تو ان کو معاشرہ میں اس طرح بےسہارا نہ چھوڑا جائے بلکہ بیوہ عورتوں سے نکاح کرنے کو ایک عظیم نیکی اور سنت بنا دیا۔ یہی وجہ ہے کہ آپ ﷺ نے اپنی جوانی کے دنوں میں بیوہ خاتون حضرت خدیجہ ؓ سے شادی کی اور جب اسلامی جنگوں میں بڑے پیمانے پر مسلمان شہید ہوئے تو آُنے متعدد نکاح فرمائے جس پر دوسرے اہل ایمان نے بھی عمل کیا اور اس طرح بےسہارا اور بیوہ عورتوں کو عزت کی چھت اور ان کی اولاد کو نسب حاصل ہوا۔ نبی کریم ﷺ نے پچیس سا ل کی عمر میں ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ سے نکاح فرمایا۔ اس وقت عام رروایتوں کے مطابق حضرت خدیجہ ؓ کی عمر مبارک چالیس سال تھی۔ حضرت خدیجہ ؓ آپ ﷺ کے نکاح میں ستائیس سال رہیں۔ اس عرصہ میں آپ نے کسی بھی عورت سے شادی نہیں کی۔ اللہ نے حضرت خدیجہ ؓ ہی سے آپ ﷺ کو اولاد عطا فرمائی۔ ام المومنین حضرت خدیجہ ؓ کے وصال کے بعد آپ ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ اور سودہ بنت زمعہ سے نکاح کیا۔ چار سال تک حضرت عائشہ اور حضرت سودہ ؓ کی علاوہ کوئی بیوی نہ تھیں۔ اس اعتبار سے اگر دیکھا جائے تو چھپن سال کی عمر تک آپ کے گھر میں صرف دو بیویاں تھیں لیکن چھپن سال اور تیسٹھ سال کی عمر میں آپ ﷺ کے گھر متعدد بیویاں تھیں کیونکہ یہی وہ زمانہ ہے جب جنگوں سے بہت سی خواتین کے سروں سے ان کے شوہروں کا سایہ اٹھ چکا تھا۔ آپ ﷺ نے اور اصحابہ کرام ؓ نے کئی کئی شادیاں کر کے بیواؤں سے نکاح کئے۔ زیر مطالعہ آیات میں ان تمام باتوں سے پہلے ایک مسئلہ کی طرف بھی متوجہ فر مایا گیا ہے ۔ اور وہ یہ ہے کہ اگر کوئی مسلمان مرد کسی مسلمان عورت سے نکاح کرے اور پھر (صحبت یا خلوت صحیحہ سے پہلے) اس کو طلاق دیدیے تو اس صورت میں عورت پر کوئی عدت واجب نہیں ہے اور نہ ہی مرد کو پورا مہر دینا پڑے گا۔ (خلوت صحیحہ تنہائی میاں بیوی کی ایسی ملاقات کو کہتے ہیں جس میں صحبت کرنا ممکن ہو) اگر مہر مقرر ہوچکا تھا تو مرد پر واجب ہے کہ وہ آدھا مہر اس لڑکی کو ادا کرے لیکن اگر اپنے حسن اخلاق کا مظاہرہ کرتے ہوئے پورا مہر ہی ادا کردے تو بہتر ہے۔ اگر نکاح کے وقت کوئی مہر مقرر نہیں ہوا تھا اور ایسی صورت میں طلاق ہوجائے تو کوئی مہر نہیں دیا جائے گا البتہ اپنی حیثیت کے مطابق مرد پر واجب ہے کہ کم از کم کپڑوں کا ایک جوڑا دے کر ہی احسن طریقے سے اس کو رخصت کردے تا کہ جس تعلق کی ابتداء محبت اور پیار سے ہوئی تھی وہ فضا زیادہ خراب نہ ہونے پائے۔
Top