Al-Quran-al-Kareem - Al-Qalam : 10
وَ لَا تُطِعْ كُلَّ حَلَّافٍ مَّهِیْنٍۙ
وَلَا : اور نہ تُطِعْ : تم اطاعت کرو كُلَّ حَلَّافٍ : بہت قسمیں کھانے والے کی مَّهِيْنٍ : ذلیل
اور تو کسی بہت قسمیں کھانے والے ذلیل کا کہنا مت مان۔
وَلَا تُطِعْ کُلَّ حَلَّافٍ مَّہِیْنٍ :”حلاف“”حلف یحلف“ (ض) سے مبالغہ ہے ، بہت قسمیں کھانے والا۔”مھین“”مھن یمھن مھانۃ“ (ک) (حقیر ، ذلیل ہونا) سے ”فعیل“ کے وزن پر ہے ، حقیر ، ذلیل۔ دونوں صفتیں ایک دوسرے کو لازم ہیں ، زیادہ قسمیں کھانے سے آدمی لوگوں کی نظر میں ذلیل ہوجاتا ہے اور لوگوں کی نگاہوں میں ذلیل اور بےاعتبار ہونے ہی کی وجہ سے وہ زیادہ قسمیں کھاتا ہے ، تا کہ اپنی بات کا یقین دلائے ، کیونکہ وہ خود سمجھتا ہے کہ لوگوں کے دل میں نہ اس کی عزت ہے نہ اعتبار۔ 2۔ ان چھ آیات (10 تا 15) میں مذکور بری خصلتوں والے شخص سے بعض مفسرین نے ایک خاص شخص مراد لیا ہے ، مگر آیت کے الفاظ عام ہیں :(ولا تطع کل حلاف مھین) کہ ’ ’ ایسی خصلتوں والے کسی شخص کا کہنا مت مان“ اس لینے ان خصلتوں والا ہر شخص آیت کا مصداق ہے۔ اس سے پہلے آیات میں مکذبین کی اطاعت سے منع فرمایا تھا ، اب انہی جھٹلانے والوں کا ذکر ان خصلتوں کے ساتھ ذکر کیا ہے جو دین کو جھٹلانے کی وجہ سے عام طور پر آدمی میں پیداہو جاتی ہیں۔ یہ سب کفر کی صفات ہیں ، آدمی کی کوشش کرنی چاہیے کہ ان میں کوئی بھی خصلت اس کے اندر پیدا نہ ہونے پائے۔
Top