Mufradat-ul-Quran - Al-Anbiyaa : 88
فَاسْتَجَبْنَا لَهٗ١ۙ وَ نَجَّیْنٰهُ مِنَ الْغَمِّ١ؕ وَ كَذٰلِكَ نُـْۨجِی الْمُؤْمِنِیْنَ
فَاسْتَجَبْنَا : پھر ہم نے قبول کرلی لَهٗ : اس کی وَنَجَّيْنٰهُ : اور ہم نے اسے نجات دی مِنَ الْغَمِّ : غم سے وَكَذٰلِكَ : اور اسی طرح نُْۨجِي : ہم نجات دیتے ہیں الْمُؤْمِنِيْنَ : مومن (جمع)
تو ہم نے ان کی دعا قبول کرلی اور ان کو غم سے نجات بخشی اور ایمان والوں کو ہم اسی طرح نجات دیا کرتے ہیں
فَاسْتَجَبْنَا لَہٗ۝ 0ۙ وَنَجَّيْنٰہُ مِنَ الْغَمِّ۝ 0ۭ وَكَذٰلِكَ نُـــــْۨجِي الْمُؤْمِنِيْنَ۝ 88 نجو أصل النَّجَاء : الانفصالُ من الشیء، ومنه : نَجَا فلان من فلان وأَنْجَيْتُهُ ونَجَّيْتُهُ. قال تعالی: وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] ( ن ج و ) اصل میں نجاء کے معنی کسی چیز سے الگ ہونے کے ہیں ۔ اسی سے نجا فلان من فلان کا محاورہ ہے جس کے معنی نجات پانے کے ہیں اور انجیتہ ونجیتہ کے معنی نجات دینے کے چناچہ فرمایا : ۔ وَأَنْجَيْنَا الَّذِينَ آمَنُوا[ النمل/ 53] اور جو لوگ ایمان لائے ۔۔۔۔۔۔۔۔ ان کو ہم نے نجات دی ۔ غم الغَمُّ : ستر الشیء، ومنه : الغَمَامُ لکونه ساترا لضوء الشمس . قال تعالی: يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِنَ الْغَمامِ [ البقرة/ 210] . والغَمَّى مثله، ومنه : غُمَّ الهلالُ ، ويوم غَمٌّ ، ولیلة غَمَّةٌ وغُمَّى، قال : ليلة غمّى طامس هلالها وغُمَّةُ الأمر . قال : ثُمَّ لا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً [يونس/ 71] ، أي : كربة . يقال : غَمٌ وغُمَّةٌ. أي : كرب وکربة، والغَمَامَةُ : خرقة تشدّ علی أنف النّاقة وعینها، وناصية غَمَّاءُ : تستر الوجه . ( غ م م ) الغم ( ن ) کے بنیادی معنی کسی چیز کو چھپا لینے کی ہیں اسی سے الغمیٰ ہے جس کے معنی غبار اور تاریکی کے ہیں ۔ نیز الغمیٰ جنگ کی شدت الغمام کہتے ہیں کیونکہ وہ سورج کی روشنی کو ڈھانپ لیتا ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : يَأْتِيَهُمُ اللَّهُ فِي ظُلَلٍ مِنَ الْغَمامِ [ البقرة/ 210] کہ خدا کا عذاب بادلوں کے سائبانوں میں آنازل ہوا ۔ اسی سے غم الھلال ( چاند ابر کے نیچے آگیا اور دیکھا نہ جاسکا ۔ ویوم غم ( سخت گرم دن ولیلۃ غمۃ وغمی ٰ ( تاریک اور سخت گرم رات ) وغیرہ ہا محاورات ہیں کسی شاعر نے کہا ہے ( جز ) ( 329) لیلۃ غمی ٰ طامس ھلالھا تاریک رات جس کا چاند بےنور ہو ۔ اور غمۃ الامر کے معنی کسی معاملہ کا پیچدہ اور مشتبہ ہونا ہیں ، قرآن پاک میں ہے : ۔ ثُمَّ لا يَكُنْ أَمْرُكُمْ عَلَيْكُمْ غُمَّةً [يونس/ 71] پھر تمہارا معاملہ تم پر مشتبہ نہ رہے ۔ یعنی پھر وہ معاملہ تمہارے لئے قلق و اضطراب کا موجب نہ ہو اور غم وغمۃ کے ایک ہی معنی ہیں یعنی حزن وکرب جیسے کرب وکربۃ اور غمامۃ اس چیتھڑے کو کہتے ہیں جو اونٹنی کی ناک اور آنکھوں پر باندھ دیا جاتا ہے تاکہ کسی چیز کو دیکھ یاسونگھ نہ سکے ) اور ناصیۃ غماء پیشانی کے لمبے بال جو چہرے کو چھالیں ۔
Top