Bayan-ul-Quran - Al-An'aam : 39
فَیَوْمَئِذٍ لَّا یُسْئَلُ عَنْ ذَنْۢبِهٖۤ اِنْسٌ وَّ لَا جَآنٌّۚ
فَيَوْمَئِذٍ : تو اس دن لَّا يُسْئَلُ : نہ پوچھا جائے گا عَنْ ذَنْۢبِهٖٓ : اپنے گناہوں کے بارے میں اِنْسٌ وَّلَا جَآنٌّ : کوئی انسان اور نہ کوئی جن
اس دن کسی انسان یا جن سے اس کے جرم کے بارے میں نہ پوچھا جائے گا۔
[10] یعنی اس مغالطے میں نہ رہو کہ اس دن تمہارے جرائم کی تحقیق و تفتیش کے لئے اللہ تعالیٰ اور اس کے فرشتوں کو محنت کرنا پڑے گی۔ محنت تو درکنار کسی سے اس کے جرم کی بابت پوچھنے کی بھی ضرورت نہیں پیش آئے گی کیونکہ جیسے کہ آگے کی آیت میں فرمایا گیا وہاں ہر مجرم اپنے چہرے کی علامت سے پہچان لیا جائے گا کہ وہ کس درجے کا مجرم ہے۔ یہاں جس سوال کی نفی ہے وہ تحقیق و تفتیش کی نوعیت کا سوال ہے۔ اس کی ضرورت پیش نہ آنے کی وجہ قرآن کے دوسرے مقامات پر یہ بیان ہوئی ہے کہ اس دن آدمی کے اعضاء سے اس کے جرائم کی شہادت ملے گی۔ رہا وہ سوال جو توبیخ یا ملامت یا استہزا اور طنز کی نوعیت کا ہوتا ہے اس کی نفی یہاں نہیں کی گئی ہے اور قرآن میں جو سوالات مجرموں سے مذکور ہیں وہ اسی دوسری نوعیت کے ہیں۔
Top