Madarik-ut-Tanzil - Al-Furqaan : 66
اِنَّهَا سَآءَتْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا
اِنَّهَا : بیشک وہ سَآءَتْ : بری مُسْتَقَرًّا : ٹھہرنے کی جگہ وَّمُقَامًا : اور (برا) مقام
(اور) دوزخ ٹھہرنے اور رہنے کی بہت بری جگہ ہے
جہنم بدترین قرارگاہ : 66: اِنَّھَا سَآ ئَ تْ مُسْتَقَرًّا وَّ مُقَامًا (وہ دوزخ بری قرار گاہ اور جائے قیام ہے۔ ) نحو : ساءت کا حکم بئست ہے۔ اس میں ضمیر مبہم ہے جس کی تفسیر مستقراً کررہا ہے اور مخصوص بالذم محذوف ہے۔ مطلب یہ ہے ساءت مستقرا و مقاما ہی ہے ( وہ جہنم بہت بری قرار گاہ اور قیام گاہ ہے) اور یہی وہ ضمیر ہے جس نے جملہ کو اِنَّ کے اسم سے جوڑ دیا ہے اور اس کی خبر بنادیا ہے۔ نمبر 2۔ سا ءت بمعنی احزنت ہے اور اس میں ضمیر ہے جو اِنَّ کا اسم ہے اور مستقراً یہ حال ؔ یا تمیز ہے۔ قول آخر : اور یہ بھی صحیح ہے کہ دونوں تعلیلیں ایک دوسری میں داخل یا مترادف ہوں اور یہ اللہ تعالیٰ کا کلام ہو اور ان کے قول کی حکایت ہو۔
Top