Jawahir-ul-Quran - Az-Zukhruf : 40
فَلَمَّا جَآءَ اَمْرُنَا جَعَلْنَا عَالِیَهَا سَافِلَهَا وَ اَمْطَرْنَا عَلَیْهَا حِجَارَةً مِّنْ سِجِّیْلٍ١ۙ۬ مَّنْضُوْدٍۙ
فَلَمَّا : پس جب جَآءَ : آیا اَمْرُنَا : ہمارا حکم جَعَلْنَا : ہم نے کردیا عَالِيَهَا : اس کا اوپر (بلند) سَافِلَهَا : اس کا نیچا (پست) وَاَمْطَرْنَا : اور ہم نے برسائے عَلَيْهَا : اس پر حِجَارَةً : پتھر مِّنْ سِجِّيْلٍ : کنکر (سنگریزہ) مَّنْضُوْدٍ : تہہ بہ تہہ
سو کیا تو سنائے گا26 بہروں کو یا سمجھائے گا اندھوں کو اور صریح غلطی میں بھٹکتوں کو
26:۔ ” افانت نسمع “ الایۃ۔ یہ زجر ہے حضرت رسول خدا ﷺ مشرکین کو توحید کی کی دعوت دینے میں انتہائی کوشش فرماتے اور افہام و تفہیم کا ہر ممکن طریقہ اختیار کرتے مگر ان کی طرف سے انکار و جحود کے سوا کچھ بھی ظاہر نہ ہوتا۔ تو اللہ تعالیٰ نے فرمایا جو لوگ حق سے اعراض کی انتہا کو پہنچ چکے ہوں جن سے مہر جباریت کی وجہ سے حق سمجھنے کی صلاحیتیں ہی سلب کرلی گئی ہوں اور وہ کھلی اور خود اختیار کردہ گمراہی میں مستغرق ہوں، کیا آپ ان کو راہ راست پر لاسکتے ہیں ؟ استفہام انکاری ہے۔ یہ لوگ حق سننے سے بہرے اور دیکھنے سے اندھے ہوچکے ہیں، اس لیے وہ ہدایت کو کبھی قبول نہیں کریں گے۔
Top