Bayan-ul-Quran - Al-Qasas : 17
قَالَ رَبِّ بِمَاۤ اَنْعَمْتَ عَلَیَّ فَلَنْ اَكُوْنَ ظَهِیْرًا لِّلْمُجْرِمِیْنَ
قَالَ : اس نے کہا رَبِّ بِمَآ : اے میرے رب جیسا کہ اَنْعَمْتَ : تونے انعام کیا عَلَيَّ : مجھ پر فَلَنْ اَكُوْنَ : تو میں ہرگز نہ ہوں گا ظَهِيْرًا : مددگار لِّلْمُجْرِمِيْنَ : مجرموں کا
موسیٰ (علیہ السلام) نے یہ بھی عرض کیا کہ اے میرے پروردگار چونکہ آپ نے مجھ پر بڑے بڑے انعامات فرمائے ہیں سو کبھی میں مجرموں کی مدد نہ کروں گا۔ (ف 1)
1۔ یہاں مجرمین سے مراد وہ ہیں جو دوسروں سے گناہ کا کام کرانا چاہیں، کیونکہ گناہ کرانا کسی سے بھی یہ جرم ہے، پس اس میں شیطان بھی داخل ہوگیا، کہ وہ گناہ کراتا ہے اور گناہ کرنے والا اس کی مدد کرتا ہے۔ خواہ عمدا یا خطا، مطلب یہ ہوا کہ میں شیطان کا کہنا کبھی نہ مانوں گا، یعنی مواقع محتملہ خطاء میں احتیاط و تنقیظ سے کام لوں گا، اور اصل مقصود اتنا ہی ہے، مگر شمول حکم کے لئے مجرمین جمع کا صیغہ لایا گیا کہ اوروں کو بھی عام ہوجاوے۔
Top