Dure-Mansoor - Al-Kahf : 84
اِنَّا مَكَّنَّا لَهٗ فِی الْاَرْضِ وَ اٰتَیْنٰهُ مِنْ كُلِّ شَیْءٍ سَبَبًاۙ
اِنَّا مَكَّنَّا : بیشک ہم نے قدرت دی لَهٗ : اس کو فِي الْاَرْضِ : زمین میں وَاٰتَيْنٰهُ : اور ہم نے اسے دیا مِنْ : سے كُلِّ شَيْءٍ : ہر شے سَبَبًا : سامان
بلاشبہ ہم نے ذوالقرنین کو زمین میں حکومت دی تھی اور اسے ہر چیز کا سامان دیا تھا
1:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” واتینہ من کل شیء سببا “ یعنی علم (دیا) 2:۔ ابن جریر اور ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاتبع سببا “ یعنی منزل۔ 3:۔ ابن ابی حاتم نے نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واتینہ من کل شیء سببا “ سے مراد ہے علم اور اس سے لوگوں کی زبانوں میں تعلیم ہے ذوالقرنین ہر قوم سے اس کی زبان میں بات کرتا تھا۔ 4:۔ ابن ابی حاتم نے سعید بن ہلال (رح) سے روایت کیا کہ معاویہ بن ابی سفیان ؓ نے کعب احبار ؓ سے پوچھا کیا تو کہتا ہے کہ ذوالقرنین اپنے گھوڑے کو اپنے اگلے دانتوں سے باندھتا تھا کعب ؓ نے ان سے فرمایا اگر میں نے ایسا کہا ہے تو بلاشبہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” واتینہ من کل شیء سببا “۔ 5:۔ عبدالرزاق، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” واتینہ من کل شیء سببا “ سے مراد ہے۔ زمین کی منزلیں اور اس کی نشانیاں۔ 6:۔ ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاتبع سببا “ سے مراد ہے مشرق سے مغرب کی طرف منزل۔ 7:۔ ابن ابی حاتم نے ابن زید (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” فاتبع سببا “ سے راستہ مراد ہے جیسے فرعون نے ھامان سے کہا تھا (آیت) ” ابن لی صرحا لعلی ابلغ الاسباب (غافر آیت : 36) یعنی (آیت) ” اسباب السموت “ سے مراد ہیں آسمانوں کے راستے اور فرمایا کہ ایک چیز کا نام ایک ہوتا ہے لیکن معنی میں وہ متفرق ہوتی ہے اور یہ آیت ” وتقطعت بہم الاسباب “ البقرہ آیت : 166) پڑھی اور فرمایا اس سے مراد ہے اعمال کے اسباب۔
Top