Aasan Quran - Al-Anfaal : 58
وَ اِمَّا تَخَافَنَّ مِنْ قَوْمٍ خِیَانَةً فَانْۢبِذْ اِلَیْهِمْ عَلٰى سَوَآءٍ١ؕ اِنَّ اللّٰهَ لَا یُحِبُّ الْخَآئِنِیْنَ۠   ۧ
وَاِمَّا : اور اگر تَخَافَنَّ : تمہیں خوف ہو مِنْ : سے قَوْمٍ : کسی قوم خِيَانَةً : خیانت (دغا بازی) فَانْۢبِذْ : تو پھینک دو اِلَيْهِمْ : ان کی طرف عَلٰي : پر سَوَآءٍ : برابری اِنَّ : بیشک اللّٰهَ : اللہ لَا يُحِبُّ : پسند نہیں کرتا الْخَآئِنِيْنَ : دغا باز (جمع)
اور اگر تمہیں کسی قوم سے بدعہدی کا اندیشہ ہو تو تم وہ معاہدہ ان کی طرف صاف سیدھے طریقے سے پھینک دو ، (40) یاد رکھو کہ اللہ بد عہدی کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔
40: یہ اس صورت کا حکم بیان ہورہا ہے جب ان لوگوں کی طرف سے کھلی بد عہدی تو نہ ہوئی ہو لیکن اندیشہ ہو کہ کسی وقت وہ بد عہدی کرکے مسلمانوں کو نقصان پہنچادیں گے، ایسے موقع کیلئے مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ واضح طور پر معاہدے کے ختم کرنے کا اعلان کرنے کے لئے آزاد ہے، اس بات کو معاہدہ انکی طرف پھینکنے سے تعبیر کیا گیا ہے جو عربی محاورے میں اس معنی میں استعمال ہوتا ہے، تاکید یہ کی گئی ہے کہ صرف دشمن کی بد عہدی کے اندیشے کی بنا پر مسلمانوں کے لئے جائز نہیں کہ وہ اعلان کے بغیر معاہدے کی خلاف ورزی کریں، کیونکہ یہ بات اللہ تعالیٰ کو پسند نہیں ہے۔
Top