Dure-Mansoor - Al-Furqaan : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور جب ان پر وعدہ پورا ہونے والا ہوگا تو ہم ان کے لیے زمین سے ایک جانور نکال دیں گے جو جو ان سے باتیں کرے گا کہ لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں لاتے تھے
1۔ ابن المبارک نے الزہد میں وعبد الرزاق والفریابی وابن ابی شیبہ ونعیم بن حماد فی الفتن وعبد بن حمید وابن ابی الدنیا فی کتاب الامر بالمعروف وابن جریر وابن ابی حاتم والحاکم وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ آیت واذا وقع القول علیہم اخرجنالہم دابۃ من الارض تکلمہم یعنی جب وہ نیکی کا حکم نہیں دیں گے اور برائی سے نہیں نکلیں گے۔ 2۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے آیت واذا وقع القول علیہم اخرجنا لہم دابۃ من الارض تکلمہم کے بارے میں فرمایا کہ یہ اس وقت ہوگا جب وہ نیکی کا حکم نہیں کریں گے اور برائی سے نہیں روکیں گے۔ 3 ابن مردویہ نے ابوسعید خدری رجی اللہ عنہ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت واذا وقع القول علیہم اخرجنا لہم دابۃ من الارض تکلمہم کے بارے میں پوچاھ گیا تو فرمایا کہ جب وہ نیکی کا حکم کرنا چھوڑ دیں گے اور برائی سے روکنا چھوڑ دیں گے تو ان پر غصہ واجب ہوجائے گا۔ 4۔ عبد بن حمید وابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ آیت واذا وقع القول علیہم یعنی جب قول ان پر واجب ہوجائے گا آیت اخرجنالہم دابۃ من الارض تکلمہم اور بعض قراتوں میں تکلمہم کے بجائے آیت تحدثیہم ہے یعنی وہ ان کو کہے گا۔ 5۔ عبد بن حمید وابن جریر نے حفصہ بنت سیرین (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابو العالیہ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت واذا واقع القول علیہم اخرجنالہم دابۃ من الارض تکلمہم کے بارے میں سوال کیا کہ ان پر قول واقع ہونے سے کیا مراد ہے تو فرمایا آیت واوحی الی نوح انہ لن یومن من قومک الا من قد اٰمن (ھود آیت 36) حفصہ نے فرمایا گویا کہ اس نے میرے سامنے سے پردہ کو دور کردیا۔ کثرت طواف اور کثرت تلاوت 6۔ ابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ بیت اللہ کے طواف کی کثرت کرو اس سے پہلے کہ اس کو اٹھالیا جائے اور لوگ اس کی جگہ کو بھی بھول جائیں اور تلاوت قرآن کی کثرت کرو پہلے اس سے کہ اس کو اٹھالیا جائے کہا گیا کس طرح اٹھالیا جائے گا جو لوگوں کے سینوں میں محفوظ ہے۔ فرمایا رات کے وق ہوا ان پر چلے گی تو لوگ صبح کریں گے تو قرآن سے خالی ہوں گے اور آیت ” لا الہ الا اللہ “ کے قول کو بھول جائیں گے اور جاہلیت کی باتوں اور اشعار میں پڑجائیں گے اور یہ اس وقت ہوگا جب قول ان پر واقع ہوگا۔ 7۔ الفریابی وابن جریر نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ آیت واذا واقع القول علیہم سے مراد ہے جب ان پر قول ثابت ہوجائے گا۔ 8۔ ابن جریر وابن ابی اتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت دابۃ من الارض سے مراد ہے کہ ان سے بات کرے گا۔ 9۔ ابن جریر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ آیت تکلمہم یعنی وہ لوگو کو بتائے گا آیت دابۃ من الارض یعنی لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں رکھتے۔ 10۔ عبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابوداوٗد اور نقیع اعمی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے ابن عباس سے اللہ تعالیٰ کے اس قول آیت اخرجنا لہم دابۃ من الارض تکلمہم کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا اللہ کی قسم سب کچھ ہوگا وہ مومن سے بات کرے گا کافر سے بات کرے گا اور اسکو زخمی کردے گا۔ 11۔ عبد بن حمید نے عاصم (رح) سے روایت کیا کہ وہ اس طرح پڑھتے تھے آیت اخرجنا لہم دابۃ من الارض تکلمہم، کو تشدید کے ساتھ اور آیت ان الناس میں الف کے نصب کے ساتھ۔ 12 نعیم بن حماد وابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب وعدہ پورا ہوگا جو اللہ تعالیٰ نے فرمایا آیت اخرجنالہم دابۃ من الارض تکلمہم یعنی کہ کوئی بات چیت نہ ہوگی بلکہ نشان ہے جو وہ اللہ تعالیٰ کے حکم سے لگائے گا جس کے بارے میں اللہ تعالیٰ حکم دے گا۔ وہ جانور صفا سے نکلے منی کی رات میں سب لوگ اس کے سر اور دم کے درمیان صبح کریں گے۔ کوئی داخل ہونے والا داخل ہوگا اور نہ کوئی نکلنے والا نکلے گا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے اس کو جو حکم دیا گیا اس سے وہ فارغ ہوجائے گا۔ سو ہلاک ہونے والا ہلاک ہوگا اور نجات پانے والا نجات پائے گا وہ اپنا پہلا قدم انطاکیہ میں رکھے گا۔ 13۔ عبد بن حمید نے عبداللہ بن عمر سے روایت کیا کہ الدابۃ روئیں دار ہوگا اس کی او اور بال ہوں گے۔ 14۔ عبد بن حمید نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ الدابۃ سے مراد ہے کہ یہ جانور اون اور پروں والا ہوگا جن میں ہر رنگ ہوگا اس کے چار پاؤں ہوں گے حج کرنے والوں کی پشت کی جانب سے نکلے گا۔ 15۔ عبد بن حمید نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ یہ زمین کا جانور اون والا ہوگا اور آسمان سے قریب ہوگا 16۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم نے حسن بصری (رح) سے روایت کیا کہ موسیٰ (علیہ السلام) نے اپنے رب سے سوال کیا کہ ان کو دابہ دکھائے وہ تین دن اور رات تک نکلا وہ آسمان تک جا پہنچا اس کی جانب کوئی بھی نہیں دیکھتا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے خوفناک منظر دیکھا اور کہا اے میرے رب اس کو لوٹادوتو اس کو لوٹا دیا گیا۔ 17۔ عبد بن حمید نے عبدللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ قیامت قائم نہ ہوگی یہاں تک کہ گھر والے ایک برتن پر جمع ہوں گے۔ اور وہ پہچان لیں گے ان کے مومنین کو ان کے کافروں میں سے لوگوں نے کہا یہ کیسے ہوگا فرمایا کہ وہ دابہ نکلے گا اور لوگوں کی مذمت کر رہا ہوگا وہ ہر انسان کو اس کے سجدے کی جگہ کو چھوئے گا اس کے چھونے سے سفید نقطہ پڑجائے گا اور وہ اس کے چہرے پر پھیل جائے گا یہاں تک کہ اس کا چہرہ سفید ہوجائے گا لیکن اس کے چھونے سے کافر کی سجدہ گاہ پر سیاہ نقطہ پڑجائے گا پھر وہ اس کے چہرے پر پھیل جائے گا یہاں تک کہ اس کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا لوگ آپس میں خریدو فروخت کریں گے وہ آپس میں کہیں گے اے مومن یہ چیز تو کتنے میں بیچے گا اور اے کافر یہ چیز تو کتنے میں بیچے گا اور وہ ایک دوسرے کو کچھ جواب نہ دیں گے۔ 18۔ عبد بن حمید نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے ورایت کیا کہ اجیاد سے نکلے گا اس جگہ سے جو صفا سے ملی ہوئی ہے 19۔ عبدالرزاق وابن ابی شیبہ وعبد بن حمید سماک کے طریق سے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ وہ دابہ مکہ سے نکلے گا۔ 20۔ عبد بن حمید نے عبداللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ دابہ نکلے گا تو لوگ گھبراکر اس کی طرف متوجہ ہوں گے وہ جانور ایک آدمی کے پاس آئے گا اور وہ نماز پڑھ رہا ہوگا وہ دابہ کہے گا جتنی نماز لمبی کرسکتا ہے کرلے اللہ کی قسم میں تیرے ناک پر ضرور نشان لگاؤں گا۔ قیامت کے قریب ایک جانور کا نکلنا 21۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جانور جس دن نکلے گا اور وہ پگڑی اور پروں والا ہوگا لوگوں سے ابتیں کرے گا مومن کے چہرے میں سفیدنقطہ لگادے گا تو اس کا چہرہ سفید ہوجائے گا اور کافر کے چہرے میں سیاہ نکتہ لگادے تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا اس کے بعد وہ لوگ بازاروں میں خریدو فروخت کریں گے اور کہیں گے اے مومن یہ چیز تو کتنے میں بیچے گا اور اے کافر یہ چیز تو کتنے میں بچے گا۔ پھر دجال نکلے گا اور وہ کانا ہوگا اس کی آنکھ پر موٹا ناخن ہوگا اس کی آنکھوں کے درمیان کافر لکھا ہوا ہوگا ہر مومن اور کافر اس کو پڑھ لے گا۔ 22۔ احمد وسمویہ وابن امردویہ نے ابوامامہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا دابہ نکلے گا تو ان کی ناکوں پر نشان لگائے گا پھ روہ تمہارے درمیان زندہ رہیں گے۔ یہاں تک کہ ایک آدمی جانور خریدے گا اس سے پوچاھ جائے گا تو نے کس سے خریداہ ہے اس سے کہا جائے گا کہ اس آدمی سے جس کی ناک میں نکیل ہے۔ 23۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا دابہ زمین سے نکلے گا اور اس کا نکلنا تین مرتبہ ہوگا پہلی مرتبہ اس کا نکلنا جنگل کی زین میں ہوگا اور دوسری مرتبہ وہ تمام مساجد عظیم شرف اور عزت والی سے نکلے گا اس کی جھکی ہوئی گردن ہوگی اس کو دیکھیں گے مشرق کے رہنے والے جیسے اس کو دیکھیں گے مغرب کے رہنے والے اس کا چہرہ انسان کی طرح سے ہوگا اور اس کی چونچ پرندوں کی طرح ہوگی جو اون اور روئی والی ہوگی اس کے ساتھ موسیٰ (علیہ السلام) کی لاٹھی اور سلیمان بن داوٗ د (علیہ السلام) کی انگوٹھی ہوگی وہ اونچی آواز سے آواز دے گا۔ آیت ان الناس کانو بایتنا لایوقنون۔ یعنی لوگ ہماری آیات کے ساتھ یقین نہیں لاتے۔ پھر رسول اللہ ﷺ رونے لگے کہا گیا یارسول اللہ اس کے بعد کیا ہوگا فرمایا بھلائیاں ہی بھلائیاں ہوگی پھر سرسبز وشادابی ہوگی یہاں تک کہ قیامت آجائے گی۔ 24۔ ابن مردویہ نے حذیفہ بن سید (رح) سے روایت کیا کہ میرا خیال ہے انہوں نے اسے مرفوع روایت کیا ہے کہا کہ دابہ اس مسجدہ سے نکلے گا جو حرمت کے اعتبار سے سب مسجدوں سے اعظم ہے اسی اثناء میں کہ لوگ بیٹھے ہوں گے اونچی زمین میں اور وہ اسی حالت میں ہوں گے کہ اچانک زمین پھٹ پڑے گی۔ ابن عیینہ نے فرمایا کہ دابہ نکلے گا جب امام رات کو مزدلفہ سے چلے اور حاجیوں کے پیچھے چلنے والا لوگوں کو بتائے گا کہ دابہ نہیں نکلا۔ 25۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ کیا میں تم کو وہ جگہ نہ دکھاؤں جس کے بارے میں رسول اللہ ﷺ نے بتایا کہ زمین کا جانور یہاں سے نکلے گا پھر آپ نے اپنی لاٹھی شق کی جانب ماری جو صفا میں ہے۔ 26۔ ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے واقع ہونے سے پہلے دجال دابہ یا جوج ماجوج دھواں اور مغرب سے سورج طلوع ہوگا۔ 27۔ ابن ابی شیبہ نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جانور (مکہ شریف کے محلہ) اجیاد سے نکلے گا۔ 28۔ ابن جریر نے حذیفہ بن یمان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دابہ کا ذکر فرمایا حذیفہ نے عرض کیا یارسول اللہ وہ کہاں سے نکلے گا فرمایا ان مساجد میں سے ایک سے جو اللہ کے ہاں سب سے بڑی حرمت والی ہیں اس اثناء میں کہ عیسیٰ (علیہ السلام) بیت اللہ کا طواف کر رہے ہوں گے اور ان کے ساتھ مسلمان بھی ہوں گے ان کے نیچے سے اچانک زمین حرکت کرنے لگے گی قندیل حرکت کرے گی۔ اس سے قریب والی جگہ سے مقام صفا پھٹ جائے گا اور جانور صفا سے نکلے گا سب سے پہلے اس کا چمکتا ہوا سر نکلے گا جو اون اور پروں والا ہوگا اس کو تلاش کرنے والا ہرگز اس کو نہیں پاسکے گا۔ اور بھاگنے والا ہرگز اس سے نہیں بھاگ سکے گا ہر مومن اور کافر کو ناک پر لگائے۔ مومن کا چہرہ یوں دکھائی دے گا گویا کہ وہ چمکتا ہوا موتی ہے اس کی آنکھوں کے درمیان مومن لکھا ہوگا اور کفر کی آنکھوں کے درمیان سیاہ نقطہ لگادے گا۔ مومن اور کافر کے چہرے پر لکھا جائے گا 20۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن المنذر والبیہقی فی البعث ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے کہا جب وہ مکہ میں تھے اگر میں چاہوں تو اپنی دونوں کمانوں کو پکڑ لوں پھر میں چلو یہاں تک کہ داخل ہوجاؤ ایسی وادی میں کہ جس میں سے زمین کا جانور نکلے گا وہ نکلے گا تو یہ لوگوں کے لیے نشانی ہوگی وہ مومن سے ملے گا اس کے چہرہ پر نشان لگا دے گا تو اس کا چہرہ سفید ہوجائے گا اور وہ کافر کے چہرہ پر نشان لگا دے گا تو اس کا چہرہ سیاہ ہوجائے گا اور یہ جانو بالوں اور پروں والا ہوگا اور وہ کہے گا آیت ان الناس کانوا باٰیتنا لایوقنون کہ اکثر لوگ ہماری آیات پر یقین نہیں کرتے۔ 30۔ سعید بن منصور ونعیم بن حماد وعبد بن حمید وابن المنذر وابن ابی حاتم والبیہقی فی البعث ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ زمین کا جانور تہامہ کی بعض وادیوں سے نکلے گا جو بالوں اور پروں والا ہوگا اس کی چار ٹانگیں ہوں گے مومن کی آنکھوں کے درمیان نشان لگائے تو اس کا چہرہ سفید ہوجائے گا اور کافر کی آنکھوں کے درمیان نشان لگا دے گا تو اس کا چہرہ کالا ہوجائے گا۔ 31۔ احمد والطیالسی وعبد بن حمید والترمذی وحسنہ وابن ماجہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وابن مردویہ ولابیہقی فی البعث ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا زمین کا جانور نکلے گا اور اس کے ساتھ موسیٰ کی لاٹھی سیلمان کی انگوٹھی ہوگی مومن کے چہرہ کو انگوٹھی کے ساتھ چمکا دے گا اور لاٹھی کے ذریعہ کافر کا چہرہ سیاہ کردے گا یہاں تک کہ لوگ دسترکوان پر جمع ہوں گے تو مومن پہچان لیاجائے گا کافر سے۔ 32۔ الطیالسی وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم والحاکم وصححہ وابن مردویہ والبیہقی فی البعث حذیفہ بن اسید غفاری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے دابہ کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اس کے لیے تین مربتہ نکلنا ہوگا زمانے سے پہلی مرتبہ وہ یمن کے دور حصے سے نکلے اس کا ذکر صحرا کے ددردراز حصوں میں پہنچ جائے گا اور اور وہ مکہ میں داخل نہ ہوگا پھر لمبا عرصہ تک چھپ جائے گا پھر اس کے علاوہ دوسری مرتبہ نکلے گا پھر اس کا ذکر جنگل کے رہنے والوں تک جا پہنچے گا اور اسک ذکر مکہ مکرمہ تک پہنچے گا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا پھر اس درمیان کہ لوگ اس مسجد میں ہوں گے جو اللہ تعالیٰ کے ہاں سب سے زیادہ عزت والی ہے ،۔ یعنی مسجد حرام میں لوگوں کو کوئی چیز نہ ڈرائے گی مگر یہ کہ وہ رکن اور مقام کے درمیان بلا رہی ہوگی وہ اپنے سر سے مٹی کو جھاڑے گی تو لوگ اس سے بھاگ کھڑے ہوں گے اور مومنین میں سے ایک جماعت باقری رہے گی۔ پھر وہ پہچان لیں گے کہ وہ ہرگز اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے وہ دابہ انہیں سے آغاز کرے گی اور ان کے چہروں کو روشن کردے گی یہ ان تک کہ وہ ان کو ایسا بنادے گی گویا کہ وہ روشن ستارہ ہے اور زمین میں پھرے گا کوئی طلب کرنے والا اس کو پا نہیں سکے گا اور اس سے بھاگ کر نجات نہیں پائے گا۔ یہاں تک کہ ایک آدمی نماز کے ذریعے اس سے پناہ مانگے گا وہ واپس اس کے پیچھے سے آجائے گا اور کہے گا اے فلاں تو اب نماز پڑھتا ہے اس پر وہ آدمی متوجہ ہوگا اور وہ اس کے چہرے میں نشان لگا دے گا پھر وہ چلا جائے گا اور لوگ اموال میں شریک ہوں گے اور شہروں میں ایک دوسرے کی صحبت اختیار کریں گے مومن کافر سے پہچانا جائے گا یہاں تک کہ مومن کہے گا اے کافر میرا حق ادا کردے اور کافر کہے گا اے مومن میرا حق ادا کردے۔ 33۔ ابن مردویہ والبیہقی فی البعث ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جیاد کی گھاٹی کتنی بری ہے یہ دو یاتین مرتبہ فرمایا صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہ وہ کس طرح فرمایا اس میں سے جانور نکلے گا جو تین مرتبہ چیخے گا جو خافقین کے درمیان رہتے ہوں گے اس کی آواز سن لیں گے۔ 34۔ ابن مردویہ والبیہقی فی البعث ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے نے فرمایا زمین کا جانور محلہ جیاد میں سے نکلے گا اس کا سینہ رکن یمانی تک پہنچے گا اور اس کی دم اس کے پیچھے سے نہیں نکلے گی پھر فرمایا کہ یہ جانور اون اور پاؤں والا ہوگا۔ 35۔ البخاری فی تاریخہ وابن ماجہ وابن مردویہ نے بریدہ ؓ سے روایت کیا کہ مجھے رسول اللہ ﷺ جنگل میں دابہ کے نکلنے کی جگہ کی طرف لے گئے جو مکہ سے قریب تھی وہ ایک خشک زمین تھی اور اس کے ارگرد ریت تھی۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس جگہ سے دابہ نکلے گا اور وہ ایک بالشت جگہ تھی۔ 36۔ ابن ابی حاتم نے نزال بن سبرہ (رح) سے روایت کیا کہ علی بن ابی طالب ؓ سے پوچھا گیا کہ لوگ یہ گمان کرتے ہیں کہ آپ ہی دابۃ الارض ہیں۔ فرمایا اللہ کی قسم ! کہ زین کے جانور کے پر اور روئیں ہوں گے اور میرے پر اور روئیں نہیں اور اس کے کھر ہوں گے اور میرے کھر نہیں ہیں اور وہ البتہ نکلے گا تیز رفتار گھوڑے کی طرح تین مرتبہ جبکہ مجھے تو اس کے دو ثلث نہیں نکالا گیا۔ 37۔ ابن ابی شیبہ وابن ابی حاتم نے ابن عمر رضی الہ عنہ سے روایت کیا کہ جانور مزدلفہ کی رات کو نکلے گا اور لوگ منی کی طرف چل رہے ہوں گے اور وہ ان سب کو اپنی گردن اور دم کے درمیان اٹھائے گا اور کوئی منافق باقی نہیں رہے گا جسے وہ نکیل اور مومن کو بھی چھوئے۔ لوگ یوں ہوجائیں گے گویا دجال کے لوگ ہیں۔ 38۔ ابن ابی شیبہ والخطیب فی التلخیص ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ دابہ تشریق کے دنوں میں جیاد کے پہاڑ میں سے نکلے گا اور لوگ منی میں ہوں گے اور فرمایا کہ اس وجہ سے حاجیوں کے پیچھے چلنے والا لوگوں کی سلامتی کی خبر لائے گا۔ 39۔ ابن ابی حاتم نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ دابہ میں ہر قسم کا رنگ ہوگا اس کے سینگوں کے درمیان ایک فرسخ کا فاصلہ ہوگا۔ 40۔ ابن ابی شیبہ وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عمر رضی للہ عنہ سے روایت کیا کہ دابہ صدع جگہ سے صفا میں تین دن نکلے گا۔ جیسے گھوڑا دوڑتا ہے اور اس کا ایک تہائی نہیں نکلا۔ 41۔ عبد بن حمید وابن ابی حاتم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ دابہ جیاد کے مقام سے صخر کے نیچے سے نکلے گا اس کا منہ مشرق کی طرف ہوگ اور وہ چیخے گا پھر وہ شام کی طرف متوجہ ہوگا پھر وہ ایک چیخ مارے گا جو دور تک جاپہنچے گی شام کو مکہ مکرمہ سے چلے گا اور صبح عسفان میں کرے گا عرض کیا گیا پھر کیا ہوگا فرمایا میں کچھ نہیں جانتا۔ 42۔ ابن المنذر نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ دابہ میں مختلف چیزیں جمع ہوں گی وہ روؤں اور پروں والا ہوگا اس میں ہر جانور کے رنگ ہوں گے اور اس میں ہر ایک امت میں سے ایک نشانی ہوگی۔ اور اس کی نشانی اس امت میں سے یہ ہوگی کہ وہ واضح عربی زبان میں بات کرے گا اور ان سے ان کے کلام کے ساتھ بات کرے گا۔ دابۃ الارض کی شکل وصورت 43۔ ابن ابی حاتم وبن مردویہ نے ابولزبیر ؓ سے روایت کیا کہ آپ نے دابہ کی صفت بیان کرتے ہوئے فرمایا اس سر بیل کے سر جیسا ہوگا اس کی آنکھیں خنزیر کی آنکھ جیسی اور اس کے کان ہاتھی کے کانوں جیسے اس کے سینگ بارہ سنگھا کے سینگوں جیسے اس کی گردن شتر مرغ کی گردن جیسی اس کا سینہ شیر کے سینہ جیسا اس کا رنگ چیتے کے رنگ جیسا اس کی کو چھ بلی کی کوکھ جیسی اس کی دم مینڈھے کی دم جیسی اور اس کی ٹانگیں اونٹ کی ٹانگوں جیسی ہوں گی ہر جوڑوں کے درمیان بارہ ہاتھ کا فاصہ ہوگا اس حال میں نکلے گا کہ اس کے ساتھ موسیٰ کی لاٹھی اور سلیمان کی انگوٹھی ہوگی کوئی مومن باقی نہیں رہے گا مگر اس کی سجدہ کی جگہ میں ایک سفید نقطہ لگا تے موسیٰ کی لاٹھی کے ساتھ یہ نکتہ پھیل جائے گا یہاں تک کہ اس کا چہرہ سفید ہوجائے گا اور کوئی کافر باقی نہیں رہے گا مگر اس کے چہرہ میں ایک کالا نقطہ لگا دے گا سلیمان کی انگوٹھی سے یہ نقطہ پھیل جائے گا یہاں تک کہ اس کا چہرہ کالا ہوجائے گا یہاں تک کہ لوگ بازاروں میں خرید وفروکت کریں گے اور کہیں گے اے مومن یہ چیز کتنے کی ہے اور اے کافر یہ چیز کتنے کی ہے۔ 42۔ ابن ابی حاتم نے صدقہ بن مزید (رح) سے روایت کیا کہ دابہ ایک آدمی کے پاس آئے گا اور وہ مسجد میں نماز پڑھ رہا ہوگا اس کی آنکھوں کے رمیان اس کو جھوٹا لکھ دے گا۔ 45۔ ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کے دن سے پہلے جانو ردو مرتبہ نکلے گا یہاں تک کہ اس کے بارے میں لوگوں کو مارا جائے گا پھر تیسری مربہ تمہاری مساجد میں عظیم مسجد کے پاس نکلے گا وہ قوم کے پاس آئے گا اور لوگ ایک دوسرے پاس جمع ہوں گے تو دابہ کہے گا کس چیز نے تم کو اللہ کے دشمن کے پاس جمع کردیا وہ لوگ جلدی کریں گے تو مومن کو نشان لگائے گا یہاں تک کہ دو آدمی آپس میں خریدو فروخت کریں گے۔ ایک کہے گا اے مومن پکڑ لو اور دسرا کہے گا اے کافر پکڑ لو۔ 46۔ نعیم بن حماد نے فتن میں عمر وبن عاص ؓ سے روایت کیا کہ دابہ جیاد کی گھاٹی سے نکلے گا اس کا سر چھوئے گا بادل کو اور اس کی ٹانگیں ابھی نہیں نکلیں گی زمین سے وہ ایک آدمی کے پاس آئے گا اور وہ نماز پڑھ رہا ہوگا اس سے کہے گا نماز تیرے کسی کام کی نہیں یہ تو محض بچاؤ کا بہانہ اور ریاکاری ہے پھر اسے نکیل ڈال دے گا۔ 47۔ نعیم نے وہب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوں میں پہلی نشانی روم کی فتح اور پھر دجال اور تیسری نشانی یاجوج ماجوج اور چوتھی نشانی عیسیٰ کی تشریف آوری اور پانشیوں دھواں کا ظاہر ہونا اور چھٹی نشانی جانور کا نکلنا۔ 47۔ نعیم نے وہب بن منبہ (رح) سے روایت کیا کہ قیامت کی نشانیوں میں پہلی نشانی روم کی فتح اور پھر دجال اور تیسری نشانی یاجوج ماجوج اور چوتھی نشانی عیسیٰ کی تشریف آوری اور پانچویں دھواں کا ظاہر ہونا اور چھٹی نشانی جانور کا نکلنا۔
Top