Mazhar-ul-Quran - An-Naml : 82
وَ اِذَا وَقَعَ الْقَوْلُ عَلَیْهِمْ اَخْرَجْنَا لَهُمْ دَآبَّةً مِّنَ الْاَرْضِ تُكَلِّمُهُمْ١ۙ اَنَّ النَّاسَ كَانُوْا بِاٰیٰتِنَا لَا یُوْقِنُوْنَ۠   ۧ
وَاِذَا : اور جب وَقَعَ الْقَوْلُ : واقع (پورا) ہوجائے گا وعدہ (عذاب) عَلَيْهِمْ : ان پر اَخْرَجْنَا : ہم نکالیں گے لَهُمْ : ان کے لیے دَآبَّةً : ایک جانور مِّنَ الْاَرْضِ : زمین سے تُكَلِّمُهُمْ : وہ ان سے باتیں کرے گا اَنَّ النَّاسَ : کیونکہ لوگ كَانُوْا : تھے بِاٰيٰتِنَا : ہماری آیت پر لَا يُوْقِنُوْنَ : یقین نہ کرتے
اور1 جب ان کافروں پر وعدہ صادق آجائے گا تو ہم ان کے لیے ایک (عجیب) جانور زمین سے نکالیں گے جو لوگوں سے کلام کرے گا، اس لیے کہ (کافر) لوگ ہماری آیتوں پر ایمان نہ لاتے تھے ۔
(ف 1) قیامت کے قریب جو دس نشانیاں ظاہر ہوں گی ان میں سے ایک اس جانوردابۃ الارض کا ظہور ہوگا جو کوہ صفا واقع قرب مکہ سے نکلے گا اس وقت سورج مغرب سے طلوع ہوا ہوگا اور یہ لوگوں سے کہے گا کہ افسوس تم نے خدا کی باتوں کا یقین نہ کیا یہاں تک کہ اب توبہ کا دروازہ بندہوگیا اس کے پاس حضرت موسیٰ کا عصا اور سلیمان (علیہ السلام) کی انگوٹھی ہوگی ایمان والوں کی پیشانی پر عصا سے ایک قسم کا چھاپا لگادے گا اس روز سے ایک دسترخوان پر بیٹھنے والوں میں صاف فرق دکھائی دے گا کہ یہ ایمان دار ہے اور یہ کافر ہے اس کی رفتار بہت تیز ہوگئی۔
Top