Dure-Mansoor - Aal-i-Imraan : 21
اِنَّ الَّذِیْنَ یَكْفُرُوْنَ بِاٰیٰتِ اللّٰهِ وَ یَقْتُلُوْنَ النَّبِیّٖنَ بِغَیْرِ حَقٍّ١ۙ وَّ یَقْتُلُوْنَ الَّذِیْنَ یَاْمُرُوْنَ بِالْقِسْطِ مِنَ النَّاسِ١ۙ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذَابٍ اَلِیْمٍ
اِنَّ : بیشک الَّذِيْنَ : وہ جو يَكْفُرُوْنَ : انکار کرتے ہیں بِاٰيٰتِ : آیتوں کا اللّٰهِ : اللہ وَيَقْتُلُوْنَ : اور قتل کرتے ہیں النَّبِيّٖنَ : نبیوں کو بِغَيْرِ حَقٍّ : ناحق وَّيَقْتُلُوْنَ : اور قتل کرتے ہیں الَّذِيْنَ : جو لوگ يَاْمُرُوْنَ : حکم کرتے ہیں بِالْقِسْطِ : انصاف کا مِنَ النَّاسِ : لوگوں سے فَبَشِّرْھُمْ : سو انہیں خوشخبری دیں بِعَذَابٍ : عذاب اَلِيْمٍ : دردناک
بیشک جو لوگ اللہ کی آیات کے ساتھ کفر کرتے ہیں اور ناحق نبیوں کو قتل کرتے رہے ہیں اور ان لوگوں کو قتل کرتے ہیں جو انصاف کا حکم دیتے ہیں سو ان کو آپ دردناک عذاب کی خوش خبری سنا دیجئے۔
(1) ابن جریر وابن ابی حاتم نے ابو عبیدہ بن جراح ؓ سے روایت کیا ہے کہ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ ! قیامت کے دن کون سخت عذاب میں ہوگا آپ نے فرمایا وہ آدمی جس نے کسی نبی کو قتل کیا ہوگا یا اس آدمی کو جو برے کام کا حکم کرتا ہو اور نیک کام سے روکتا ہو پھر رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت ” ویقتلون النبیین بغیر حق ویقتلون الذین یامرون بالقسط من الناس “ سے ” وما لہم من نصرین “ تک پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے ابو عبیدہ ! بنی اسرائیل نے تینتالیس نبیوں کو دن کے اول حصہ میں ایک ہی وقت میں قتل کیا پھر نبی اسرائیل کے لوگوں میں ایک سو ستر آدمی کھڑے ہوئے اور نیکی کا حکم دیا اور برائی سے منع کیا تو اسی دن، دن کے آخر میں ان سب کو قتل کردیا گیا تو (آیت میں) اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کو ذکر فرمایا۔ (2) ابن ابی الدنیا نے فیمن عاش بعد الموت میں، ابن جریر، ابن المنذر اور حاکم نے (اس کو صحیح کہا) حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا ہے کہ عیسیٰ (علیہ السلام) نے بارہ حواریوں کے ساتھ یحییٰ (علیہ السلام) کو بھیجا کہ وہ لوگوں کو (دین) سکھائیں وہ بھائی کی بیٹی (یعنی بھتیجی) سے نکاح کرنے کو روکتے تھے اور بادشاہ کی اپنی بھتیجی اس کو اچھی لگتی تھی اس نے اس سے نکاح کرنے کا ارادہ کیا اور ہر دن بادشاہ لڑکی کی جو بھی حاجت ہوتی تھی پورا کرتا تھا اس لڑکی کی ماں نے کہا جب وہ تجھ سے تیری حاجت کے بارے میں پوچھے تو تو کہنا کہ میری حاجت یہ ہے کہ تو یحییٰ بن زکریا (علیہ السلام) کو قتل کر دے بادشاہ نے کہا اس کے علاوہ اور سوال کر اس نے کہا اس کے علاوہ میں اور سوال نہیں کرتی جب اس لڑکی نے انکار کیا تو بادشاہ نے اس کے قتل کا حکم دے دیا اور ان کو ایک طشت میں ذبح کردیا گیا ایک قطرہ اس کے خون میں جلدی نکلا اور وہ برابر جوش مارتا رہا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے بخت نصر کو بھیجا ایک بڑھیا نے اس کو یہ سارا واقعہ سنایا تو بخت نصر نے اپنے دل میں فیصلہ کرلیا کہ وہ برابر (یعنی لگاتار) قتل کرتا رہے گا یہاں تک کہ یہ خون جوش مارنا چھوڑ دے تو اس نے ایک ہی دن میں ایک ہی ضرب سے اور ایک ہی برچھے سے ستر ہزار آدمیوں کو قتل کردیا یہاں تک وہ خون ٹھہر گیا۔ (3) عبد بن حمید، ابن جریر، ابن المنذر نے معقل بن ابی مسکین (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا ہے کہ بنی اسرائیل کے پاس وحی آئی تھی تو انبیاء اپنی قوم کو وعظ و نصیحت کرتے تھے کوئی کتاب لے آتا تو اسے قتل کردیتے تھے پھر وہ آدمی کھڑے ہوئے جنہوں نے ان کا اتباع کیا اور ان کی تصدیق کی انہوں نے بھی اپنی قوم کو وعظ و نصیحت کی تو وہ بھی قتل کر دئیے گئے یہ یہی لوگ تھے جو لوگون کو انصاف کے ساتھ حکم کیا کرتے تھے۔ (4) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے روایت کیا ہے کہ لفظ آیت ” ویقتلون الذین یامرون بالقسط من الناس “ سے مراد وہ اہل کتاب ہیں جو انبیاء کی اتباع کرتے ہوئے ان کو برائی سے روکتے تھے اور ان کو اللہ کی یاد دلاتے تھے تو وہ لوگ ان کو قتل کردیتے تھے۔ (5) ابن المنذر نے سعید بن جبیر (رح) سے روایت کیا ہے کہ بنو اسرائیل کے بادشاہوں میں سے ایک بادشاہ کے زمانہ میں لوگ بہت زیادہ قحط زدہ ہوگئے بادشاہ نے کہا کہ (اللہ تعالیٰ ) ہم پر ضرور بارش بھیج دیں یا ہم ضرور اس کو تکلیف دیں گے اس کے پاس بیٹھنے والوں نے کہا تو کس طرح اللہ تعالیٰ کو تکلیف دے گا یا اس پر ناراضگی کا اظہار کرے گا حالانکہ وہ تو آسمان میں ہیں ؟ اس نے کہا میں زمین والوں میں سے اس کے دوستوں کو قتل کروں گا تو یہ اس کو تکلیف ہوگی تو اس پر اللہ تعالیٰ نے اس کی بارش بھیج دی۔ (6) ابن عساکر نے زید بن اسلم کے طریق سے حضرت ابن عباس ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت ” ان الذین یکفرون بایت اللہ ویقتلون النبیین بغیر حق ویقتلون الذین یأمرون بالقسط من الناس فبشرہم بعذاب الیم “ کے بارے میں روایت کیا ہے کہ اس سے انصاف کرنے والے لوگ مراد ہیں جو لوگوں کو انصاف کا حکم کرتے ہیں جیسے حضرت عثمان ؓ اور ان جیسے طریقے کے لوگ۔ (7) ابن ابی داؤد نے المصاحف میں اعمش (رح) سے روایت کیا ہے کہ حضرت عبد اللہ (رح) کی قرات میں یوں ہے لفظ آیت ” ان الذین یکفرون بایت اللہ ویقتلون النبیین بغیر حق ویقتلون الذین یامرون بالقسط من الناس “۔
Top