Al-Qurtubi - Al-Qalam : 23
فَانْطَلَقُوْا وَ هُمْ یَتَخَافَتُوْنَۙ
فَانْطَلَقُوْا : تو وہ چل دئیے وَهُمْ يَتَخَافَتُوْنَ : اور وہ چپکے چپکے باتیں کررہے تھے
تو وہ چل پڑے اور آپس میں چپکے چپکے کہتے جاتے تھے
فانطلقوا وھم یتخافتون۔ یعنی وہ راز داری سے باتیں کر رہے تھے اپنی کلام کو وہ پست رکھ رہے تھے اور راز داری سے کام لے رہے تھے تاکہ کسی کو ان کے بارے میں علم نہ ہو، یہ عطا اورق تادہ کا قول ہے۔ یہ خفت یخفت سے مشتق ہے جب وہ ساکن ہوجائے اور کسی بات کو ظاہر نہ کرے۔ ایک قول یہ کیا گیا ہے : وہ اپنے آپ کو لوگوں سے چھپاتے ہیں تاکہ لوگ انہیں دیکھ نہ لیں۔ ان کا باپ فقراء اور مساکین کو خبر دیتا تو وہ کاٹنے کے وقت حاض رہو جاتے۔ وغدوا علی حرد قدرین۔ حرد کا معنی قصد ہے اور اپنے حساب سے وہ قادر تھے۔ وہ گمان کرتے تھے وہ اپنی مراد پر قدرت رکھتے ہیں۔ حضرت ابن عباس اور دوسرے علماء نے یہی معنی کیا ہیخ حرد کا معنی قصد کرنا ہے۔ حرد یحرد حرداً قصد کیا۔ تو کہتا ہے : حردت حردت تو نے قصد کیا۔ اس معنی میں راجز کا قول ہے : اقبل سیل جاء من عند اللہ یحرد حرد الجنۃ المغلۃ (1) سیلاب اللہ تعالیٰ کی جانب سے آیا وہ گھنے پھلدار باغ کا قصد کر رہا تھا۔ نحاس نے یہ شعر پڑھا : قد جاء سیل جاء من امر اللہ بحرد حرد الجنۃ المغلۃ (2) اللہ تعالیٰ کے حکم سے سیلاب آیا، وہ گھنے پھلدار باغ کا قصد کر رہا تھا۔ مبرد نے کہا، مغلہ سے مراد غلہ والا۔ دوسرے علماء نے کہا، مغلہ سے مراد وہ باغ ہے جس کی جڑوں میں پانی بہتا ہے۔ اسی سے تغللت باالغالیۃ ہے اسی سے تغلیت ہے، لام کو یاء سے بدل دیا گیا۔ جس نے تغلفت کہا : اس کے نزیدک اس کا معنی ہے میں نے اسے غلاف بنایا۔ قتادہ اور مجاہد نے کہا، علی حرد کوشش کرتے ہوئے (3) حضرت حسن بصری نے اس کا معنی کیا ہے، ضرورت اور فاقہ کی صورت میں۔ ابوعبیدہ اور قتیبی نے کہا، اس کا معنی روکنا ہے۔ یہ عربوں کے اس قول سے لیا گیا ہے، حاردت الابل حراداً جب اس کا دودھ کم ہوگیا۔ حرود اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کا دودھ کم ہو۔ حاردت السنۃ جس سال بارش اور فصل کم ہو۔ سدی اور سفیان نے کہا، حرد کا معنی غضب ہے۔ ابو نصیر احمد بن حاتم اصمعی کے صاحب نے کہ، اس میں تخفیف کی گئی ہے اور یہ شعر پڑھا : اذا جیاد الخیل جائت تردی مملوۃ من غضب و حرد عمدہ گھوڑے زمین پر پائوں مارتے ہوئے آئے اس حال میں کہ وہ غصہ اور غضب سے بھرے ہوئے تھے۔ ابن کسیت نے کہا، بعض اوقات اسے حرکت دی جاتی ہے تو کہتا ہے : حرد، حرداً فھومتادو خردان اسی معنی میں کہا اجتا ہے : اسدحارد، ولیوث حوارد، غصیلے شیر، ایک قول یہ کیا گیا ہے : علی حرد الگ تھلگ۔ یہ کہا جاتا ہے : حرد یحرد حرودا وہ اپنی قوم سے الگ ہوگیا اور الگ تھلگ اترا اور ان سے میل جول نہ رکھا۔ ابو زید نے کہا، رجل حرید من قوم حرداء قد حردیحر دحرودا جب وہ اپنی قوم کو ترک کر دے اور ان سے الگ تھلگ ہوجائے کو کب حرید جو دوسرے ستاروں سے الگ تھلگ ہو۔ اصمعی نے کہا، رجل حرید یگانہ اور الگ تھلگ۔ ہزیل کی لغت میں منحرد منفرد کو کہتے ہیں۔ ابو ذویب کا یہ شعر پڑھا : کانہ کو کب فی الجومنحرد گویا وہ فضا میں الگ تھلگ ستارہ ہے۔ ابو عمرو نے اسے جیم کے ساتھ پڑھا۔ اس کی تفسیر منفرد سے کی ہے۔ کہا : وہ سہیل ستارہ ہے۔ ازہری نے کہا : حرد، ان کی بستی کا نام تھا۔ سدی نے کہا، یہ ان کے باغ کا نام تھا۔ اس میں دو لغتیں ہیں۔ حرد و حرد عام قرأت سکون کے ساتھ ہے۔ ابو العالیہ اور ابن سمیقع نے اسے فتحہ کے ساتھ پڑھا ہے۔ یہ دو لغتیں ہیں قدررین کا معنی ہے انہوں نے اندازہ لگایا اور اس پر عمل کیا۔ یہ فراء کا قول ہے۔ قتادہ نے کہا : اپنے ہاں وہ اپنے باغ پر قادر تھے (1) شعبی نے کہا، وہ مساکین پر قادر تھے (2) ایک قول یہ کیا گیا ہے : اس کا معنی پانا ہے یعنی انہوں نے روکا جبکہ وہ پانے والے تھے۔
Top