Dure-Mansoor - An-Nisaa : 104
وَ لَا تَهِنُوْا فِی ابْتِغَآءِ الْقَوْمِ١ؕ اِنْ تَكُوْنُوْا تَاْلَمُوْنَ فَاِنَّهُمْ یَاْلَمُوْنَ كَمَا تَاْلَمُوْنَ١ۚ وَ تَرْجُوْنَ مِنَ اللّٰهِ مَا لَا یَرْجُوْنَ١ؕ وَ كَانَ اللّٰهُ عَلِیْمًا حَكِیْمًا۠
وَلَا تَهِنُوْا : اور ہمت نہ ہارو فِي : میں ابْتِغَآءِ : پیچھا کرنے الْقَوْمِ : قوم (کفار) اِنْ : اگر تَكُوْنُوْا تَاْ لَمُوْنَ : تمہیں دکھ پہنچتا ہے فَاِنَّھُمْ : تو بیشک انہیں يَاْ لَمُوْنَ : دکھ پہنچتا ہے كَمَا تَاْ لَمُوْنَ : جیسے تمہیں دکھ پہنچتا ہے وَتَرْجُوْنَ : اور تم امید رکھتے ہو مِنَ : سے اللّٰهِ : اللہ مَا لَا : جو نہیں يَرْجُوْنَ : وہ امید رکھتے وَكَانَ : اور ہے اللّٰهُ : اللہ عَلِيْمًا : جاننے والا حَكِيْمًا : حکمت والا
اور دشمنوں کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرو، اگر تم کو تکلیف ہوتی ہے تو ان کو بھی تکلیف ہوتی ہے جیسا کہ تمہیں تکلیف ہوتی ہے، اور تم اللہ سے وہ امید رکھتے ہو جو وہ امید نہیں رکھتے، اور اللہ علیم ہے حکیم ہے
(1) ابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ولا تھنوا “ سے مراد ہے تم کمزور نہ ہوجاؤ (دشمن کے مقابلہ میں) ۔ (2) ابن ابی حاتم نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ ” ولا تھنوا فی ابتغاء القوم “ کہ تم دشمن کی قوم کی تلاش میں کمزور نہ ہوجاؤ۔ (3) ابن جریر وابن ابی حاتم نے علی کے طریق سے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ” ان تکونوا تالمون “ یعنی اگر تم کو دیکھ پہنچے (اور فرمایا) ” وترجون من اللہ ما لا یرجون “ یعنی تم خیر کی امید رکھتے ہو۔ (4) ابن جریر نے قتادہ (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ تم دشمن کی تلاش میں کمزور نہ ہوجاؤ اگر تم کو دکھ پہنچا ہے تو ان کو بھی دکھ پہنچتا ہے جیسا کہ تم کو درد وغم پہنچتا ہے اور تم اجروثواب کی امید رکھتے ہو جبکہ وہ امید نہیں رکھتے۔ (5) ابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے سدی (رح) سے اس آیت کے بارے میں روایت کیا کہ دشمن کی تلاش میں کمزور نہ ہوجاؤ۔ اگر تم کو دکھ پہنچتا ہے زخموں سے تو ان کو بھی دکھ پہنچتا ہے جیسے تم کو دکھ پہنچتا ہے (اور فرمایا) ” وترجون من اللہ “ یعنی (تم اللہ سے امید رکھتے ہو) زندگی کی رزق کی شہادت کی اور دنیا میں کامیابی کی۔
Top