Dure-Mansoor - Faatir : 13
یُوْلِجُ الَّیْلَ فِی النَّهَارِ وَ یُوْلِجُ النَّهَارَ فِی الَّیْلِ١ۙ وَ سَخَّرَ الشَّمْسَ وَ الْقَمَرَ١ۖ٘ كُلٌّ یَّجْرِیْ لِاَجَلٍ مُّسَمًّى١ؕ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ رَبُّكُمْ لَهُ الْمُلْكُ١ؕ وَ الَّذِیْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ مَا یَمْلِكُوْنَ مِنْ قِطْمِیْرٍؕ
يُوْلِجُ الَّيْلَ : وہ داخل کرتا ہے رات فِي النَّهَارِ : دن میں وَيُوْلِجُ النَّهَارَ : اور دخل کرتا ہے دن کو فِي الَّيْلِ ۙ : رات میں وَسَخَّرَ : اور اس نے مسخر کیا الشَّمْسَ : سورج وَالْقَمَرَ ڮ : اور چاند كُلٌّ يَّجْرِيْ : ہر ایک چلتا ہے لِاَجَلٍ : ایک وقت مُّسَمًّى ۭ : مقررہ ذٰلِكُمُ اللّٰهُ : یہی ہے اللہ رَبُّكُمْ : تمہارا پروردگار لَهُ الْمُلْكُ ۭ : اس کے لیے بادشاہت وَالَّذِيْنَ : اور جن کو تَدْعُوْنَ : تم پکارتے ہو مِنْ دُوْنِهٖ : اس کے سوا مَا يَمْلِكُوْنَ : وہ مالک نہیں مِنْ قِطْمِيْرٍ : کھجور کی گٹھلی کا چھلکا
وہ رات کو دن میں داخل کرتا ہے اور دن کو رات میں، اور اس نے سورج کو اور چاند کو مسخر فرمایا ہر ایک مقررہ وقت کے لیے چلتا ہے، یہ اللہ رب ہے تمہارا اسی کے لیے ملک ہے اور اس کے سوا تم جن لوگوں کو پکارتے ہو وہ کھجور کی گھٹلی کے چھلکے کے برابر بھی اختیار نہیں رکھتے۔
5:۔ سعید بن منصور وعبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت) ” مایملکون من قطمیر “ (جن کو تم اللہ کو چھو کر پکارتے ہو وہ کھجور کی گٹھلی کے چھلکے کے بھی مالک نہیں ہیں) قطمیر سے مراد ہے چھلکا اور دوسرے لفظ میں وہ جلد مراد ہے جو گٹھلی کی پیٹھ پر ہوتی ہے۔ 6:۔ الطستی نے حضرت ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نافع بن ازرق (رح) سے پوچھا کہ مجھے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت) ” من قطمیر “ کے بارے میں بتائیے کہ اس سے کیا مراد ہے تو انہوں نے فرمایا کہ اس سے مراد ہے سفید جھلی جو گٹھلی پر ہوتی ہے پھر پوچھا کی عرب کے لوگ اس معنی سے واقف ہیں ؟ فرمایا ہاں ! کیا تو نے امیہ بن ابی صلت کو نہیں سنا وہ کہتا ہے۔ لم انل منہم بسطا ولا زیدا ولا فوفۃ ولا قط میرا : ترجمہ : میں نے اسے بستر داد دہش چھان اور کھجور کی گٹھلی کی سفید جھلی بھی نہیں پائی۔ 7:۔ عبد بن حمید نے عطا (رح) سے روایت کیا کہ قطمیر وہ سفید چھلکا ہے جو گٹھلی اور کھجور کے درمیان ہوتا ہے۔ 8:۔ عبد بن حمید وابن جریر وابن المنذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من قطمیر “ سے مراد ہے گٹھلی کا لفافہ جیسے پیاز کا چھلکا۔ 9:۔ ابن جریر وابن المنذر نے ضحاک (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” من قطمیر “ سے مراد ہے کھجور کا سرا یعنی قمع (ڈنڈی) ہے۔
Top