Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Tadabbur-e-Quran - Aal-i-Imraan : 142
اِنَّاۤ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِیْهَا هُدًى وَّ نُوْرٌ١ۚ یَحْكُمُ بِهَا النَّبِیُّوْنَ الَّذِیْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِیْنَ هَادُوْا وَ الرَّبّٰنِیُّوْنَ وَ الْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَ كَانُوْا عَلَیْهِ شُهَدَآءَ١ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَ اخْشَوْنِ وَ لَا تَشْتَرُوْا بِاٰیٰتِیْ ثَمَنًا قَلِیْلًا١ؕ وَ مَنْ لَّمْ یَحْكُمْ بِمَاۤ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰٓئِكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ
اِنَّا
: بیشک ہم
اَنْزَلْنَا
: ہم نے نازل کی
التَّوْرٰىةَ
: تورات
فِيْهَا
: اس میں
هُدًى
: ہدایت
وَّنُوْرٌ
: اور نور
يَحْكُمُ
: حکم دیتے تھے
بِهَا
: اس کے ذریعہ
النَّبِيُّوْنَ
: نبی (جمع)
الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا
: جو فرماں بردار تھے
لِلَّذِيْنَ
: ان لوگوں کے لیے جو
هَادُوْا
: یہودی ہوئے (یہود کو)
وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ
: اللہ والے (درویش)
وَالْاَحْبَارُ
: اور علما
بِمَا
: اس لیے کہ
اسْتُحْفِظُوْا
: وہ نگہبان کیے گئے
مِنْ
: سے (کی)
كِتٰبِ اللّٰهِ
: اللہ کی کتاب
وَكَانُوْا
: اور تھے
عَلَيْهِ
: اس پر
شُهَدَآءَ
: نگران (گواہ)
فَلَا تَخْشَوُا
: پس نہ ڈرو
النَّاسَ
: لوگ
وَاخْشَوْنِ
: اور ڈرو مجھ سے
وَ
: اور
لَا تَشْتَرُوْا
: نہ خریدو (نہ حاصل کرو)
بِاٰيٰتِيْ
: میری آیتوں کے بدلے
ثَمَنًا
: قیمت
قَلِيْلًا
: تھوڑی
وَمَنْ
: اور جو
لَّمْ يَحْكُمْ
: فیصلہ نہ کرے
بِمَآ
: اس کے مطابق جو
اَنْزَلَ اللّٰهُ
: اللہ نے نازل کیا
فَاُولٰٓئِكَ
: سو یہی لوگ
هُمُ
: وہ
الْكٰفِرُوْنَ
: کافر (جمع)
بیشک ہم ہی نے تورات اتاری جس میں ہدایت اور روشنی ہے، اسی کے مطابق خدا کے فرمانبردار انبیا، ربانی علما اور فقہا یہود کے معاملات کے فیصلے کرتے تھے، بوجہ اس کے کہ وہ کتاب الٰہی کے امین اور اس کے گواہ ٹھہرائے گئے تھے کہ لوگوں سے نہ ڈریو، مجھی سے ڈریو اور میرے احکام کو دنیا کی متاع حقیر کے عوض نہ فروخت کیجیو اور جو لوگ اللہ کی اتاری ہوئی شریعت کے مطابق فیصلے نہ کریں تو یہی لوگ کافر ہیں
تفسیر آیات 44۔ 45۔ اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ ۚ يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ هَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَكَانُوْا عَلَيْهِ شُهَدَاۗءَ ۚ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰتِيْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ۔ وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيْهَآ اَنَّ النَّفْسَ بِالنَّفْسِ ۙوَالْعَيْنَ بِالْعَيْنِ وَالْاَنْفَ بِالْاَنْفِ وَالْاُذُنَ بِالْاُذُنِ وَالسِّنَّ بِالسِّنِّ ۙ وَالْجُرُوْحَ قِصَاصٌ ۭ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ ۭ وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔ تورات کا مرتبہ : اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ۔ یہ تورات کی قدروقیمت واضح فرمائی گئی کہ اللہ نے اس کو اتارا تھا تو بازیچہ اطفال بنانے کے لیے نہیں اتارا تھا بلکہ زندگی کے اعلی اقدار کے تحفظ کا وسیلہ، خدا اور اس کے نبیوں کے بتائے ہوئے طریقوں کی طرف رہنمائی کا ذریعہ، صراط مستقیم کی ہدایت اور خواہشات و بدعات کی تاریکیوں سے نکالنے والی روشنی بنا کر اتارا تھا۔ تورات کے بارے میں اس کے مخلص حاملین کی روش : يَحْكُمُ بِهَا النَّبِيُّوْنَ الَّذِيْنَ اَسْلَمُوْا لِلَّذِيْنَ هَادُوْا وَالرَّبّٰنِيُّوْنَ وَالْاَحْبَارُ بِمَا اسْتُحْفِظُوْا مِنْ كِتٰبِ اللّٰهِ وَكَانُوْا عَلَيْهِ شُهَدَاۗءَ۔ یہ تورات کے سچے اور مخلص حاملین کی روش بیان ہوئی ہے کہ کس طرح اللہ کے فرمانبردار نبیوں اور مخلص علماء و فقہا نے خود اس کی اطاعت کی اور اس کے قوانین و احکام کے مطابق وہ یہودیوں کے معاملات و مقدمات کے فیصلے کرتے رہے اور اپنے اندر برابر اس احساس ذمہ داری کو زندہ کرھا کہ وہ خدا کی طرف سے اس کے امین و محافظ اور اس کے گواہ بنائے گئے ہیں اس وجہ سے نہ تو اس میں ان کے لیے کوئی خیانت جائز ہے اور نہ اس کے اظہار و اعلان میں کوئی کوتاہی روا ہے۔ یہ اللہ کا عہد و میثاق ہے جو بہرحال انہیں پورا کرنا ہے۔ یہ آئینہ وقت کے یہود کے سامنے اس غرض سے رکھا گیا ہے کہ وہ اس میں دیکھیں کہ تورات سے متعلق ان پر کیا ذمہ داریاں عائد تھیں، ان کے صالح اسلاف نے ان ذمہ داریوں کو کسی طرح نبھایا اور انہوں نے کس طرح اس عہد الٰہی کو بچوں کا کھیل بنا رکھا ہے۔ کتاب الٰہی کا حقیقی مقصد : " یحکم بہا النبییون " میں مضارع سے پہلے عربیت کے عام قاعدے کے مطابق " کان " کا صیغہ محذوف ہے یعنی کان یحکم بہا النبیو (انبیاء اس کے ذریعہ سے یہود کے معاملات کا فیصلہ کرتے تھے)۔ " حکم " کے لفظ سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ کتاب الٰہی کا اصل مقصد یہ ہے کہ وہ زندگی کے معاملات و نزاعات میں امر و حکم اور فیصلہ و قضا کا ذریعہ بنے اور تمام اجتماعی و سیاسی اور قانونی معاملات اسی کی ہدایات کے مطابق اور اسی کی روشنی میں انجام پائیں۔ اگر اس کی یہ حیثیت باقی نہ رہے بلکہ وہ صرف تبرک بنا کے رکھ چھوری جائے، یا اس کے الفاظ کی تلاوت کرلی جائے یا اس کو صرف مردے بخشوانے کا وسیلہ سمجھ لیا جائے، زندگی کے معاملات و مسائل سے نہ صرف یہ کہ اس کا کوئی تعلق باقی نہ رہے بلکہ صریحاً اس کے احکام کے خلاف احکام و قوانین بنائے جائیں تو یہ اللہ کی کتاب کے ساتھ مذاق ہے۔ یہود پر ایک لطیف تعریض : انبیاء کے لیے الذین اسلموا۔ کی صفت سے اس حقیقت کا اظہار ہورہا ہے کہ یہ انبیاء جو تورات کے احکام کے مطابق یہود کے معاملات کے فیصلے کرتے تھے، صرف دوسروں ہی کے لیے تورات کو واجب العمل نہیں سمجھتے تھے بلکہ خود بھی خدا کے فرمانبردار اور تورات کے احکام و قوانین کے پابند تھے۔ اس میں ایک لطیف تعریض ہے ان علمائے یہود پر جنہوں نے اول تو تورات کو زندگی کے معاملات سے بالکل بےدخل کر رکھا تھا اور اگر کسی دائرے میں اس کو جگہ دی بھی تھی تو اس کی نوعیت یہ تھی کہ دوسروں کو تو اس کا حکم دیتے تھے للیکن خود اپنے آپ کو اس کا مخاطب نہیں سمجھتے تھے۔ قرآن مجید نے اتامرون الناس بالبر وتنسون انفسکم کے الفاظ سے ان کی اسی حالت کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ یہود کو ایک یاد دہانی : ربانی، اور احبار، عربی زبان میں اہل کتاب سے آئے ہوئے الفاظ ہیں۔ ربانی سے مراد علما ہیں اور احبار کا غالب استعمال فقہا اور قضاۃ کے لیے ہے۔ یہ دونوں الفاظ یہاں اپنے حقیقی مفہوم یعنی علمائے حقانی اور دیانت دار اور راست بز فقہا و قضاۃ کے لیے استعمال ہوئے ہیں۔ مطلب یہ ہے کہ جس طرح خدا کے فرماں بردار انبیاء ٹھیک تورات کے مطابق لوگوں کے فیصلے کرتے رہے ہیں اسی طرح حق پرست علماء اور راست باز فقہا بھی اپنے فتوے اور فیصلے اس کی روشنی میں صادر کرتے رہے ہیں۔ یہاں بھی وقت کے علمائے یہود اور ان کے فقہاء کو نہایت لطیف طریقے پر توجہ دلائی ہے کہ تم جن اسلاف کے اخلاف ہو ان میں ایسے لوگ بھی گزرے ہیں جو تمہاری طرح خدا کی کتاب کے معاملے میں چور اور بد دیانت نہیں تھے۔ عہد الہی کی پاسبان خشیت الٰہی ہے : بما استحفظوا من کتبا للہ وکانوا علیہ شہداء۔ میں اس ذمہ داری کا بیان ہے جس کے وہ حامل بنائے گئے تھے اور جس کے صحیح احساس ہی نے ان کی عناں گیری کی جس کے سبب سے ان کو کتاب اللہ کا حق ادا کرنے کی توفیق ملی۔ وہ یہ کہ اللہ نے ان کو اپنی کتاب کا محافظ اور امین اور خلق کے سامنے اس کا شاہد اور گواہ بنایا تھا اور ہر گروہ جو اللہ کی کتاب کا حامل بنایا جاتا ہے وہ درحقییقت اس کا محافظ اور گواہ ہی ہوتا ہے۔ یہ الفاظ بھی وقت کے یہود اور ان کے علماء و فقہا کو یاد دہانی کر رہے ہیں کہ وہ ذرا اپنے گریبانوں میں منہ ڈال کر دیکھیں کہ پاسبان ہو کر انہوں نے خدا کے حرم میں کس طرح نقب لگائی ہے اور گواہ ہو کر کس طرح کتمان شریعت میں مہارت دکھائی ہے۔ فَلَا تَخْشَوُا النَّاسَ وَاخْشَوْنِ وَلَا تَشْتَرُوْا بِاٰيٰتِيْ ثَـمَنًا قَلِيْلًا۔ عام طور پر مفسرین نے اس ٹکڑے کو اوپر کے سیاق وسباق سے الگ کرکے وقت کے یہود سے خطاب کے مفہوم میں لیا ہے۔ اگرچہ الفاظ میں یہ مفہوم لینے کی بھی گنجائش ہے لیکن میرا رجحان اس طرف ہے کہ اس کا تعلق بھی اوپر کے ٹکڑے ہی سے ہے اور قرآن کے معروف طریقہ کے مطابق یہاں اسلوب غائب کے بجائے حاضر کا ہوگیا ہے قرآن مجید میں اس کی مثالیں بکثرت پائی جاتی ہیں کہ بات غائب کے صیغے سے کہتے کہتے اچانک اسلوب حاضر کا آجاتا ہے۔ یہ تبدیلی کلام میں تنوع بھی پیدا کردیتی ہے اور صورت حال کا نقشہ سامنے آجانے کے سبب سے قاری اور سامع پر اس کا اثر بھی پڑتا ہے۔ مثلاً سورة انعام میں ہے " ویوم یحشرھم جمیعا یا معشر الجن قد استکثرتم من الانس " (اور جس دن جن و انس سب کو اکٹھا کرے گا، اے جنوں کے گروہ تم نے تو انسان میں سے بہتوں کو اپنے دام میں پھنسا لیا)۔ پھر آگے ہے " وکذلک نولی بعض الظالمین بعضا بما کانوا یکسبون، یا معشر الجن والانس " (اور اسی طرح ہم ظالموں میں سے ایک کو دوسرے پر ان کے اعمال کی پاداش میں مسلط کردیتے ہیں، اے جنوں اور انسانوں کے گروہ۔۔۔)۔ یہی اسلوب سورة بقرہ کی آیت " واذ جعلنا البیت مثابۃ لنناس وامنا واتخذوا من مقام ابراہیم مصلی میں بھی استعمال ہوا ہے۔ اس کے محل میں ہم نے اس پر تفصیل کے ساتھ بحث کی ہے۔ ہمارے نزدیک یہی اسلوب مائدہ اس آیت میں بھی ہے۔ یعنی یہ بات ان شہداء سے خطاب کر کے کہی گئی تھی جن کا ذکر پہلے گزرا لیکن اس کو غائب کے صیغہ سے بیان کرنے کے بجائے حاضر کے صیغہ میں فرمایا تاکہ کلام زیادہ مؤثر ہوجائے۔ یہ ملحوظ رہے کہ تورات میں جہاں جہاں یہود سے پابندی احکام شریعت کے عہد لینے کا ذکر آتا ہے وہاں حضرت موسیٰ کی طرف سے ان باتوں کی تاکید ضرور آتی ہے جن کی طرف قرآن کے الفاظ اشارہ کر رہے ہیں۔ یعنی خداوند خدا ہی سے ڈرنا، اس کے حکموں کے معاملے میں کسی کی پروا نہ کرنا، اس کی شریعت کو دنیا کے حقیر فوائد پر قربان نہ کرنا۔ غور کیجیے تو یہ باتیں اس امانت اور شہادت کا لازمی تقاضا ہیں جن کا " بما استحفظوا من کتاب اللہ وکانوا علیہ شہداء " میں ذکر آیا ہے۔ جو گروہ کتاب الٰہی کا گواہ بنایا گیا ہے اس کے لیے واجب ہے کہ وہ صرف خدا ہی سے ڈرے، دوسروں کا خوف و رعب اپنے سینے سے نکال دے۔ اس کے بغیر ہر طرح کے حالات میں اس کے لیے کتاب الٰہی کی شہادت کی ذم داریوں سے عہدہ برآ ہونا ممکن نہیں ہے۔ اسی طرح جو جماعت کتاب الٰہی کی امین بنائی گئی ہے اس پر حرام ہے کہ وہ اپنے دنیوی مفادات و اغراض کی خاطر خدا کی اس امت میں خیانت کرے اور کتاب الٰہی پر تاویل و تحریف کی قینچی چلائے مزید غور کیجئے تو یہ حقیقت بھی واضح ہوگی کہ میثاق الٰہی کی انہی تنبیہات کو فراموش کردینے کی وجہ سے یہود " شہداء اللہ " اور ابناء اللہ ہونے کے بجائے سمعون للکذب اور اکلون للسحت بن کر رہ گئے جس کے سبب سے خدا نے ان پر لعنت کردی۔ حقیقی کافر : ۭوَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْكٰفِرُوْنَ۔۔ اس ٹکڑے کا عطف چونکہ اوپر والے ٹکڑے ہی پر ہے اس وجہ سے جو حکم اس کا ہے وہی حکم اس کا بھی ہے۔ یعنی یہ نتیجہ بھی اس تنبیہ کا ایک حصہ ہے جو اوپر مذکور ہوئی۔ مطلب یہ ہے کہ اللہ نے جن کو شریعت کا امین اور گواہ بنایا ہے اگر انہی کے معاملات کے فیصلے شریعت کے مطابق نہ ہوئے تو حقیقی کافر وہی ہیں۔ اس تاکید اور زور کے ساتھ ان کے کافر قرار دینے کی وجہ وہ اہتمام ہے جو اللہ تعالیٰ نے ان کو اپنی شریعت اور کتاب کی تعلیم دینے، اس کی ذمہ داریوں سے آگاہ کرنے اور اس راہ کے خطرات سے متنبہ کرنے کے لیے فرمایا۔ جو لوگ اس سارے اہتمام کے بعد بھی راہ حق سے بھٹک گئے انہوں نے گویا پورے دن کی روشنی میں ٹھوکر کھائی اس وجہ سے یہ تمام اندھوں سے بڑھ کر اندھے ہیں۔ یہ آیت اگرچہ ہے تو یہود سے متعلق لیکن بعینہ یہی جرم اگر مسلمانوں کے کسی گروہ سے صادر ہو کہ وہ اختیار و آزادی رکھتے ہوئے کتاب الٰہی کے مطابق معاملے کا فیصلہ نہ کریں، بلکہ علی الاعلان اس سے انحراف اختیار کریں تو ان کا حکم بھی یہی ہوگا اور یہی ہونا چاہیے آگے اس کی وضاحت آئے گی۔ وَكَتَبْنَا عَلَيْهِمْ فِيْهَآ اَنَّ النَّفْسَ۔۔۔ الایۃ۔ یہ تورات کے اس قانون کا ھوالہ ہے جو خروج 21: 23۔ 25، احبار 24:، 20، استثنا 19:، 21 میں مذکور ہے۔ یہ حوالہ اس بات کی تصدیق کے لیے دیا گیا ہے جو اوپر آیت 43 میں مذکور ہوئی ہے کہ تورات میں حدود و تعزیرات کے واضح احکام کی موجودگی میں آخر یہ یہود کس طرح تمہیں حکم بنا کر تمہارے فیصلہ سے گریز کرتے ہیں اور اس سے یہ بات واضح ہوتی ہے کہ در اصل یہ حدود ہی کے معاملات تھے جو یہود کے لیے سب سے زیادہ مزلہ قدم ثابت ہوئے۔ ول تو انہوں نے تحریف کر کے ان کا حلیہ ہی بگاڑ دیا۔ پھر جو احکام تحریف کی دستبرد سے بچ رہے ان سے بھی فرار کے لیے انہوں نے مختلف قسم کے حیلے نکال لیے۔ فَمَنْ تَصَدَّقَ بِهٖ فَهُوَ كَفَّارَةٌ لَّهٗ میں لہ کے مرجع کے بارے میں اصحاب تاویل کا اختلاف ہے۔ ایک گروہ کے نزدیک اس کا مرجع شخص مجروح ہے۔ یعنی اگر مجروح اپنے مجرم کو بکش دے، اس سے بدلہ نہ لے، تو اس کی یہ نیکی اس کے گناہوں کے لیے کفارہ بنے گی۔ گویا یہ ٹکڑا مجروح کے لیے ترغیب ہے کہ وہ مجرم کو معاف کردے تو یہ بہتر ہے۔ دوسرے گروہ کے نزدیک جس میں ابن عباس، مجاہد اور ابراہیم و شعبی جیسے اکابر تفسیر شامل ہیں، اس کا مرجع جارح ہے۔ مطلب یہ ہے کہ اگر مجروح (اور بصورت قتل، اولیائے مقتول) مجرم کو معاف کردے تو یہ معافی مجرم کے لیے کفارہ بن جائے گی۔ حکومت اس پر کوئی گرفت نہیں کرے گی اور اگر مجرم توبہ کرلے گا تو عنداللہ بی یہ معافی اس کے لیے کفارہ بن جائے گی۔ میرا رجحان اسی دوسری تاویل کی طرف ہے۔ قرآن کے الفاظ سے اسی کی تائید ہوتی ہے۔ اصلی ظالم : وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الظّٰلِمُوْنَ۔ اوپر یہی مضمون بیان کرتے ہوئے " کافرون " کا لفظ آیا ہے۔ یہاں ظالمون کا لفظ ہے۔ لفظ ظلم ہلکے معنی میں نہیں سمجھنا چاہیے۔ یہ قرآن میں خدا اور بندوں کے سب سے بڑے حقوق کے تلف کرنے کے لیے بھی استعمال ہوا ہے چناچہ شرک کو ظلم سے تعبیر فرمایا گیا ہے۔ جو لوگ اللہ کی کتاب اور اس پر عمل کی آزادی رکھتے ہوئے اس کے قانون کو نظر انداز کرتے ہیں وہ خدا کا بھی سب سے بڑا حق تلف کرتے اور خود اپنے نفس اور اللہ کے دوسرے بندوں کا بھی سب سے بڑا حق تلف کرتے ہیں اور درحقیقت اصلی ظالم یہی لوگ ہیں۔ یہ آیت بھی اگرچہ یہود کے جرائم کے بیان کے سیاق میں ہے۔ لیکن یہی جرم مسلمانوں سے صادر ہو (جس کی شہادت ہر مسلمان ملک میں موجود ہے) تو میں نہیں سمجھتا کہ اس کا حکم اس سے الگ کس بنیاد پر ہوگا۔ خدا کا قانون تو سب کے لیے ایک ہی ہے ؟ آیت 45 محکم ہے یا منسوخ : یہ آیت قصاص جیسا کہ ہم نے اوپر اشارہ کیا، تورات کے ایک حک کے حوالہ کے طور پر وارد ہوئی ہے لیکن کوئی اشارہ چونکہ اس کے منسوخ ہونے کا موجود نہیں ہے بلکہ انداز بیان اس کے محکم ہونے پر دلیل ہے اس وجہ سے یہی قانون اس امت کے لیے بھی ہے۔ نبی ﷺ اور صحابہ کے عمل سے اس بات کی تائید ہوتی ہے۔ سورة بقرہ کی تفسیر میں لفظ قصاص پر بحث کرتے ہوئے ہم لکھ چکے ہیں کہ اپنے عام استعمال میں۔ لفظ قصاص جانی و مالی دونوں پر بولا جاتا ہے اس وجہ سے اگر دیت پر راضی نامہ ہوجائے یا دیت ہی تقاضائے انصاف قرار پائے تو دیت ہی قصاص سمجھی جائے گی۔ تفصیلات اس کی فقہ کی کتابوں میں موجود ہیں۔
Top