Dure-Mansoor - Ar-Rahmaan : 46
وَ لِمَنْ خَافَ مَقَامَ رَبِّهٖ جَنَّتٰنِۚ
وَلِمَنْ خَافَ : اور واسطے اس کے جو ڈرے مَقَامَ رَبِّهٖ : اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے جَنَّتٰنِ : دو باغ ہیں
اور جو شخص اپنے رب کے حضور کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے اس کے لئے دو باغ ہیں
1:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے ابن شوذب (رح) سے روایت کیا کہ یہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' (جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتا ہے) ابوبکر صدیق ؓ کے بارے میں نازل ہوئی۔ 2:۔ ابن ابی حاتم (رح) وابوالشیخ (رح) نے العظمہ میں وعطاء (رح) سے روایت کیا کہ ایک دن ابوبکر صدیق ؓ سے قیامت اور اعمال کے تولنے اور جنت اور دوزخ اور فرشتوں کے صفیں باندھنے اور آسمانوں کے لیپٹنے اور سورج کی روشنی لپیٹی جانے اور ستاروں کے بکھر جانے کے بارے میں غور وفکر کیا تو فرمایا میں اس بات دوست رکھتا ہوں (یعنی پسند کرتا ہوں) کہ میں ایک سبزہ ہو تو اس سبزے میں ایک جانور مجھ پر آتا اور مجھے کھالیتا اور میں پیدا نہ کیا جاتا تو یہ آیت نازل ہوئی (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن ''۔ 3:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' میں اللہ تعالیٰ کا ایمان والوں سے وعدہ ہے کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرتے ہیں اور اس کے فرائض کو ادا کرتے ہیں تو ان کے لئے جنت ہے۔ 4:۔ ابن جریر (رح) نے ابن عباس ؓ سے (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' کے بارے میں روایت کیا کہ جو شخص ذرا پھر تقوی اختیار کیا اور (اللہ تعالیٰ سے) ڈرنے والا وہ ہے جو اللہ کی اطاعت کرتا ہے اور اس کی نافرمانی کو چھوڑتا ہے۔ 5:۔ سعید بن منصور (رح) وابن ابی شیبہ (رح) وھناد وابن ابی الدنیا نے التوبۃ میں وعبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے مجاہد (رح) سے (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے وہ آدمی مراد ہے جو کسی گناہ کا ارادہ کرتا ہے پھر اسے اس کے سامنے (یعنی اللہ کے سامنے) کھڑا ہونا یاد آتا ہے تو وہ اس گناہ سے دور ہٹ جاتا ہے۔ 6:۔ عبد بن حمید (رح) نے قتادہ ؓ سے (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' کے بارے میں روایت کیا کہ اس سے مراد وہ شخص ہے جو اللہ کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈر گیا۔ 7:۔ عبد بن حمید (رح) نے مجاہد (رح) سے اسی طرح روایت کیا۔ 8:۔ عبد بن حمید (رح) وابن ابی الدنیا والبیہقی (رح) نے شعب الایمان میں مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ اس سے مراد وہ آدمی ہے جو کسی گناہ کا ارادہ کرتا ہے پھر وہ اللہ تعالیٰ کو یاد کرتے ہوئئے گناہ کو چھوڑ دیتا ہے۔ 9:۔ عبد بن حمید (رح) وابن جریر (رح) نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' سے مرادوہ ایمان والے ہیں جو اس کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈر گئے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لئے عمل کئے اور رات دن انہوں نے اس کے لئے کوشش کی اور تکلیف ومشقت اٹھائی۔ 10:۔ ابن جریر (رح) نے ابراہیم (رح) سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' سے مراد ہے کہ جب کسی شخص نے گناہ کا ارادہ کیا پھر وہ اللہ تعالیٰ کے خوف سے رک گیا۔ دنیا میں اللہ سے ڈرنے والوں کی فضیلت : 11:۔ عبد بن حمید (رح) نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' سے مراد ہے کہ جو شخص اللہ تعالیٰ سے ڈر گیا۔ 12:۔ ابن ابی حاتم (رح) نے عطیہ بن قیس (رح) سے روایت کیا کہ یہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' اس شخص کے بارے میں نازل ہوئی جس نے کہا تھا کہ مجھ کو جلادو تاکہ میں اللہ تعالیٰ سے غائب ہوجاؤں یہ بات کہنے کے بعد اس نے رات دن ہم کو کہا پس اللہ تعالیٰ نے اس سے اس بات کو قبول کرلیا اور اس کو جنت میں داخل فرمایا۔ 13:۔ ابن ابی شیبہ (رح) احمد بن منیع والحکیم فی نوادر الاصول والنسائی والبزار وابو یعلی وابن جریر (رح) وابن ابی حاتم وابن المنذر والطبرانی اور ابن مردویہ (رح) نے ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے اس آیت (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' کو پڑھا تو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ زنا کرے یا چوری کرے یارسول اللہ (تو پھر بھی وہ جنت میں جائے گا) پھر آپ نے دوسری مرتبہ یہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' پڑھی تو میں نے عرض کیا کہ اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے، تو پھر آپ نے تیسری مرتبہ یہ (آیت) تلاوت فرمائی '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' تو میں نے عرض کیا اگرچہ وہ زنا کرے اور چوری کرے آپ نے فرمای ہاں اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہو۔ 14:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' تو ابودرداء نے کہا یا رسول اللہ ﷺ اگرچہ وہ زنا کیا اور چوری کی اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہوگئی ابودرداء ؓ بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں اور اس طرح کہتے ہیں (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' اگرچہ ابودرداء کی ناک خاک آلود ہوگئی۔ 15:۔ الطبرانی وابن مردویہ (رح) نے حریری (رح) کے واسطے سے اور اور اس نے اپنے بھائی سے روایت کیا کہ میں نے محمد بن سعد ؓ کو سنا کہ وہ یہ آیت (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' پڑھ رہے تھے '' وان زنی وان سرق '' میں نے کہا '' وان زنی وان سرق '' تو اس آیت میں نہیں ہے فرمایا میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے ہی پڑھتے ہوئے سنا پس میں مرتے دم تک پڑھتا رہوں گا۔ 16:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابودرداء ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بلاشبہ میں اللہ کا رسول ہوں تو وہ جنت میں داخل ہوگیا پھر آپ نے یہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' پڑھی۔ 17:۔ ابن مردویہ (رح) نے ابن شہاب (رح) سے روایت کیا کہ میں ہشام بن عبد المالک کے پاس تھا تو اس نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' تو ابوہریرہ ؓ نے عرض کیا اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی ابن شہاب کہتے ہیں میں نے کہا بیشک یہ فرائض کے نازل ہونے سے پہلے کی بات ہے جب فرائض نازل ہوئے تو یہ (حکم) ختم ہوگیا۔ 18:۔ ابن جریر (رح) وابن المنذر (رح) نے یسامولی لآل معاویۃ سے روایت کیا اور انہوں نے ابودرداء ؓ سے اللہ تعالیٰ کے اس قول (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' کے بارے میں روایت کیا کہ ان سے کہا گیا اے ابودرداء اگرچہ اس نے زنا کیا اور چوری کی تو فرمایا جو شخص اپنے رب کے سامنے کھڑا ہونے سے ڈرتا ہے تو وہ زنا کرے گا۔ اور نہ چوری کرے گا۔ 19:۔ الطیالسی وابن ابی شیبہ (رح) واحمد (رح) والبخاری ومسلم (رح) والترمذی والنسائی وابن ماجہ وابن المنذر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) و بیہقی (رح) نے البعث میں ابوموسی اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا فردوس کی چار جنتیں ہیں دو جنتیں سونے کی ہیں اور ان کے زیور ان کے برتن اور جو کچھ ان میں ہے (سب سونے کے ہیں) اور دو جنتیں چاندی کی ہیں، ان کے زیور ان کے برتن اور جو کچھ ان میں ہے (سب چاندی کے ہیں) جنت عدن میں قوم اور ان کے رب کریم کے دیدار کے درمیان ان کے چہرے قدرت پر صرف کبرائی کی چادر ہوگی۔ سونے کی جنتیں : 20:۔ ابن جریر (رح) وابن ابی حاتم (رح) وابن مردویہ (رح) نے ابوموسی ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' اور (آیت ) '' ومن دونھما جنتن '' کے بارے میں فرمایا کے سونے کی دو جنتیں ہیں مقربین کے لئے اور دو جنتیں چاندی کی ہیں اصحاب یمین کے لئے۔ 21:۔ ابن ابی شیبہ وعبد بن حمید وابن المنذر والحاکم (وصححہ) وابن مردویہ (رح) والبیہقی (رح) نے البعث میں ابو موسیٰ اشعری ؓ سے (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' کے بارے میں روایت کیا کہ سونے کی دو جنتیں ہیں سابقین کے لئے اور چاندی کی دو جنتیں ہیں تابعین کے لئے۔ 22:۔ ابن مردویہ (رح) نے عباس بن تمیم ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ (آیت ) '' ولمن خاف مقام ربہ جنتن '' پڑھتے ہوئے سنا (پھر) آپ نے فرمایا دو باغ ہیں ان میں سے ہر ایک کا عرض سو سال کی مسافت کے برابر ہیں ان دونوں میں درخت ہیں اور اس کی شاخیں اور درخت (انتہائی خوبصورت ہیں مضبوط ہیں اور ان کے بڑے مہربان ہیں اور ان کی بڑی نعمتیں ہیں اور ان کی خیر دائمی ہے اور ان کی لذتیں قائم رہنے والی ہیں اور ان کی نہریں جاری ہیں اور ان کی ہوا پاکیزہ ہے اور ان کی برکتیں کثیر ہیں اور ان کی زندگی لمبی ہے اور ان کے میوہ بکثرت ہیں۔ 23:۔ البیہقی نے شعب الایمان میں حسن (رح) سے روایت کیا کہ عمر بن خطاب ؓ کے زمانہ میں ایک نوجوان تھا جو مسجد اور عبادت میں لگا رہتا تھا ایک لڑکی اس سے عشق کرنے لگی خلوت میں وہ اس کے پاس آئی اور اس سے گفتگو کی پھر اس کے نفس نے اس کے بارے میں خوب ملامت کی۔ تو سسکیاں بھرتے ہوئے رونے لگا اور بیہوش ہوگیا اس کا چچا اسے اپنے گھر لے آیا جب اس کو افاقہ ہوا تو اس نے کہا اے میرے چچا حضرت عمر ؓ کے پاس جاؤ اور اس کو میرا سلام کہو اور اس سے کہو اس شخص کی کیا جزا ہے جو اپنے رب کے سامنے کھڑے ہونے سے ڈرجاتے ہیں ؟ اس کا چچا گیا اور عمر کو خبردی اس نوجوان نے دوبارہ سس کی لی اور اس سے مرگیا حضرت عمر اس پر آکر کھڑے ہوئے اور فرمایا تیرے لئے دو جنتیں ہیں تیرے لئے دو جنتیں ہیں۔
Top