Anwar-ul-Bayan - Al-Anfaal : 25
وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةً١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو تم فِتْنَةً : وہ فتنہ لَّا تُصِيْبَنَّ : نہ پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا مِنْكُمْ : تم میں سے خَآصَّةً : خاص طور پر وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : شدید الْعِقَابِ : عذاب
اور اس فتنے سے ڈرو جو خصوصیت کے ساتھ انہیں لوگوں پر واقع نہ ہوگا جو تم میں گنہگار ہیں۔ اور جان رکھو کہ خدا سخت عذاب دینے والا ہے۔
(8:25) خاصۃ۔ خاص کر ۔ چن کر۔ خص سے جس کے معنی مخصوص کرنے کے ہیں۔ یہ یا تو الذین ظلموا منکم کو مخصوص کرنے کے لئے ہے یعنی ڑدو اس فتنہ سے جس کی شامت اعمال مخصوص طور پر ان ہی لوگوں تک محدود نہ رہے گی جنہوں نے تم میں سے ظلم کا ارتکاب کیا ہو۔ (بلکہ دوسرے بھی اس کی لپیٹ میں آجاتے ہیں) مراد اس سے اجتماعی فتنے ہیں مثلاً امر بالمعروف اور نہی عن المنکر سے غافل ہوجانا۔ ترک جہاد۔ میدان جہاد سے فرار وغیرہ۔
Top