Urwatul-Wusqaa - Al-Anfaal : 25
وَ اتَّقُوْا فِتْنَةً لَّا تُصِیْبَنَّ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا مِنْكُمْ خَآصَّةً١ۚ وَ اعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ
وَاتَّقُوْا : اور ڈرو تم فِتْنَةً : وہ فتنہ لَّا تُصِيْبَنَّ : نہ پہنچے گا الَّذِيْنَ : وہ لوگ جو ظَلَمُوْا : انہوں نے ظلم کیا مِنْكُمْ : تم میں سے خَآصَّةً : خاص طور پر وَاعْلَمُوْٓا : اور جان لو اَنَّ : کہ اللّٰهَ : اللہ شَدِيْدُ : شدید الْعِقَابِ : عذاب
اور فتنہ سے بچتے رہو جو اگر اٹھا تو اس کی زد صرف انہی پر نہیں پڑے گی جو تم میں ظلم کرنے والے ہیں بلکہ سبھی اس کی لپیٹ میں آجائیں گے اور جان لو کہ اللہ سزا دینے میں سخت ہے
ایسے فتنہ سے بچتے رہو جو اگر کھڑا ہوگیا تو خود فتنہ کھڑا کرنے والا بھی اس کی زد سے نہ بچے گا : 36: زیر نظر آیت میں اجتماعی زندگی کے خطرات کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ہے۔ فرمایا : ان فتنوں سے بچو جنہیں سوسائٹی کا کوئی ایک فرد یا ایک جماعت برپا کردیتی ہے جب ان کی آگ بھڑک اٹھتی ہے تو صرف انہی کو نہیں جلاتی جنہوں نے سلگائی تھی بلکہ اس کی لپیٹ میں سب سے سب آجاتے ہیں اور اس لئے آجاتے ہیں کہ کیوں آگ لگانے والے کا ہاتھ نہیں پکڑا گیا ؟ کیوں بروقت اس کو بھجانے کی کوشش نہیں کی گئی ؟ ابو بکر صدیق ؓ نے ایک خطبہ میں فرمایا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ جب لوگ کسی ظالم کو دیکھیں اور ظلم سے اس کا ہاتھ نہ روکیں تو قریب ہے کہ اللہ تعالیٰ ان سب پر اپنا عذاب عام کردے۔ (ترمذی ، ابوداؤد) نعمان بن بشیر ؓ کی روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جو لوگ اللہ تعالیٰ کی حدودتوڑنے والے گناہ گار ہیں اور پھر جو لوگ ان کو دیکھ کر مداہنت کرنے والے ہیں یعنی باوجود قدرت کے ان کو نہیں روکتے ان دونوں طبقوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی بحری جہاز کے دو طبقے ہوں اور نیچے کے طبقہ والے اوپر آکر اپنی ضرورت کے لئے پانی لیتے ہوں جس سے اوپروالے تکلیف محسوس کریں اور ان کو پانی لینے سے روک دیں پھر نیچے والے یہ دیکھ کر یہ صورت اختیار کریں کہ کشتی کے نچلے حصہ میں سوراخ کر کے اس سے پانی حاصل کریں اور اوپر کے لوگ ان کی اس حرکت کو دیکھ کر خاموش رہیں تو ظاہر ہے کہ پانی پوری کشتی میں بھر جائے گا اور پھر جس طرح نیچے والے غرق ہوں گے اوپر والے بھی ڈوبنے سے نہیں بچ سکیں گے۔ (بخاری و مسلم) فرمایا : یاد رکھو کہ اللہ تعالیٰ بد عملیوں کی سزا دینے میں بہت بہت سخت ہے اور پھر جب سزا اس کی طرف سے نافذ ہوجائے تو کوئی نہیں جو اس کی سزا سے بچا سکے۔
Top