Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - Al-An'aam : 158
هَلْ یَنْظُرُوْنَ اِلَّاۤ اَنْ تَاْتِیَهُمُ الْمَلٰٓئِكَةُ اَوْ یَاْتِیَ رَبُّكَ اَوْ یَاْتِیَ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ١ؕ یَوْمَ یَاْتِیْ بَعْضُ اٰیٰتِ رَبِّكَ لَا یَنْفَعُ نَفْسًا اِیْمَانُهَا لَمْ تَكُنْ اٰمَنَتْ مِنْ قَبْلُ اَوْ كَسَبَتْ فِیْۤ اِیْمَانِهَا خَیْرًا١ؕ قُلِ انْتَظِرُوْۤا اِنَّا مُنْتَظِرُوْنَ
هَلْ يَنْظُرُوْنَ
: کیا وہ انتظار کررہے ہیں
اِلَّآ
: مگر
اَنْ
: یہ
تَاْتِيَهُمُ
: ان کے پاس آئیں
الْمَلٰٓئِكَةُ
: فرشتے
اَوْ يَاْتِيَ
: یا آئے
رَبُّكَ
: تمہارا رب
اَوْ يَاْتِيَ
: یا آئے
بَعْضُ
: کچھ
اٰيٰتِ
: نشانیاں
رَبِّكَ
: تمہارا رب
يَوْمَ
: جس دن
يَاْتِيْ
: آئی
بَعْضُ
: کوئی
اٰيٰتِ
: نشانی
رَبِّكَ
: تمہارا رب
لَا يَنْفَعُ
: نہ کام آئے گا
نَفْسًا
: کسی کو
اِيْمَانُهَا
: اس کا ایمان
لَمْ تَكُنْ
: نہ تھا
اٰمَنَتْ
: ایمان لایا
مِنْ قَبْلُ
: اس سے پہلے
اَوْ
: یا
كَسَبَتْ
: کمائی
فِيْٓ اِيْمَانِهَا
: اپنے ایمان میں
خَيْرًا
: کوئی بھلائی
قُلِ
: فرمادیں
انْتَظِرُوْٓا
: انتظار کرو تم
اِنَّا
: ہم
مُنْتَظِرُوْنَ
: منتظر ہیں
یہ لوگ بس اس بات کا انتظار کرتے ہیں کہ ان کے پاس فرشتے آجائیں یا آپ کا رب آجائے یا آپ کے رب کی نشانیوں میں سے کوئی نشانی آجائے جس دن آپ کے رب کی نشانیوں میں سے ایک نشانی آجائے گی تو کسی شخص کو اس کا ایمان نفع نہیں دے گا جو پہلے سے ایمان نہیں لایا تھا جس نے اپنے ایمان میں کوئی نیک عمل نہ کیا ہو آپ فرما دیجئے کہ تم انتظار کرو۔ ہم انتظار کر رہے ہیں۔
(1) امام ابن ابی حاتم نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت ھل ینظرون الا ان تاتیھم الملئکۃ سے مراد ہے موت کے وقت لفظ آیت اویاتی ربک یا قیامت کے دن خود ان کا رب آئے۔ (2) امام عبد الرزاق، عبد بن حمید، ابن منذر اور ابن ابی حاتم نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت ھل ینظرون الا ان تاتیھم الملئکۃ یعنی موت کے ساتھ اس کے پاس فرشتے آئیں لفظ آیت اویاتی ربک یا قیامت کے دن آپ کا رب خود آئے۔ (3) امام ابن ابی حاتم نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ لفظ آیت اویاتی ربک یعنی قیامت کے دن بادلوں کے سائے میں (رب تعالیٰ تشریف لائیں گے ) (4) امام احمد، عبد بن حمید نے مسند میں ترمذی، ابو یعلی، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے لفظ آیت اویاتی بعض ایت ربک کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔ (5) طبرانی، ابن عدی اور ابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے لفظ آیت اویاتی بعض ایت ربک کے بارے میں فرمایا کہ سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے۔ (6) امام ابن ابی شیبہ اور عبد بن حمید نے ابو سعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت اویاتی بعض ایت ربک سے مراد ہے کہ سورج کا اس کے مغرب سے طلوع ہونا۔ (7) امام سعید بن منصور، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور طبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ لفظ آیت اویاتی بعض ایت ربک سے مراد ہے کہ سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے۔ (8) امام سعید بن منصور، فریابی، عبد بن حمید، ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ اور طبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اویاتی بعض ایت ربک کے بارے میں فرمایا کہ سورج اور چاند کا طلوع ہونا ان کے مغرب سے وہ دونوں آپس میں ایسے ملے ہوئے ہوں گے جیسے دو اونٹ آپس میں ملے ہوئے ہوں۔ پھر پڑھا لفظ آیت وجمع الشمس والقمر (القیامۃ آیت 9) (9) امام عبد بن حمید نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اویاتی بعض ایت ربک کے بارے میں فرمایا کہ اس سے مراد ہے سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے۔ (10) امام عبد بن حمید، عبد الرزاق، احمد، بخاری، مسلم، ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ، ابن منذر، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوگا، جب وہ طلوع ہوگا اور لوگ اس کو دیکھیں گے تو سب ایمان لے آئیں گے پھر فرمایا کہ لفظ آیت حین لا ینفع نفسا ایمانھا لم (اس وقت ان کا ایمان ان کو فائدہ نہ دے گا) پھر آپ نے یہی آیت فرمائی۔ ( 11) امام ابن ابی شیبہ، احمد، عبد بن حمید، مسلم، ترمذی، ابن جریر، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا تین چیزیں جب ظاہر ہوجائیں تو کسی کا اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہیں لایا تھا۔ دجال دابہ اور سورج کا نکلنا اس کا مغرب سے۔ (12) امام ابن ابی شیبہ، احمد، مسلم، عبد بن حمید، ابو داؤد، ابن ماجہ، ابن منذر، ابن مردویہ اور بیہقی نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے (یہ باتیں) یاد کیں کہ جو نشانیاں سب سے پہلے ظاہر ہوں گی ان میں سورج کا اس کے مغرب سے طلوع ہونا اور چاشت کے وقت جانور کا نکلنا۔ ان دونوں میں سے نئی نشانی ظاہر ہوگی تو دوسری اس کے پیچھے ظاہر ہوگی۔ پھر عبد اللہ نے کتاب اللہ کی تلاوت فرمائی اور کہا میرا گمان یہ ہے کہ ان دونوں میں سے سورج کا طلوع ہونا اس کی مغرب سے ہے۔ اس لئے کہ جب بھی سورج نکلتا ہے تو عرش کے نیچے آتا ہے اور سجدہ کرتا ہے اور پھر لوٹ جانے کی اجازت طلب کرتا ہے تو اس کو لوٹ جانے کی اجازت دے دی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ جب اللہ تعالیٰ کو منظور ہوگا کہ وہ اپنے مغرب سے طلوع ہو تو ہر روز کی طرح کا عمل کرے گا۔ وہ عرش کے نیچے آکر سجدہ کرے گا اور لوٹ جانے کی اجازت لے گا تو اس کو کوئی جواب نہیں دیا جائے گا۔ پھر وہ لوٹ جانے کی اجازت طلب کرے گا تو اس کو کوئی جواب نہیں ملے گا۔ یہاں تک کہ جب رات گزر جائے گی جتنا اللہ تعالیٰ پاک چاہیں گے کہ وہ گزر جائے اور سورج اس بات کو پہچان لے گا اگر اس کو لوٹنے کی اجازت دی گئی تو وہ مشرق کو پہنچ سکے گا تو وہ کہے گا اے میرے رب کیا میرے لئے لوگوں سے مشرق کو اتنا دور کردیا گیا ہے ؟ یہاں تک کہ افق طوق کی مانند ہوجائے گا پھر وہ لوٹ جانے کی اجازت طلب کرے گا اس سے کہا جائے گا تو اسی جگہ سے طلوع ہوجا تو وہ لوگوں پر طلوع ہوگا اپنے مغرب سے۔ پھر عبد اللہ ؓ نے یہ آیت پڑھی لفظ آیت لا ینفع نفسا ایمانھا لم تکن امنت من قبل او کسبت فی ایمانھا خیرا سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کی نشانی (13) امام ابن مردویہ نے حنیفہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سوال کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ سورج کے اس کے مغرب سے طلوع ہونے کی کیا نشانی ہے ؟ آپ نے فرمایا یہ رات لمبی ہوجائے گی یہاں تک کہ دو راتوں کے برابر ہوگی اس درمیان کے لوگ رات کے وقت نمازیں پڑھتے ہیں وہ اپنے معمول کے مطابق اپنا عمل کرین گے۔ اور ستارے نہیں دیکھے جائیں گے کہ وہ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے ہیں پھر وہ لوگ سو جائیں گے پھر کھڑے ہوں گے پھر اپنے اعمال کریں گے پھر سو جائیں گے۔ پھر وہ کھڑے ہوں گے ان کی کروٹیں ان پر تھک جائیں گی۔ یہاں تک کہ ان پر رات لمبی ہوجائے گی۔ لوگ گھبرائیں گے اور صبح نہیں ہوگی۔ اس درمیان کی وہ انتظار کر رہے ہوں گے کہ سورج اپنے مشرق سے طلوع ہوگا۔ اچانک وہ اپنے مغرب سے طلوع ہوگا۔ جب لوگ اس کو دیکھیں گے تو ایمان لے آئیں گے اور ان کا ایمان ان کو نفع نہ دے گا۔ (14) امام عبد بن حمید، مسلم، داؤد، ترمذی، نسائی، ابن منذر، ابن ابی حاتم، ابو الشیخ، ابن مردویہ اور بیہقی نے ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے پیچھے بیٹھا ہوا تھا گدھے پر اور آپ پر ایک کمبل اور ایک مخملی چادر تھی اور یہ غروب کا وقت تھا آپ نے فرمایا اے ابوذر یہ کہاں غائب ہوتا ہے۔ میں نے عرض کیا کہ اللہ اور اس کا رسول ہی جانتے ہیں آپ نے فرمایا کہ یہ غروب ہوتا ہے کیچڑ والے چشمے میں چلتا رہتا ہے یہاں تک کہ اپنے رب کے لئے عرش کے نیچے سجدہ کرتا ہے۔ جب اس کے نکلنے کا وقت قریب ہوتا ہے تو اس کو اجازت دی جاتی ہے اور وہ طلوع ہوتا ہے جب (اللہ تعالیٰ ) ارادہ فرمائیں گے کہ وہ طلوع ہو جہاں وہ غروب ہوتا ہے تو اس کو روک دیا جائے گا۔ وہ کہے گا اے میرے رب میرا سفر دور ہوگیا ہے۔ تو اللہ تعالیٰ اس سے فرمائیں گے کہ اس جگہ سے طلوع ہو جہاں تو غروب ہوا تھا۔ اس وقت کسی جان کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جو اس سے پہلے ایمان نہ لایا تھا۔ (15) امام ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یوم یاتی بعض ایت ربک لا ینفع نفسا ایمانھا لم تکن امنت من قبل کے بارے میں فرمایا کہ علامت ظاہر ہونے کے بعد کسی مشرک کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا۔ اور ایمان والوں کو نفع دے گا نشانیوں کے وقت اگر انہوں نے خیر کو کمایا تھا۔ (یعنی نیک عمل کئے تھے) اس سے پہلے ابن عباس ؓ نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ شاموں میں سے ایک شام کو باہر تشریف لائے اور صحابہ سے فرمایا اے اللہ کے بندوں اللہ کی طرف توبہ کرو قریب سے (یعنی جلدی جلدی) عنقریب تم سورج کو مغرب کی طرف سے دیکھو گے جب ایسا ہوگا تو توبہ روک لی جائے گی۔ نامہ اعمال لپیٹ لیا جائے گا اور ایمان ختم ہوجائے گا۔ لوگوں نے کہا یا رسول اللہ کیا اس کی کوئی نشانی ہے آپ نے فرمایا نشانی یہ ہے کہ تمہاری رات لمبی ہوجائے تین راتوں کے بقدر۔ وہ لوگ جاگیں گے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں تو وہ اللہ کے لئے نماز پڑھیں گے پھر وہ اپنی نمازوں کو پورا کریں گے اور رات ابھی تک ختم نہیں ہوگی۔ وہ لوگ لیٹیں گے یہاں تک کہ جب بیدار ہوں گے تو رات اپنی جگہ پر ہوگی۔ جب وہ اس کو دیکھیں گے تو وہ خوف کریں گے کہ بہت بڑا واقعہ پیش آنے والا ہے۔ جب صبح کریں گے تو ان پر سورج کا طلوع ہونا لمبا ہوجائے گا اس درمیان کہ وہ اس کا انتظار کر رہے ہوں گے کہ اچانک ان پر مغربی طرف سے سورج طلوع ہوگا جب ایسا ہوگا تو کسی جان کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا اگر وہ اس سے پہلے ایمان نہ لایا ہو۔ (16) امام عبد بن حمید، ابن منذر اور ابو الشیخ نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت یوم یاتی بعض ایت ربک الایہ کے بارے میں فرمایا کہ ہم کو ذکر کیا گیا کہ اللہ کے نبی ﷺ فرمایا کرتے تھے (نیک) اعمال میں جلدی کرو چھ کام (ہونے سے پہلے) سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے، دجال کا نکلنا، دھواں کا چھا جانا اور زمین کے جانور (کا نکلنا) اور تم میں سے کسی کی موت اور قیامت کا حکم یا قیامت کا معاملہ ہم کو یہ بات ذکر کی گئی کہ ایک کہنے والے نے کہا۔ اے اللہ کے نبی سورج کے اس کے مغرب سے طلوع ہونے کی کیا نشانی ہے ؟ آپ نے فرمایا وہ رات لمبی ہوگی یہاں تک کہ دو راتوں کے بقدر ہوگی۔ تہجد پڑھنے والے اپنے وقت پر کھڑے ہوں گے جس پر وہ نماز پڑھتے تھے وہ نماز پڑھیں گے یہاں تک کہ اپنی نمازوں کو پورا کریں گے اور ستارے اپنی جگہ پر ہوں گے وہاں سے نہیں چلیں گے۔ پھر وہ اپنے بستروں پر آئیں گے اور سو جائیں گے یہاں تک کہ اس کے پہلو تھک جائیں گے پھر وہ کھڑے ہوں گے اور نماز پڑھیں گے۔ یہاں تک کہ رات ان پر لمبی ہوجائے گی تو تھک جائیں گے پھر وہ کھڑے ہوں گے اور نماز پڑھیں گے یہاں تک کہ ان پر رات لمبی ہوجائے گی تو لوگ گھبرا جائیں گے پھر وہ صبح کریں گے اور صبح نہیں ہوگی مگر آہستہ آہستہ اس درمیان کہ وہ اس کا انتظار کریں گے اس کے مشرق سے اچانک مغرب سے ان پر سورج طلوع ہوگا۔ (17) امام ابن منذر نے ابن جریج (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت لم تکن امنت من قبل او کسبت فی ایمانھا خیرا کے بارے میں فرمایا اس کا ایمان نفع نہ دے گا اگر اب وہ ایمان لایا اور اگر پہلے سے کوئی عمل نہ کیا تو اس وقت اس کے اعمال میں کوئی اضافہ نہ ہوگا۔ ایمان کے بعد نیک عمل کرنا (18) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے سدی (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت او کسبت فی ایمانھا خیرا کے بارے میں فرمایا کہ جس نے ایمان کی تصدیق میں کوئی نیک عمل کیا اور یہ لوگ اہل قبلہ ہیں اگر وہ تصدیق کرنے والا تھا اور اس سے پہلے کوئی نیک عمل نہیں کیا اور اب عمل کیا نشانی دیکھنے کے بعد تو اس سے قبول نہ ہوگا۔ اور اگر اس نے نشانی سے پہلے نیک عمل کیا تھا پھر نشانی دیکھنے کے بعد نیک عمل کیا تو اس سے قبول ہوگا۔ (19) امام ابن ابی حاتم اور ابو الشیخ نے مقاتل (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے لفظ آیت اوکسبت فی ایمانھا خیرا کے بارے میں فرمایا یعنی اس سے مراد وہ مسلمان جس نے کوئی نیک عمل نہیں کیا اپنے ایمان میں اور وہ نشانی (آنے) سے پہلے بڑے گناہوں میں مبتلا تھا۔ (20) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ابن منذر نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ سورج کے مغرب سے طلوع ہونے کے بعد بھی لوگ ایک سو بیس سال باقی رہیں گے۔ (21) امام عبد بن حمید اور ابن منذر نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ بلاشبہ نشانیاں دھاگے میں پروئے ہوئے منکوں کی طرح ہیں (جب) دھاگہ ٹوٹ جائے گا تو ایک دوسرے کے پیچھے سب نکل جاتے ہیں۔ (22) امام حاکم نے (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ علامات قیامت دھاگے میں پروئے ہوئے موتیوں کی مثل ہیں جب دھاگہ ٹوٹ جائے تو بعض کے پیچھے بعض نکلتا چلا جاتا ہے۔ (23) امام ابن ابی شیبہ اور حاکم نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ علامات قیامت دھاگہ میں پروئے ہوئے موتیوں کی طرح ہیں جب دھاگہ ٹوٹ جاتا ہے تو وہ ایک دوسرے کے پیچھے سب نکل جاتے ہیں۔ (24) امام ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے اللہ کے راستہ میں ایک گھوڑا پالا اور اس نے ایک بچھرا دیا پہلی علامت ظاہر ہونے کے وقت تو وہ بچھیرے پر سوار نہیں ہوگا یہاں تک کہ وہ اس کی آخری نشانی کو بھی دیکھ لے گا۔ (یعنی ساری نشانیاں اتنی جلدی آئیں گی کہ وہ بچھیرہ ابھی سواری کے قابل نہ ہوگا۔ (25) امام ابن ابی شیبہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ جب تم قیامت کی نشانیوں میں سے پہلی نشانی کو دیکھو گے پھر وہ لگاتار آئیں گی۔ (26) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ابن منذر نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ساری نشانیاں آٹھ مہینوں میں ظاہر ہوجائیں گی۔ (27) امام عبد بن حمید اور ابن منذر نے ابو العالیہ (رح) سے روایت کیا کہ ساری نشانیاں چھ ماہ میں ظاہر ہوجائیں گی۔ (28) امام عبد بن حمید اور حاکم نے (اور اس کی تصحیح بھی کی ہے) عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جب سورج غروب ہوتا ہے تو وہ سلام کرتا ہے اور سجدہ کرتا ہے اجازت طلب کرے گا تو اس کو اجازت نہ دی جائے گی۔ تو وہ کہے گا اے میرے رب کہ مشرق دور ہے اگر مجھ کو آپ نے اجازت نہ دی تو میں نہیں پہنچ سکوں گا۔ اے میرے رب کہ مشرق دور ہے اگر مجھ کو آپ نے اجازت نہ دی تو میں نہیں پہنچ سکوں گا۔ راوی نے کہا کہ اس کو روک دیا جائے گا۔ جب تک اللہ تعالیٰ چاہیں گے پھر اس سے کہا جائے گا اسی جگہ سے طلوع ہوجا جہاں تو غروب ہوا۔ پس اس دن سے قیامت کے دن تک کسی جان کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا۔ اگر وہ نشانی ظاہر ہونے سے پہلے ایمان نہ لایا تھا۔ (29) امام بیہقی نے بعث میں عبد اللہ بن عمر و بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ وہ نشانی جس کے ظاہر ہونے کے بعد کسی جان کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا وہ سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔ (30) امام عبد بن حمید، اور ابن مردویہ نے عبد اللہ بن ابی اوفی ؓ سے روایت کیا کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ لوگوں پر ایک رات تین راتوں کے بقدر ضرورت آئے گی تمہاری ان راتوں میں سے۔ جب ایسا ہوگا تو اس کو نماز پڑھنے والے پہچان لیں گے۔ ان میں سے ایک کھڑا ہوگا اور اپنا وظیفہ پڑھے گا۔ پھر سو جائے گا پھر کھڑا ہوگا اور اپنا وظیفہ پڑھ کر پھر سو جائے گا پھر وہ کھڑا ہوگا اور اس درمیان کہ وہ اس حال میں ہوں گے کہ لوگ آپس میں مضطرب ہوجائیں گے گھبرا جائیں گے۔ تو وہ کہیں گے یہ کیا ہے۔ وہ مسجدوں کی طرف گھبرا جائیں گے اچانک سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوگا لوگ شدید چیخیں گے یہاں تک کہ جب آسمان کے درمیان پہنچے گا تو واپس لوٹ جائے گا۔ اور اس وقت کسی جان کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا۔ (31) امام طیالسی، سعید بن منصور، احمد، عبد بن حمید، ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، طبرانی، ابن منذر، ابو الشیخ، بیہقی اور ابن مردویہ نے (اور امام ترمذی نے اس کی تصحیح بھی کی ہے) صفوان بن عسال ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ مغرب میں ایک دروازہ بنا دیں گے جس کا عرض ستر سال (کی مسافت) ہے جو توبہ کے لئے کھلا ہوگا۔ وہ بند نہیں ہوگا جب تک کہ سورج اس کے مغرب سے طلوع نہ ہوگا۔ اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت یوم یاتی بعض ایت ربک لا ینفع نفسا ایمانھا اور ابن ماجہ کے الفاظ ہیں۔ جب سورج اس طرف سے طلوع ہوگا تو کسی جان کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا اگر پہلے سے اس کا ایمان نہ تھا یا اس نے اپنے ایمان کے ساتھ کوئی نیک عمل نہ کیا تھا۔ (32) امام طبرانی نے صفوان بن عسال ؓ سے روایت کیا کہ ہمارے پاس رسول اللہ ﷺ تشریف لائے اور ہم کو بیان کرنا شروع فرمایا کہ توبہ کے لئے ایک دروازہ ہے اس کے دو کو اڑوں کے درمیان اس کا عرض اتنا ہے کہ جتنا مشرق اور مغرب کے درمیان (فاصلہ ہے) وہ بند نہیں ہوگا یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت یوم یاتی بعض ایت ربک الآیہ۔ سورج مغرب سے طلوع ہونے کے بعد توبہ کا دروازہ بند ہوجائے گا (33) امام عبد الرزاق، احمد، عبد بن حمید، مسلم اور بیہقی نے بعث میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جس شخص نے سورج کے مغرب سے طلوع ہونے سے پہلے توبہ کرلی تو اللہ تعالیٰ اس کی توبہ کو قبول فرمائیں گے۔ (34) امام عبد بن حمید، اور طبرانی نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ توبہ قبول ہوگی ابن آدم کی جب تک تین نشانیوں میں سے ایک ظاہر نہ ہوجائے۔ جب تک سورج مغرب سے طلوع نہ ہو یا جانور (نہ) نکلے۔ یایاجوج ماجوج (نہ) نکلیں۔ فرمایا جب تم پر کبھی کوئی سال آئے گا تو دوسرا اس سے زیادہ تکلیف دینے والا ہوگا۔ (35) امام احمد، عبد بن حمید، ابو داؤد اور نسائی نے معاویہ بن ابی سفیان ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہجرت ختم نہیں ہوگی یہاں تک کہ توبہ ختم نہ ہوگی۔ اور توبہ ختم نہیں ہوگی جب تک سورج مغرب سے طلوع نہیں ہوگا۔ (36) امام احمد، بیہقی نے شعب الایمان میں اور ابن مردویہ، مالک بن یخامر کے طریق سے عبد الرحمن بن عوف معاویہ بن ابی سفیان اور عبد اللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہجرت دو قسم پر ہے۔ ان میں سے ایک یہ ہے کہ گناہوں کو چھوڑ دے۔ اور دوسری یہ ہے کہ اللہ اور اس کے رسوک کی طرف ہجرت کرے اور ہجرت ختم نہیں ہوگی جب تک توبہ قبول ہوگی۔ اور توبہ برابر قبول ہوگی یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوگا۔ جب سورج (مغرب سے) طلوع ہوگا تو ہر دل پر مہر لگا دی جائے گی اور جو اس میں ہے اور لوگوں کے لئے عمل کافی ہے۔ (37) امام ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید، ابن مردویہ اور حاکم نے (اور تصحیح بھی کی ہے) ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ چار کے علاوہ سب نشانیاں گزر گئیں، دجال، دابہ، یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا۔ سورج کا نکلنا اس کے مغرب سے اور وہ نشانی جس پر اللہ تعالیٰ اعمال پر مہر لگا دیں گے وہ ہے سورج کا نکلنا اس کے مغرب سے پھر (یہ آیت) پڑھی لفظ آیت یوم یاتی بعض ایت ربک الایہ فرمایا اس سے مراد ہے سورج کا مغرب سے طلوع ہونا۔ (38) امام ابو الشیخ اور ابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا وہ صبح جس کا سورج طلوع ہوگا اس کے مغرب سے (اور) اس دن اس امت میں بندر اور سور عام ہوجائیں گے اور اعمال کے دفتر لپیٹ دیئے جائیں گے۔ قلم خشک ہوجائیں گے۔ نہ زیادتی ہوگی اس کی نیکی کے سبب اور نہ کمی ہوگی اس کی برائی کے سبب اور کسی شخص کو اس کا ایمان نفع نہ دے گا جس نے پہلے سے ایمان قبول نہیں کیا یا اس نے حالت ایمان میں کوئی نیک عمل نہیں کیا۔ (39) امام عبد الرزاق، ابن ابی شیبہ، عبد بن حمید اور ابن منذر نے عائشہ ؓ سے روایت کیا کہ جب نشانیوں میں سے پہلی ظاہر ہوگی تو قلم پھینک دیئے جائیں گے۔ اور صحیفے (یعنی اعمال نامے) لپیٹ دیئے جائیں گے۔ اور حفاظت کرنے والے فرشتے روک دیئے جائیں گے۔ اور جسموں کو اعمال پر حاضر کردیا جائے گا۔ (40) امام احمد، عبد بن حمید، مسلم، حاکم اور ابن مردویہ نے (اور حاکم نے اس کو صحیح بھی قرار دیا) ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا چھ چیزوں (کے ظاہر ہونے سے پہلے) اعمال میں جلدی کرو۔ سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے، دجال (کا ظاہر ہونا) ، دھویں کا (چھا جانا) زمین کا جانور (کا ظاہر ہونا) تم میں سے کسی کو موت آجانا۔ اور قیامت کا حکم (آجانا) قتادہ نے فرمایا لفظ آیت بصتہ احدکم سے مراد ہے موت اور لفظ آیت امر العامۃ سے مراد ہے قیامت کا حکم۔ (41) امام ابن حاتم نے انس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا چھ چیزوں (کے ظاہر ہونے سے پہلے) اعمال میں جلدی کرو (وہ چھ چیزیں یہ ہیں) سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے، دھواں، دابۃ الارض، دجال اور تم میں سے کسی پر موت کا آنا اور قیامت کا قائم ہونا۔ (42) امام عبد بن حمید نے حسن ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بڑی بڑی نشانیاں سات ہیں ان میں سے ایک گزر چکی ہے اور وہ ہے طوفان اور ان میں سے چھ باقی ہیں سورج کا طلوع ہونا اس کے مغرب سے۔ اور دھواں اور دجال اور دابۃ الارض اور یاجوج ماجوج کا ظاہر ہونا اور صور پھونکا جانا۔ (43) امام عبد بن حمید نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ دو بوڑھے آپس میں ملیں گے تو ایک ان میں سے اپنے ساتھی سے کہے گا تو کب پیدا ہوا۔ تو وہ کہے گا اس زمانے میں جب سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوا تھا۔ (44) امام عبد بن حمید نے قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ ہم یہ بیان کرتے تھے کہ نشانیاں سال بسال ایک دوسرے کے پیچھے ایسے آئیں گی جیسے تسبیح کے دانے دھاگہ میں ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں (یعنی) لگاتار۔ (45) امام عبد بن حمید نے عبد اللہ بن عمرو ؓ سے روایت کیا کہ نشانیاں (گویا) دھاگے میں پروئے ہوئے دانوں کی طرح ہیں جب دھاگہ ٹوٹ جائے تو ایک دوسرے کے پیچھے لگاتار نکل آتے ہیں۔ (46) امام ابن ماجہ اور حاکم نے (اور حاکم نے اس کو صحیح کہا) اور ذھبی نے امام حاکم کا تعقب کیا ابو قتادہ (رح) سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نشانیاں دو سو کے بعد ظاہر ہوں گی۔ (47) امام ابو الشیخ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ لوگ نشانی (ظاہر ہونے کے بعد) نماز پڑھیں گے اور روزے رکھیں گے اور حج کریں گے۔ اور اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو قبول فرمائیں گے جن کے اعمال نشانی سے پہلے قبول فرماتے تھے۔ اور نشانی سے پہلے جن کے (اعمال) قبول نہیں کئے جاتے تھے۔ ان کے اعمال نشانی کے بعد قبول نہ ہوں گے۔ (48) امام ابن مردویہ نے ابو امامہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ نشانیوں میں سے سب سے پہلے نشانی سورج کا مغرب سے طلوع ہونا ہے۔ (49) امام حاکم نے اور آپ نے اس کو صحیح بھی کہا ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ لوگ رات گزاریں گے جمع (یعنی مزدلفہ) کی طرف چلتے ہوئے۔ اور زمین کا جانور بھی رات گزارے گا ان کی طرف چلتے ہوئے اور وہ لوگ اس حال میں صبح کریں گے کہ وہ جانور ان کو اپنے سر اور اپنی دم کے درمیان رکھے ہوئے ہوگا۔ ہر مومن کو چھوئے گا اور ہر منافق اور کافر کو ناک پر ضرب لگائے گا ابھی تک کا دروازہ کھلا رہے گا۔ پھر دھواں نکلے گا تو مومن کو زکام کی حالت ہوجائے گی اور کافر اور منافق کے کانوں میں داخل ہوجائے گا۔ یہاں تک کہ ہوجائے گا ہلکی سی چیز کی طرح اور توبہ کا دروازہ ابھی بھی کھلا رہے گا۔ پھر سورج اس کے بعد مغرب سے طلوع ہوگا۔ (50) امام ابن ابی شیبہ، احمد، ابو داؤد اور ترمذی، نسائی، ابن ماجہ، ابن مردویہ اور بیہقی نے بعث میں حذیفہ بن اسید (رح) سے روایت کیا کہ علیہ کے مقام سے رسول اللہ ﷺ نے بالا خانے سے ہمارے اوپر جھانک کر دیکھا۔ اور ہم آپس میں تذکرہ کر رہے تھے آپ نے پوچھا کس بات کا تم تذکرہ کر رہے ہو ہم نے عرض کیا ہم قیامت کا تذکرہ کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا وہ قائم نہیں ہوگی یہاں تک کہ تم اس سے پہلے دس نشانیاں نہ دیکھو گے۔ دھواں دجال، عیسیٰ بن مریم کا نزول فرمانا، یاجوج ماجوج، دابۃ الارض، سورج کا نکلنا اس کے مغرب سے، تین مرتبہ دھنسنا ہوگا۔ ایک دھنسنا مشرق میں دوسرا دھنسنا مغرب میں اور تیسرا دھنسنا جزیرۃ العرب میں۔ اور آخر میں آگ ہوگی جو عدن سے نکلے گی یا یمن سے لوگوں کو بھگا دے گی محشر کی طرف جب وہ اتریں گے تو آگ بھی ان کے ساتھ اترے گی اور ان کے ساتھ قیلولہ کرے گی جب وہ قیلولہ کریں گے۔ یاجوج ماجوج قوم کی کثرت (51) امام بیہقی نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ یاجوج ماجوج (ایسی قوم ہے) کہ ان میں سے کوئی آدمی نہیں مرے گا مگر یہ کہ اس کی صلب سے ہزار یا اس سے زائد اولاد پیدا ہوگی۔ اور ان کے پیچھے سے تین امتیں ہیں ان کی تعداد کو اللہ ہی جانتے ہیں (جن کے نام یہ ہیں) منسک، تاویل اور تاریس اور سورج جب ہر دن طلوع ہوتا ہے تو اس کو ساری مخلوق دیکھتی ہے۔ جب وہ غروب ہوتا ہے تو سجدہ کرتے ہوئے گرپڑتا ہے۔ سلام کرتا ہے اور اجازت طلب کرتا ہے پھر اسے اجازت نہیں دی جائے گی پھر اجازت طلب کرے گا تو بھی اس کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ پھر تیسری بار اجازت لے گا تو اسے اجازت نہیں دی جائے گی۔ پھر وہ عرض کرے گا، اے میرے رب تیرے بندے میرا انتظار کر رہے ہوں گے اور مسافت بہت دور ہے پھر بھی اسے اجازت نہیں دی جائے گی یہاں تک کہ جب رات دو یا تین راتوں کی مقدار کے برابر ہوجائے گی تو اسے کہا جائے گا تو اسی جگہ سے طلوع ہو جہاں تو غروب ہوا پھر وہ طلوع ہوگا تو تمام زمین والے اسے دیکھیں گے۔ اور یہ ان نشانیوں میں سے پہلی نشانی ہوگی جو ہم تک پہنچے گی اس وقت ایسے نفس کا ایمان اسے نفع نہیں دے گا جس نے اس سے پہلے ایمان قبول نہیں کیا تھا (اسی کو فرمایا) لفظ آیت لا ینفع نفسا ایمانھا لم تکن امنت من قبل لوگ جائیں گے اور سرخ سونے کے ساتھ صدقہ کریں گے مگر ان سے نہیں لیا جائے گا اور کہا جائے گا اگر کل اس طرح ہوتا (تو ہم قبول کرلیتے) (52) امام ابو الشیخ نے عظمہ میں اور بیہقی نے عبد اللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے ایک دن اپنے ساتھ بیٹھنے والوں سے فرمایا اللہ تعالیٰ کے اس قول لفظ آیت تغرب فی عین حامیۃ (الکہف آیت 86) کے بارے میں بتاؤ وہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا اللہ تعالیٰ ہی زیادہ جانتے ہیں تو انہوں نے فرمایا جب وہ غروب ہوتا ہے تو اللہ کے لئے سجدہ کرتا ہے اور اس کی تسبیح بیان کرتا ہے اور اس کی عظمت وکبریائی بیان کرتا ہے اور وہ عرش کے نیچے ہوتا ہے۔ جب اس کا طلوع کا وقت ہوتا ہے تو پھر وہ سجدہ کرتا ہے اور اس کی تسبیح اور عظمت بیان کرتا ہے اور اجازت طلب کرتا ہے تو اس کو اجازت دے دی جاتی ہے جب وہ دن ہوگا جس میں اس کو روک لیا جائے گا تو وہ سجدہ کرے گا اللہ تعالیٰ کو اور اس کی تسبیح اور اس کی عظمت کو بیان کرے گا پھر اجازت طلب کرے گا تو اس سے کہا جائے گا ٹھہرا رہے پھر جب اس کے طلوع ہونے کا وقت ہوگا تو اس کے لئے سجدہ کرے گا اور اس کی تسبیح اور اس کی عظمت بیان کرے گا۔ پھر اجازت طلب کرے گا تو اس سے کہا جائے گا ٹھہرا رہ۔ تو وہ دو راتوں کے بعد ٹھہرا رہے گا۔ آپ نے فرمایا تہجد پڑھنے والے گھبرا جائیں گے اور ایک آدمی اپنے پڑوسی کو آواز دے گا۔ اے فلاں آج ہی اس رات کو کیا ہوگیا ہے میں سویا اور خوب سیر ہو کر سویا اور جب نماز پڑھی یہاں تک کہ میں تھک گیا پھر سورج سے کہا جائے گا اس جگہ سے طلوع ہو جہاں تو غروب ہوا تھا۔ اس کو فرمایا لفظ آیت یوم لا ینفع نفسا ایمانھا لم تکن امنت من قبل الآیہ (53) امام سعید بن منصور اور بیہقی نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ حضرت عمر ؓ نے ہم کو خطبہ دیا اور فرمایا اے لوگو ! عنقریب اس امت میں سے ایک قوم ہوگی۔ جو رجم کو جھٹلائیں گے۔ دجال کو جھٹلائیں گے اور سورج کے اس کے مغرب سے طلوع ہونے کو جھٹلائیں گے۔ قبر کے عذاب کو جھٹلائیں گے اور اس قوم کو جھٹلائیں گے جو آگ سے نکلیں گے۔ اس کے بعد کہ آگ نے انہیں جلا دیا۔ (54) امام بخاری نے تاریخ میں امام ابو الشیخ نے عظمہ میں اور ابن عساکر نے کعب ؓ سے روایت کیا کہ جب اللہ تعالیٰ سورج کو اس کے مغرب سے طلوع ہونے کا ارادہ فرمائیں گے تو وہ اس کو قطب کے ساتھ اس کا پھیر دے گا اور اس کے مشرق کو اس کا مغرب بنا دے گا۔ اور اس کے مغرب کو مشرق بنا دے گا۔ سورج کیسے غروب ہوتا ہے (55) امام ابن مردویہ نے سند کمزور کے ساتھ ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے مشرق کی جانب ایک پردہ اندھیرے کا پیدا فرمایا ساتویں سمندر پر دنیا کی ساری راتوں کی مقدار پر جب سورج غروب ہوتا ہے تو فرشتوں میں سے ایک فرشتہ آتا ہے جس کو رات پر مقرر کیا گیا تو وہ اس پردے کے اندھیرے میں سے ایک مٹھی بھر لیتا ہے پھر مغرب کی طرف چل پڑتا ہے۔ وہ برابر اس اندھیرے کو بھیجتا رہتا ہے اپنے انگلیوں کے درمیان سے تھوڑا تھوڑا اور وہ شفق کا بھی دھیان رکھتا ہے۔ جب شفق غائب ہوجائے تو وہ سارا اندھیرا بھیج دیتا ہے پھر وہ اپنے پروں کو پھیلا دیتا ہے تو وہ زمین کی اطراف کو اور آسمان کے کناروں تک کو پہنچ جاتے ہیں وہ فضا میں اتنا بڑھ جاتے ہیں جتنا اللہ چاہے کہ وہ ہوا میں پڑھ جائیں۔ اللہ کی نعمتیں اور تقدس کے ساتھ اس کے پروں کے سبب رات کی تاریکی پھیلتی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ وہ پہنچ جاتا ہے مغرب کو رات کی ساعتوں کی مقدار کے مطابق جب وہ مغرب کو پہنچتا ہے تو صبح پھٹ جاتی ہے۔ مشرق سے پھر وہ اپنے ایک پر کو سمیٹ لیتا ہے اور اندھیروں میں آپس میں ملاتے ہوئے اپنی ہتھیلی بند کرلیتا ہے۔ یہاں تک کہ وہ مکمل طور پر اندھیروں کو ایک مٹھی میں بند کرلیتا ہے۔ جیسا کہ مشرق کے حجاب سے لیتے وقت اس نے ان کو قبضے میں لیا تھا پھر وہ ان کو مغرب سے ساتویں سمندر میں رکھ دیتا ہے۔ پس وہیں سے رات کی تاریکی آتی ہے۔ جس اس پردے کو مشرق سے مغرب کی طرف الٹ دیا جائے گا تو صور میں پھونکا جائے گا دن کی روشنی سورج کی جانب ہوتی ہے۔ اور رات کی اندھیری اس پردے کی جانب سے ہوتی ہے۔ سورج برابر چلتا رہے گا اپنے مطلع سے اپنے مغرب کی طرف۔ یہاں تک کہ وہ وقت آئے گا کہ جس کو اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں کی توبہ کے لئے مقرر رکھا ہے۔ پھر سورج اجازت طلب کرے گا کہ میں کہاں سے طلوع ہوں اور چاند اجازت طلب کرے گا کہ میں کہاں سے طلوع ہوں تو ان دونوں کو اجازت نہیں دی جائے گی۔ ان دونوں کو روک لیا جائے گا۔ سورج کو تین راتوں کے بقدر روگا جائے گا اور چاند کو دو راتوں کے بقدر ان کے روکے جانے کی مقدار کوئی نہیں جانے گا۔ مگر تھوڑے لوگ اور وہ زمین والوں میں سے باقی ہوں گے اور قرآن کے حافظ ہوں گے۔ ان میں سے ہر آدمی اس رات میں اپنے وظیفے کو پڑھے گا حتیٰ کہ جب اس سے فارغ ہوگا تو دیکھے گا کہ اس کی رات اپنے حال پر ہے۔ وہ لوٹ آئے گا اور دوبارہ وظیفے کو پڑھے گا۔ جب اس سے فارغ ہوگا تو دیکھے گا کہ اس کی رات اپنے حال پر ہے۔ اس رات کی لمبائی کوئی نہیں پہچانے گا مگر قرآن والے تو ان کا بعض بعض کو آواز دے گا۔ اور وہ لوگ اپنی مسجدوں میں جمع ہوں گے اس باقی رات میں عاجزی کرتے ہوئے روتے ہوئے اور فریاد کرتے ہوئے اور اس رات کی مقدار تین راتوں کی مقدار کے برابر ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ جبرئیل کو بھیجیں گے سورج اور چاند کی طرف اور وہ کہیں گے کہ رب عزوجل نے تم دونوں کو حکم فرمایا ہے کہ اپنے مغارب کی طرف لوٹ جاؤ تو وہ یہ دونوں وہاں سے طلوع ہوں گے اس حال میں کہ ان دونوں کی کوئی روشنی نہ ہوگی۔ سورج اور چاند قیامت کے دن کے خوف سے اور موت کے خوف سے روئیں گے پھر سورج اور چاند لوٹیں گے اور اپنے مغرب سے طلوع ہوں گے۔ اس درمیان کہ لوگ اسی طرح رو رہے ہوں گے اور عاجزی کر رہے ہوں گے اللہ عزوجل کی طرف اور غافل لوگ اپنی غفلتوں میں ہوں گے اچانک ایک آواز دینے والا آواز دے گا۔ خبردار توبہ کا دروازہ بند کردیا گیا۔ اور سورج اور چاند طلوع ہوچکے ہوں گے اپنے مغرب سے تو لوگ دیکھیں گے کہ وہ دونوں گھٹڑیوں کی مانند کالے ہیں ان دونوں میں کوئی روشنی ہے نہ نور اسی کو فرمایا لفظ آیت وجمع الشمس والقمر وہ دونوں بلند ہوں گے۔ جیسے دو اونٹ آپس میں ملے ہوئے اور بندھے ہوئے ہوں ہر ایک ان میں سے اپنے ساتھی سے آگے بڑھنے کے لئے جھگڑا کرتا ہو دنیا والے چیخیں گے مائیں بھول جائیں گی (اپنے بچوں کو) اور ہر حمل والی عورت اپنے حمل کو باہر ڈال دے گی۔ لیکن نیک لوگوں کو ان کا رونا اس دن نفع دے گا اور ان کے لئے عبادت لکھی جائے گی۔ لیکن گنہگار اور بدکار لوگوں کو ان کا رونا اس دن نفع نہ دے گا اور ان کے لئے حسرت اور پیشمانی لکھی جائے گی۔ جب سورج اور چاند آسمان کے درمیان میں پہنچیں گے۔ جبرئیل تشریف لائیں گے اور ان دونوں کے سینگوں سے پکڑ کر ان کو مغرب کی طرف لوٹا دیں گے لیکن وہ دونوں اپنے مغرب میں غروب نہیں کریں گے لیکن ان دونوں کو توبہ کے دروازہ میں غروب کردیں گے۔ عمر بن خطاب ؓ نے نبی ﷺ سے پوچھا کہ توبہ کا دروازہ کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اے عمر اللہ تعالیٰ نے توبہ کے لئے ایک دروازہ کو پیدا فرمایا مغرب کے پیچھے اور وہ جنت کے دروازوں میں سے ہے اس کے دو کواڑ سونے کے ہیں جو جڑے ہوئے ہیں موتی یاقوت اور جواہر سے۔ ایک کواڑ سے دوسرے کواڑ کے درمیان چالیس سال کا فاصلہ ہوگا تیز چلنے والے سوار کے لئے یہ دروازہ کھلا ہوا ہے جب سے اللہ نے اس کو پیدا فرمایا رات کی صبح تک سورج اور چاند کے مغرب سے طلوع ہونے کے وقت اللہ کے بندوں میں سے کسی بندہ کی پکی توبہ بھی قبول نہ ہوگی آدم سے لے کر اس دن تک مگر داخل ہوگی یہ توبہ اس دروازے میں پھر وہ اللہ کی طرف اٹھائی جائے گی۔ معاذ بن جبل ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ پکی توبہ کیا ہے ؟ فرمایا بندہ اپنے گناہوں پر نادم ہو جو اس نے کیا پھر اس سے بھاگ کر خالص اللہ کی طرف متوجہ ہوجانا اور یہ وعدہ کرنا کہ دوبارہ اس گناہ کو نہیں کرے گا۔ جیسا کہ دوہا ہوا دودھ تھن میں واپس نہیں جاسکتا۔ پھر فرمایا کہ جبرئیل (علیہ السلام) سورج اور چاند دونوں کو اس دروازے میں غروب کردیں گے۔ پھر کو اڑوں کو بند کردیں گے تو اس طرح ان کی درمیانی مسافت سمٹ جائے گی۔ اور وہ دونوں آپس میں اس طرح جڑ جائیں گے گویا ان میں کوئی سوراخ اور خالی جگہ نہیں تھی جب توبہ کا دروازہ بند کردیا جائے گا تو اس کے بعد کسی بندہ کی توبہ قبول نہ ہوگی۔ اور اس کو کوئی نیکی نفع نہ دے گی۔ مگر وہ نیک عمل جو پہلے کیا ہوگا وہ ضرور نفع پہنچائے گا اور اس کے بعد ان کے حق میں اور ان کے خلاف ہی کچھ جاری رہے گا جو ان کے لئے اس سے پہلے جاری تھا۔ اسی کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا لفظ آیت یوم یاتی بعض ایت ربک لا ینفع نفسا ایمانھا لم تکن امنت من قبل او کسبت فی ایمانھا خیرا ابی بن کعب ؓ نے عرض کیا یا رسول اللہ آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں سورج اور چاند اس کے بعد کیسے ہوں گے۔ اور لوگ اور دنیا کیسے ہوگی۔ آپ نے فرمایا اے ابی ! سورج اور چاند کو اس کے بعد روشنی دے دی جائے گی۔ پھر وہ لوگوں پر طلوع ہوں گے اور غروب ہوں گے جیسا کہ وہ پہلے تھے اور لوگ جب دیکھیں گے اس نشانی کو اور اس کی عظمت کو (تو پرواہ نہیں کریں گے) دنیا کے حریص ہوجائیں گے اس کو آباد کریں گے اور اس میں نہریں جاری کریں گے اور اس میں درخت اگائیں گے اور اس میں عمارتیں بنائیں گے لیکن دنیا کی یہ کیفیت ہوگی کہ اگر کسی آدمی کا بچھیرا پیدا ہوگا اور ابھی وہ سواری کے قابل نہ ہوگا۔ یہاں تک کہ قیامت قائم ہوجائے گی۔ سورج کے اس کے مغرب سے طلوع ہونے کے وقت سے صور میں پھونکے جانے کے وقت تک اتنی مہلت ہوگی۔ دجال کے اوصاف کا ذکر (56) امام نعیم بن حماد نے فتن میں اور امام حاکم نے مستدرک میں اور اس کو ضعیف بھی کہا ہے۔ عبداللہ بن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے فرمایا دجال کے دونوں کانوں کے درمیان چالیس ہاتھ کا فاصلہ ہے اور اس کے گدھے کا قدم تین دن کی مسافت کا ہوگا۔ وہ سمندر میں ایسے گھسے گا جیسے تم میں سے کوئی نہر میں گھستا ہے۔ اور کہے گا میں رب العالمین ہوں اور یہ سورج میرے حکم سے چلتا ہے کہ تم ارادہ کرتے ہو کہ میں اس کو روک دوں سورج کو روک لیا جائے گا یہاں تک کہ اس دن کو ایک مہینہ یا ایک ہفتہ کی طرح بنا دیا جائے گا اور کہے گا کیا تم ارادہ کرتے ہو کہ میں اس کو چلا دوں ؟ لوگ کہیں گے ہاں تو وہ کر دے گا ایک دن کو ایک گھنٹہ کی طرح اس کے پاس ایک عورت آئے گی تو کہے گی اے میرے رب میرے لئے میرے بھائی کو میرے بیٹے کو اور میرے خاوند کو زندہ کردے۔ یہاں تک کہ وہ اس شیطان سے معانقہ کرے گی اور ان کے گھر شیاطین سے بھرے ہوں گے۔ اور ایک دیہاتی آئے گا وہ کہے گا اے میرے رب ہمارے لئے زندہ کر دیجئے ہمارے اونٹوں کو اور ہماری بکریوں کو تو وہ ان کو ایسے شیاطین دے گا جو ان کے اونٹوں اور ان کی بکریوں کی طرح ہوں گے اور عمر اور نشانیوں کے اعتبار سے انہی جیسے ہوں گے تو وہ کہہ اٹھیں گے کہ اگر یہ ہمارا رب نہ ہوتا تو ہمارے لئے کون ہمارے مردوں کو زندہ کرتا۔ اور اس کے ساتھ بکریوں کے ریوڑ کا ایک پہاڑ ہوگا اور گوشت کی ہڈیاں گرم ہوں گی ٹھنڈی نہیں ہوں گی اور نہر جاری ہوگی باغات اور سبزے کے پہاڑ ہوں گے۔ آگ اور دھوئیں کے پہاڑ ہوں گے وہ کہے گا یہ میری جنت ہے اور یہ میری آگ ہے اور یہ میرا کھانا ہے اور یہ میرا پینا ہے۔ اور یسع (علیہ السلام) اس کے ساتھ ہوں گے جو لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہیں گے یہ جھوٹا مسیح ہے اس سے ڈرو اللہ تعالیٰ اس پر لعنت کرے۔ اور اللہ تعالیٰ آپ کو اتنی سرعت اور تیزی عطا فرمائے گا جو دجال کو نہیں ملے گی۔ جب وہ کہے گا کہ میں رب العالمین ہوں تو اس کو لوگ کہیں گے تو نے جھوٹ کہا اور یسع کہیں گے لوگوں نے سچ کہا وہ مکہ کی طرف جائے گا تو وہاں لوگوں کا ایک جم غفیر اس کو کہے گا تو کون ہے وہ جواب دے گا میں میکائیل ہوں اللہ نے مجھ کو اپنے حرم کی حفاظت کے لئے بھیجا ہے۔ اور وہ مدینہ کی طرف جائے گا تو وہاں بھی ایک عظیم مخلوق ہے اس سے کہے گی تو کون ہے ؟ وہ جواب دے گا میں جبرئیل ہوں اللہ تعالیٰ نے مجھ کو بھیجا ہے کہ میں اس کے رسول کے حرم کی حفاظت کروں۔ پس دجال جب مکہ پہنچے گا تو وہ میکائیل کو دیکھ کر پیٹھ پھیر کر بھاگے گا اور چیخے گا تو اس کی طرف مکہ اور اسی طرح مدینہ سے منافق نکلیں گے اور ایک ڈرانے والا ان لوگوں کی طرف آئے گا جنہوں نے قسطنطنیہ کو فتح کیا اور مسلمانوں میں سے بیت المقدس سے محبت رکھنے والے کا بیان ہے کہ دجال اس آدمی کو پالے گا اور کہے گا یہ وہ ہے جو گمان رکھتا تھا کہ میں اس پر قادر نہیں ہوں گا۔ لہذا تم اس کو قتل کردو تو اس کو چیر ڈالا جائے گا۔ پھر کہے گا میں اس کو زندہ کرتا ہوں تو کھڑا ہوجا اور اللہ تعالیٰ اجازت نہیں دیں گے کسی جان کے لئے سوائے اس کے وہ کہے گا میں نے تم کو نہیں مارا تھا پھر میں نے تجھ کو زندہ نہیں کیا ؟ وہ آدمی کہے گا اب تیرے بارے میں میرا یقین اور زیادہ ہوگیا ہے مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے خوشخبری دی تھی کہ تو مجھ کو قتل کرے گا پھر زندہ کرے گا اللہ کے حکم سے پھر وہ رکھ دے گا اس کی کھال پر تانبے کی تختیاں رکھ دی جائیں گی تو ان کے ہتھیار اس پر اثرانداز نہیں ہوں گے۔ وہ کہے گا کہ اس کو میری آگ میں ڈال دو تو اللہ تعالیٰ اس پہاڑ کو اس ڈرانے والے کے باغات میں تبدیل کردے گا۔ تو لوگ اس میں شک کریں گے اور جلدی سے بیت المقدس کی طرف چلا جائے گا۔ جب وہ چڑھے گا افیق کی گھاٹی پر تو اس کا سایہ مسلمانوں پر پڑے گا۔ تو اسے قتل کرنے کے لئے وہ کمانوں کی تانت باندھیں گے اور ان میں سے سب سے زیادہ قوی اور طاقتور بھوک اور ضعف کے سبب لیٹا یا بیٹھا ہوگا۔ اسی دوران وہ آواز سنیں گے کہ تمہارے پاس مدد آگئی وہ کہیں گے یہ آواز کسی پیٹ بھرے ہوئے آدمی کی ہے۔ اور زمین اپنے رب کے نور سے چمک اٹھے گی۔ اور عیسیٰ (علیہ السلام) نازل ہوں گے اور کہیں گے اے مسلمانوں کی جماعت اپنے رب کی حمد بیان کرو اور اس کی تسبیح بیان کرو وہ ایسا کریں گے وہ لوگ (یعنی دجال اور اس کی پارٹی) بھاگنے کا ارادہ کرے گی۔ اللہ تعالیٰ ان پر زمین کو تنگ کردیں گے اچانک وہ لوگ باب پر آدھے گھنٹے میں آئیں گے تو وہ عیسیٰ (علیہ السلام) کے قریب آجائیں گے۔ جب وہ (دجال) عیسیٰ کی طرف دیکھے گا تو آپ فرمائیں گے نماز قائم کرو دجال کہے گا اے اللہ کے نبی نماز قائم ہوچکی ہے عیسیٰ فرمائیں گے اے اللہ کے دشمن تو نے یہ گمان کیا کہ تو رب العالمین ہے تو پھر کس لئے تو نماز پڑھتا ہے پھر اس کو کوڑے کا ساتھ مار کر اس کو قتل کردیں گے اور اس کے مددگاروں میں سے ایک بھی باقی نہ رہے گا۔ اس کے پیچھے مگر یہ آواز دی جارہی ہوگی اے مومن یہ دجال ہے اسے قتل کردے چناچہ لوگ چالیس سال تک زندگی کی لذتوں سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے نہ کوئی مرے گا اور نہ کوئی بیمار ہوگا اور ایک آدمی اپنی بکریوں اور اپنے جانوروں سے کہے گا چلے جاؤ اور چرو اور چرنے والے جانور دو کھیتوں کے درمیان سے گزریں گے کہ اس میں سے ایک بال (یعنی سٹہ) بھی کوئی نہیں کھائے گا۔ سانپ اور بچھو کسی کو تکلیف نہیں دیں گے۔ اور درندے گھروں کے دروازے پر آکر کسی کو تکلیف نہ دیں گے۔ اور ایک آدمی ایک مد گیہوں میں سے لے گا اور اس کو بغیر ہل چلائے کاشت کردے گا تو اس سے سات سو مد پیداوار حاصل کرے گا اس حال میں لوگ زندگی گزارتے ہوں گے۔ یہاں تک کہ یاجوج ماجوج کی دیوار ٹوٹ جائے گی تو وہ فوج در فوج نکل پڑیں گے اور فساد کریں گے لوگ مدد کو طلب کریں گے لیکن ان کی دعا قبول نہ ہوگی اور طور سینا کے رہنے والے وہ لوگ ہوں گے جن کے لئے اللہ تعالیٰ نے اپنی قبولیت کا دروازہ کھول رکھا ہے۔ اور وہ دعا کریں گے تو اللہ تعالیٰ زمین میں سے ٹانگوں والا ایک کیڑا بھیجے گا وہ ان کے کانوں میں داخل ہوگا تو وہ سب کے سب مرجائیں گے اور ان سے زمین میں بدبو ہوگی لوگوں کو ان کی بو سے اتنی تکلیف ہوگی کہ ان کی زندگی کی نسبت سے بھی زیادہ وہ لوگ اللہ سے مدد مانگیں گے۔ تو اللہ تعالیٰ یمن سے ایک غبار والی ہوا کو بھیجیں گے تو لوگوں پر بادل اور دھواں پھیل جائے گا جس سے ان کو زکام کی شکایت ہوجائے گی۔ اس حالت میں تین دن کے بعد ان کو نکالا جائے گا اس حال میں کہ وہ سب سمندر میں پھینکے جا چکے ہوں گے وہ لوگ نہیں ٹھہریں گے مگر تھوڑا یہاں تک کہ سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوگا۔ قلمیں خشک ہوجائیں گی۔ اعمال ناموں کو لپیٹ دیا جائے گا۔ اور کسی کی توبہ قبول نہ ہوگی۔ اور ابلیس سجدہ میں گرپڑے گا اور آواز دے گا اے میرے خدا آپ مجھ کو سجدہ کا حکم کریں۔ جس کے لئے چاہیں اس کی طرف شیاطین جمع ہو کر کہیں گے اے ہمارے سردار کس سے آپ گھبرا رہے ہیں۔ وہ کہے گا میں نے اپنے رب سے سوال کیا تھا کہ مجھے قیامت کے دن تک مہلت دے دیجئے اب سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوچکا اور یہی وقت معلوم (یعنی قیامت کا دن) ہے۔ اور شیاطین زمین میں ظاہر ہوجائیں گے۔ یہاں تک کہ ایک آدمی کہے گا یہ میرا ساتھی ہے جس نے مجھے گمراہ کیا تھا۔ سب تعریفیں اللہ کے لئے ہیں جس نے اس کو رسوا کیا۔ ابلیس برابر سجدہ میں روتا رہے گا یہاں تک کہ جانور نکلے گا اور اس کو قتل کردے گا اس حال میں کہ وہ سجدہ میں ہوگا۔ اور اس کے بعد ایمان والے چالیس سال زندہ رہیں گے کسی چیز کی تمنا نہیں کریں گے مگر یہ کہ اس کو دے دی جائے گی۔ یہاں تک کہ اس جانور کے نکلنے کے بعد چالیس سال پورے ہوجائیں گے پھر ان میں موت جلدی سے آئے گی تو کوئی مومن باقی نہ رہے گا اور کافر باقی رہ جائیں گے۔ اور ایک دوسرے کے خلاف راستوں میں فتنہ و فساد کریں گے جانوروں کی طرح یہاں تک کہ ایک آدمی راستے کے درمیان میں اپنی ماں سے زنا کرے گا ایک اس سے کھڑا ہوگا تو دوسرا اس پر نازل ہوگا۔ اس میں جو افضل آدمی ہوگا وہ کہے گا اگر تم راستے سے ایک طرف کو ہٹ جاتے تو اچھا تھا۔ اس طرح ہوتا رہے گا یہاں تک کہ نکاح سے ایک بھی اولاد نہ ہوگی۔ پھر اللہ تعالیٰ تیس سال عورتوں کو بانجھ کردیں گے تو ساری اولادزنا کی ہوگی سب سے برے لوگ ہوں گے اور ان پر قیامت قائم ہوگی۔ (57) امام طبرانی اور امام مردویہ نے عبداللہ بن عمرو بن عاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جب سورج اپنے مغرب سے طلوع ہوگا تو ابلیس سجدہ میں گرپڑے گا زور سے آواز دے گا اے میرے خدا مجھ کو حکم فرمائیے میں سجدہ کروں گا جس کے لئے آپ چاہیں گے تو اس کی طرف اس کے گروہ کے افراد جمع ہوں گے اور وہ کہیں گے اے ہمارے سردار یہ کیا آہ وزاری ہے ؟ وہ کہے گا میں نے اپنے رب سے سوال کیا تھا کہ وہ مجھے وقت معلوم تک مہلت دے دیں اور یہ وقت معلوم ہے اور دابۃ الارض صفا پہاڑی کے سوراخ میں سے نکلے گا۔ اور وہ پہلا قدم انطاکیہ میں رکھے گا وہ ابلیس کے پاس آئے گا اور اس کو نکیل ڈالے گا۔ (58) امام ابن ابی شیبہ، مسلم، نسائی، ابو الشیخ نے عظمہ میں اور امام بیہقی نے الاسماء والصفات میں ابو موسیٰ اشعری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اللہ تعالیٰ رات کے وقت اپنے ہاتھ کو پھیلاتے ہیں تاکہ دن کے گنہگار کی توبہ قبول فرمالیں۔ اور دن کے وقت اپنے ہاتھ کو پھیلاتے ہیں تاکہ رات کے گنہگار کی توبہ قبول فرمالیں۔ یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہوجائے گا۔ قرب قیامت میں صدقہ قبول کرنے والا کوئی نہ ہوگا (59) امام ابن ابی شیبہ نے عبد اللہ بن عمر ؓ سے روایت کیا کہ جب سورج مغرب سے طلوع ہوگا تو ایک آدمی اپنے خزانے کے مال کی طرف جائے گا اور اس میں سے (صدقہ خیرات) نکالے گا اور اپنی پیٹھ پر لادے گا اور کہے گا کون ہے جس کا اس میں حق ہے ؟ اس سے کہا جائے گا تو گزشتہ کل کیوں نہیں لایا تو اس سے قبول نہیں کیا جائے گا پھر وہ اسی جگہ اس کو لے آئے گا جہاں سے اس نے گڑھا کھودا تھا۔ تو وہ اس کو زمین پردے مارا اور کہے گا کہ کاش مجھ کو کہ میں تجھ کو نہ دیکھتا۔ (60) امام ابن ابی شیبہ نے جندب بن عبد اللہ بجلی (رح) سے روایت کیا کہ میں نے حذیفہ سے تین مرتبہ اجازت لی۔ مجھ کو اجازت نہ ملی تو میں لوٹ آیا۔ اچانک اس کا قاصد مجھ کو ملا اور اس نے کہا کس لئے آپ لوٹ آئے۔ میں نے کہا میں نے گمان کیا کہ آپ سو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا میں نہیں سوتا یہاں تک کہ میں دیکھ لوں کہ سورج کہاں سے طلوع ہوتا ہے۔ ابن عون (رح) نے فرمایا کہ محمد ﷺ کے اصحاب میں سے کئی ایک نے اسی طرح کیا ہے۔ قیامت کے قرب میں اچانک رات لمبی ہوگی (61) امام ابن ابی شیبہ نے ابو اسامہ ؓ سے روایت کیا کہ قیامت کے دن کی صبح وہ رات لمبی ہوجائے گی تین راتوں کی مقدار کے برابر تو وہ لوگ کھڑے ہوں گے جو اپنے رب سے ڈرتے ہیں اور نماز پڑھیں گے۔ یہاں تک کہ جب وہ اپنی نماز سے فارغ ہوں گے تو وہ دیکھیں گے سورج کی طرف اس کے طلوع ہونے کی جگہ تو وہ اچانک طلوع ہوگا اپنے مغرب سے۔ واللہ اعلم
Top