Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Dure-Mansoor - At-Tawba : 1
بَرَآءَةٌ مِّنَ اللّٰهِ وَ رَسُوْلِهٖۤ اِلَى الَّذِیْنَ عٰهَدْتُّمْ مِّنَ الْمُشْرِكِیْنَؕ
بَرَآءَةٌ
: بیزاری (قطعِ تعلق)
مِّنَ
: سے
اللّٰهِ
: اللہ
وَرَسُوْلِهٖٓ
: اور اس کا رسول
اِلَى
: طرف
الَّذِيْنَ
: وہ لوگ جنہوں نے
عٰهَدْتُّمْ
: تم سے عہد کیا
مِّنَ
: سے
الْمُشْرِكِيْنَ
: مشرکین
اللہ کی طرف سے اور اس کے رسول اللہ ﷺ کی طرف سے ان مشرکوں کی طرف برات ہے جن سے تم نے عہد کیا
سورة التوبۃ مدنیۃ آیات 129: رکوع 21 یہ مدنی سورة ہے اور اس کی ایک سو ننانوے آیات ہیں۔ 1:۔ ابو الشیخ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سورة برات فتح مکہ کے بعد نازل ہوئی۔ 2:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ سورة توبہ مدینہ منورہ میں نازل ہوئی۔ 3:۔ ابن مردویہ نے عبداللہ بن زبیر ؓ سے روایت کیا کہ سورة براۃ کو مدینہ منورہ میں نازل کیا گیا۔ 4:۔ ابن منذر نے قتادہ ؓ سے روایت کیا کہ ان سورتوں میں سے جو مدینہ منورہ میں نازل ہوئی (ان میں) براۃ بھی ہے۔ 5:۔ ابن ابی شیبہ واحمد وابوداود والترمذی اور آپ نے اس کو حسن کہا والنسائی وابن ابی داود نے مصحف میں وابن منذر والنحاس نے اپنی ناسخ میں وابن حبان وابو الشیخ والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ نے بیان فرمایا کہ میں نے عثمان ؓ سے عرض کیا آپکو کس چیز نے آمادہ کیا کہ انفال کا قصہ کریں حالانکہ یہ مثانی میں سے ہے اور اس براۃ کا قصد کریں حالانکہ وہ شین میں سے ہے اور پھر میں نے ان دونوں کو ملادیا۔ اور دونوں کے درمیان سطر (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی اور پھر تم نے برات کو سبع طوال میں رکھ دیا تم کو اس پر کس نے ابھارا عثمان ؓ نے فرمایا رسول اللہ ﷺ پر ایک ایسا زمانہ آیا کہ آپ پر ذوات العدد سورتیں نازل ہورہی تھیں۔ جب کچھ نازل ہوتا تو آپ کاتبین وحی میں سے کسی کو بلاتے اور فرماتے کہ ان آیات کو فلاں سورة میں لکھ دو کہ جس میں فلاں فلاں چیز کا ذکر کیا گیا اور انفال مدینہ کے ابتدائی ایام میں نازل ہوئی اور سورة برات سب سے آخری زمانہ میں اور اس کا قصہ انفال کے قصہ کے مشابہ ہے۔ میں نے خیال کی کہ یہ اس میں سے ہے اس وجہ سے میں نے ان دونوں کو ملا دیا رسول اللہ ﷺ اس دنیا سے چلے گئے اور ہم نے یہ بیان نہیں فرمایا کہ یہ سورة برات اس سورة انفال میں سے ہے۔ اس لیے میں نے دونوں کو یکجا کردیا اور ان دونوں سطر (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم نہیں لکھی۔ اور ان دونوں کو سبع طوال (یعنی سات طویل سورتوں میں) رکھ دیا۔ 6:۔ ابن ابی شیبہ والبخاری والنسائی وابن الضریس وابن المنذر والنحاس نے اپنی ناسخ میں وابو الشیخ وابن مردویہ نے براء ؓ سے روایت کیا سب سے آخر میں یہ آیت نازل فرمائی ” یستفتونک۔ قل اللہ یفتیکم فی الکللۃ “ (النساء آیت 176) اور سب سے آخر میں دوسورۃ مکمل نازل ہوئی جو سورة مکمل طور پر نازل ہوئی وہ سورة برات ہے۔ 7:۔ ابوالشیخ نے ابور جاء سے روایت کیا کہ میں نے حسن سے انفال اور براۃ کے بارے میں پوچھا کیا یہ دوسورتیں ہیں یا ایک سورت انہوں نے فرمایا دوسورتیں ہیں۔ 8:۔ ابوالشیخ نے ابو ردق ؓ سے روایت کیا کہ انفال اور براۃ ایک ہی سورة ہے۔ 9:۔ نحاس نے اپنی ناسخ میں عثمان ؓ سے روایت کیا کہ انفال اور براۃ کو رسول اللہ ﷺ کے زمانہ میں فریقین پکارا جاتا ہے اس وجہ سے ان دونون کو سبع طوال میں شامل کردیا۔ سورۃ برات کے شروع میں بسم اللہ نہ ہونا :ـ 10:۔ دارقطنی نے الافراد میں عسعس بن سلامہ ؓ سے روایت کیا کہ میں نے عثمان ؓ سے عرض کیا اے امیر المومینن کیا ہوا کہ انفال اور براۃ کے درمیان (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ نہیں ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا کہ سورة (جب) نازل ہوتی تو وہ مسلسل لکھی جاتی تھی۔ یہاں تک کہ (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ نازل ہوجاتی تھی۔ جب (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ آجاتی تو دوسری سورة لکھ دی جاتی تو (جب) انفال نازل ہوئی تو (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم “۔ نہیں لکھی گئی۔ 11:۔ طبرانی الاوسط میں علی ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ منافقین سورة ہود سورة برات، سورة یسین، سورة دخان اور عم یتساءلون یاد نہیں کریں گے۔ 12:۔ ابوعبید و سعید بن منصور وابو الشیخ والبیہقی نے شعب میں ابوعطیہ ہمدانی (رح) سے روایت کیا کہ عمربن خطاب ؓ نے لکھا سورة براۃ کو سیکھو اور اپنی عورتوں کو سورة توبہ سکھاؤ۔ 13:۔ ابن ابی شیبہ والطبرانی نے الاوسط میں ابوالشیخ والحاکم وابن مردویہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا کہ جسکو تم سورة توبہ کہتے ہو وہ سورة عذاب ہے اللہ کی قسم اس نے کسی کو نہیں چھوڑا مگر اس نے اس سے کچھ حصہ پالیا اور جو کچھ ہم اس میں سے پڑھتے ہیں تم اس سے چوتھائی کے سوا کچھ نہیں پڑھو گے۔ 14:۔ ابو عبید وابن منذر وابوالشیخ، ابن مردویہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا سورة برات کے بارے میں نقل کیا کہ وہ اس کو سورة توبہ کا نام دیتے ہیں اور وہ سورة عذاب ہے۔ 15:۔ ابن عبیدہ وابن منذر وابوالشیخ وابن مردویہ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا سورة براۃ یہ سورة توبہ ہے اور یہی سورة عذاب ہے۔ 16:۔ ابوعبید و ابن منذر وابوالشیخ، وابن مردویہ نے سعید بن جبیر ؓ سے روایت کیا کہ میں نے ابن عباس ؓ سے سورة توبہ کے بارے میں پوچھا کیا یہ سورة التوبہ ہے ؟ تو انہوں نے فرمایا صرف توبہ نہیں بلکہ یہ فاضحہ ہے۔ (یعنی منافقوں کو رسوا کرنے والی) یہ برابر نازل ہوتی رہی اور یہاں تک کہ لوگوں کو یہ خیال ہوگیا کہ ہم میں سے کوئی ہرگز باقی نہیں رہے گا مگر اس میں اس کا ذکر کیا جائے گا۔ 17:۔ ابوعوانہ وابن منذر وابوالشیخ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ عمر ؓ سے کہا گیا سورة توبہ کیا ہے ؟ انہوں نے کہا کہ یہ عذاب کی طرف زیادہ قریب ہے اس نے لوگوں کو نہیں چھوڑا۔ یہاں تک کہ یہ خیال پیدا ہوگیا کہ وہ ان میں سے کسی ایک کو نہیں چھوڑے گی۔ 18۔ ابوالشیخ نے عکرمہ ؓ سے روایت کیا کہ عمر ؓ نے فرمایا سورة برات کے نازل ہونے سے ہم فارغ نہیں ہوئے یہاں تک کہ ہم نے گمان کیا کہ ہم میں سے کوئی باقی نہیں رہے گا مگر یہ کہ اس کے بارے میں حکم نازل ہوگا۔ اس کو فاضحہ (یعنی منافقوں کو رسوا کرنے والی) کا نام دیا جاتا ہے۔ 19:۔ ابوالشیخ وابن مردویہ نے زیدبن اسلم (رح) سے روایت کیا کہ ایک آدمی نے عبداللہ ؓ سے پوچھا سورة توبہ کیا ہے ؟ ابن عمر ؓ نے فرمایا ان میں سے کون سی سورة توبہ ہے ؟ عرض کیا سورة برات ابن عمر ؓ عنہنے فرمایا لوگوں نے اس کے سوا بھی کوئی عمل کئے ہم کو اس سے تندرست ہونے کی دعا کرتے ہیں۔ 20:۔ ابوالشیخ نے عبد اللہ بن عبید بن عمیر ؓ سے روایت کیا کہ سورة براۃ کو ” منقرہ “ کہا جاتا ہے کیونکہ اس نے باہر نکالا اور چھان بین کی۔ ان باتوں کو جو مشرکین کے دلوں میں تھا۔ 21:۔ ابوالشیخ نے حذیفہ ؓ سے روایت کیا تم سورة برات کا ثلث (یعنی ایک تہائی) نہیں پڑھو گے۔ 22:۔ ابن مردویہ نے ابن مسعود ؓ سے روایت کیا کہ وہ اس کا نام دیتے ہیں سورة التوبہ حالانکہ وہ سورة عذاب یعنی براۃ ہے۔ 23:۔ ابن منذر نے محمد بن اسحاق (رح) سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ کے زمانہ میں سورة براۃ کو معبرہ کا نام دیا جاتا تھا) یعنی تعبیر کرنے والی) کیونکہ اس نے لوگوں کے بھیدوں کو کھول دیا۔ 24:۔ سعید بن منصور والحاکم (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) والبیہقی نے اپنی سنن میں ابوذر ؓ سے روایت کیا کہ جمہ کے دن میں مسجد میں داخل ہوا اور نبی کریم ﷺ خطبہ ارشاد فرما رہے تھے۔ میں ابی بن کعب ؓ کے قریب بیٹھ گیا۔ نبی کریم ﷺ نے سورة براۃ پڑھی تو میں نے ابی سے کہا یہ سورت کب نازل ہوئی اس نے مجھ سے کوئی بات نہیں کی۔ نبی کریم ﷺ جب نماز کو پورا کرچکے تو میں نے ابی ؓ پھر کہا میں نے آپ سے سوال کیا تھا لیکن تم مجھ سے ترش روئی سے پیش آئے اور مجھ سے بات نہیں کی۔ ابی ؓ نے فرمایا تیرے لئے تیری نماز میں سے کوئی (ثواب) نہیں ہے مگر وہ جو تو نے لغوبات کی۔ میں نبی ﷺ کے پاس گیا اور ان کو یہ بات بتائی آپ نے فرمایا ابی نے سچ کہا۔ 25:۔ ابن ابی شیبہ نے شعبی (رح) سے روایت کیا کہ ابوذر ؓ اور زبیر بن عوام ؓ میں سے ایک نے نبی کریم ﷺ سے ایک آیت سنی جس کو آپ کو پڑھ رہے تھے اور آپ جمعہ کے دن منبر پر تشریف فرما تھے اس نے اپنے ساتھی سے کہا یہ آیت کب نازل ہوئی۔ پس جب وہ اپنی نماز مکمل کرچکے۔ تو عمربن خطاب ؓ نے اس سے فرمایا تیرا جمعہ نہیں ہوا صحابی نبی کریم ﷺ کے پاس آئے اور ان کو اس بات کا ذکر کیا تو آپ نے فرمایا عمر نے سچ کہا۔ 26:۔ بیہقی نے شعب الایمان میں اور آپ نے اس کو ضعیف کہا جابر بن عبداللہ ؓ سے روایت کیا کہ جب سورة براۃ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا میں لوگوں کی خاطر داری کے لئے بھیجا گیا ہوں۔ 27:۔ ابوالشیخ وابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ میں نے علی بن ابی طالب ؓ سے پوچھا کہ سورة براۃ میں (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم “ کیوں نہیں لکھی گئی۔ انہوں نے فرمایا کہ (آیت) بسم اللہ الرحمن الرحیم “ امان ہے اور سورة براۃ تلوار کے ساتھ نازل کی گئی۔ 1:۔ ابن ابی شیبہ وابن جریروابن منذر وابن ابی حاتم نے مجاہد (رح) سے روایت کیا کہ (آیت) ” برآءۃ من اللہ ورسولہ الی الذین عھدتم من المشرکین “ سے مراد بنی خزاعہ اور بنی مدلج اور دوسرے وہ قبائل ہیں جن کے ساتھ معاہد کیا گیا تھا رسول اللہ ﷺ تبوک سے واپس تشریف لائے۔ تو آپ نے حج کا ارادہ فرمایا پھر فرمایا کہ وہ اس حال میں بیت اللہ سے حاضر ہوں گے کہ مشرکین ننگے ہو کر طواف کرتے ہیں تو میں اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ میں اس حالت میں حج کروں یہاں تک کہ ایسا ہونا بند نہ ہوجائے۔ چناچہ آپ نے ابوبکر ؓ اور علی ؓ کو بھیجا۔ یہ حضرات ذی المجار اور دیگر مقامات پر لوگوں میں گھومے جن جگہوں میں اور حاجتوں کے جمع ہونے کے مقامات میں وہ خریدو فروخت کرتے اور جن سے معاہدہ تھا ان کو جا کر بتایا ان کو چار ماہ تک امن ہے اور یہ عزت والے مہینے ہیں جو لگا تار گزرے ہیں ذی الحجہ کی آخری بیس (دنوں) سے لے کر ربیع الاول کے پہلے دس دین گزرنے تک ہیں۔ پھر ان کے لئے عہد لیا گیا اور سب لوگوں کو قتال کے بارے میں آگاہ کیا یہاں تک وہ مرجائیں۔ 2:۔ عبداللہ بن احمد بن حنبل نے زوائد المسند میں وابو الشیخ وابن مردویہ نے علی ؓ سے روایت کیا کہ جب نبی کریم ﷺ پر سورة براۃ میں سے دس آیات نازل ہوئیں تو آپ نے ابوبکر کو بلایا تاکہ وہ ان (آیات) کو مکہ والوں پر پڑھیں پھر مجھ کو بلایا اور مجھ سے فرمایا کہ میں ابوبکر کو پالوں جہاں بھی اس سے ملاقات ہوا اور اس سے کتاب لے لوں۔ ابوبکر ؓ لوٹ آئے اور عرض کیا یارسول اللہ میرے بارے میں کوئی حکم نازل ہوا ہے فرمایا نہیں لیکن جبرائیل میرے پاس آئے اور فرمایا کہ پیغام آپ یا آپ کے اہل بیت کے کسی آدمی کے سوا کوئی بھی وہ حکم آپ کی طرف سے نہیں پہنچا سکے گا۔ 3:۔ ابن ابی شیبہ واحمد والترمذی (اور آپ نے اس کو حسن کہا) وابوالشیخ وابن مردویہ نے انس ؓ سے روایت کیا کہ نبی ﷺ نے ابوبکر ؓ کو سورة براۃ (کے احکام) دے کر بھیجا پھر ان کو بلالیا اور فرمایا کہ کسی کے لئے یہ لائق نہیں کہ وہ اس (پیغام) کو پہنچائے مگر میرے خاندان میں سے کوئی آدمی ہو پھر انکے پیچھے علیؓ کو بلایا اور ان کو (پیغام پہنچانے کا کام) عطا فرمایا۔ 4:۔ ابن مردویہ نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ کو سورة براۃ (کا حکم) دے کر مکہ والوں کی طرف بھیجا پھ ان کے پیچھے علی کو بھیجا انہوں نے وہ سورت ان سے لے لی اور ابوبکر ؓ نے اپنے دل میں سے کچھ (ملال سا) پایا (کہ مجھ سے کام لے لیا گیا) تو نبی کریم ﷺ نے فرمایا اے ابوبکر ؓ میرے اور میرے اہل کے کسی آدمی کے سوا میری طرف سے وہ کوئی نہیں پہنچا سکتا۔ مشرکین سے برات کا اعلان : 5:۔ ابن ابی حاتم نے سعد بن ابی وقاص ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے علی کو چار (کاموں) کے ساتھ بیجھا ہرگز کوئی ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا۔ اور اس سال کے بعد مسلمان اور مشرک اکٹھے نہیں ہوں گے اور جس کا معاہدہ تھا رسول اللہ ﷺ اور اس کے درمیان تو وہ اپنے معاہدہ تک باقی رہے گا۔ اور بلاشبہ اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری ہے۔ 6:۔ احمد و نسائی وابن منذر وابن مردویہ ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں علی ؓ کے ساتھ تھا جب رسول اللہ ﷺ نے انکو بھیجا علی کو چار کا موں کے ساتھ بھیجا ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا اس سال کے بعد مسلمان اور مشرک اکٹھے نہیں ہوں گے اور جس کسی کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کوئی عہد ہے تو وہ اپنے عہد کی پاسداری کرے گا اور بلاشبہ اللہ اور اس کا رسول مشرکین سے بری ہیں۔ 7:۔ احمد و نسائی وابن منذر وابن مردویہ نے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ میں علی کے ساتھ تھا جب رسول اللہ ﷺ نے علی کو مکہ والوں کی طرف سورة براۃ دے کر بھیجا۔ ہم آواز لگاتے تھے کہ جنت میں مومن کے علاوہ کوئی بھی ہرگز داخل نہ ہوگا۔ اور ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا۔ اور جس آدمی کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کوئی معاہدہ ہے تو اس کا معاملہ اور اس کی مدت چار ماہ تک ہے۔ جب چار ماہ گزر جائیں گے تو اللہ اور اس کے رسول مشرکین سے بری ہوجائیں گے اور اس سال کے بعد کوئی مشرکین اس بیت اللہ کا حج نہیں کرے گا۔ 8:۔ عبدالرزاق وابن منذر وابن ابی حاتم نے سعید بن مسیب (رح) کے واسطے سے ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ابوبکر ؓ نے ان کو حکم دیا کہ وہ ابوبکر ؓ کے حج کے دروان برات کا اعلان کریں ابوہریرہ کا بیان ہے کہ نبی کریم ﷺ نے ہمارے پیچھے علی کو بھیجا اور ان کو حکم فرمایا کہ وہ برات کا اعلان کریں گے اور ابوبکر ؓ احکام حج بیان کریں گے جیسا کہ وہ اس کام پر مقرر ہیں یا فرمایا ابوبکر ؓ اپنی ہیئت پر رہیں گے۔ 9:۔ ابن مردویہ نے ابن عمر ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ کو حج پر مقرر فرمایا۔ پھر علی ؓ کو (سورۃ) براءۃ (کا حکم) دے کر ان کے پیچھے بھیج دیا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے اگلے سال حج ادا فرمایا پھر آپ واپس تشریف لائے اور وفات پاگئے۔ ابوبکر ؓ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے عمر ؓ کو حج پر مقرر فرمایا پھر ابوبکر ؓ نے اگلے سال حج (ادا) کیا پھر وہ وفات پاگئے پھر عمر ؓ خلیفہ ہوئے اور انہوں نے عبد الرحمن بن عوف ؓ کو حج پر مقرر فرمایا اس کے بعد پھر آپ حج کرتے رہے یہاں تک کہ فوت ہوگئے۔ پھر عثمان ؓ خلیفہ ہوئے اور انہوں نے عبدالرحمن بن عوف ؓ کو حج پر مقرر فرمایا پھر وہ بھی حج کرتے رہے یہاں تک کہ شہید کردیئے گئے۔ 10:۔ ابن حبان وابن مردویہ نے ابوسعید خدری ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ کو بھیجا تاکہ وہ آپ کی طرف سے (سورۃ) براۃ کے احکام پہنچائیں۔ پھر آپ نے علی ؓ کو بھیجا اپنی اونٹنی عضباء پر سوار فرمایا وہ چلے اور ابوبکر ؓ کو (راستے میں) مل گئے اور ان سے براۃ کا حکم واپس لے لیا۔ ابوبکر ؓ نبی کریم ﷺ کے پاس لوٹ آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے لئے کوئی حکم نازل ہوگیا ہے۔ جب وہ آپ کے پاس آئے تو عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ میرے لئے کیا بات ہوئی ؟ آپ نے فرمایا خیر کی بات ہے تو میرا بھائی اور غار میں میرا ساتھی ہے اور تو میرے ساتھ حوض پر ہوگا مگر وہ سورة برات کے احکام میرے یا میرے اہل بیت کے کسی فرد کے سوا اور کوئی نہیں پہنچا سکتا تھا (اس لئے حضرت علی ؓ کو بھیجا) صدیق اکبر ؓ امیر الحجاج : 11:۔ ابن مردویہ نے ابو رافع ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر کو (سورۃ) براءۃ (کے احکام) دیکر حج کے لئے بھیجا۔ جبرئیل تشریف لائے اور فرمایا بلاشبہ آپ ؓ آپ کے اہل کے کسی فرد کے سوا وہ احکام کوئی ہرگز نہیں بھیج سکے گا۔ تو آپ نے حضرت علی ؓ کو ابوبکر ؓ کے پیچھے بھیجا یہاں تک کہ وہ ان کو مکہ اور مدینہ کے درمیان مل گئے علی اور وہ احکام ان سے لے لئے۔ اور حج کے درمیان لوگوں کو پڑھ کر (سنائے) 12:۔ بخاری ومسلم وابن منذر وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں ابوہریرہ ؓ سے روایت کیا کہ ابوبکر ؓ عنہنے اس حج میں اعلان کرنے والوں میں مجھ کو بلابھیجا اور آپ نے ان کو قربانی کے دن بھیجا اور وہ منی میں اعلان کرے کی اس سال کے بعد کوئی مشرک حج نہیں کرے گا۔ اور ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف نہیں کرے گا۔ پھر نبی کریم ﷺ نے علی بن ابی طالب ؓ کو ان کے پیچھے بھیجا۔ اور اس کو حکم فرمایا کہ وہ برات کا اعلان کریں تو علی ؓ نے ہمارے ساتھ منی والوں میں اعلان فرمایا قربانی کے دن کے اس سال کے لئے مشرک حج نہیں کرے گا اور ننگے ہو کر بیت اللہ طواف نہیں کرے گا۔ 13:۔ ترمذی (اور آپ نے اس کو حسن فرمایا) وابن حاتم والحاکم (اور آپ نے اس کو صحیح کہا) اور ابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ابوبکر ؓ کو بھیجا اور ان کو حکم فرمایا کہ وہ ان کلمات کے ساتھ اعلان کریں گے پھر ان کے پیچھے علیؓ کو بھیجا اور ان کو حکم فرمایا کہ وہ بھی ان کلمات کے ساتھ اعلان کریں دونوں حضرات چلے اور حج کیا پھر ایام تشریق میں علی ؓ کھڑے ہوگئے اور آواز لگائی (آیت) ” ان اللہ بریء من المشرکین ورسولہ فسیحوا فی الارض اربعۃ اشھر ‘ اور سال کے بعد مشرک ہرگز حج نہیں کرے گا اور ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف ہرگز نہیں کرے گا اور جنت میں مومن کے سوا کوئی داخل نہیں ہوگا علی ان کلمات کے ساتھ آواز لگا رہے تھے۔ 14:۔ سعید بن منصور وان ابی شیبہ واحمد الترمذی اور آپ نے اس کو صحیح کہ اوابن منذر والنحاس والحاکم اور آپ نے اس کو صحیح کہا وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں زید بن تبیع ؓ سے روایت کیا کہ ہم نے علی ؓ سے سوال کیا کہ کس چیز کے ساتھ آپ کو ابوبکر ؓ کے ساتھ بھیجا گیا تھا حج میں انہوں نے فرمایا چار چیزوں کے ساتھ کہ جنت میں مومن کے سوا کوئی داخل نہ ہوگا۔ ننگے ہو کر بیت اللہ کا طواف کوئی نہیں کرے گا۔ اور اس سال کے بعد مسجد حرام میں مومن اور کافر جمع نہیں ہوں گے اور جس آدمی کا رسول اللہ ﷺ کے درمیان کوئی عہد تھا۔ تو اس کا عہد اس کی مدت تک ہوگا اور جس آدمی کا کوئی عہد نہ تھا تو اس کی مدت چار ماہ ہے۔ 15:۔ اسحاق بن راہویہ والدارمی والنسائی وابن خزیمہ وابن حبان وابوالشیخ وابن مردویہ والبیہقی نے دلائل میں حضرت جابر ؓ سے روایت کیا کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت ابوبکر ؓ کو حج پر بھیجا پھر حضرت علی ؓ (سورۃ) براۃ (کا حکم) دیکر بھیجا پس انہوں نے موقف حج میں لوگوں کو مکمل سورة برات پڑھ کر سنائی۔ 16:۔ بیہقی نے دلائل میں عروہ ؓ سے روایت کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے (ہجرت کے) نویں سال میں ابوبکر ؓ کو لوگوں پر امیر بنا کر بھیجا اور ان کو حج کے احکام لکھ کردیئے۔ اور علی بن ابی طالب ؓ کو سورة براۃ کی آیات دیکر بھیجا اور اس کا حکم فرمایا کہ مکہ، منی، عرفہ اور تمام مشاعر حج میں اعلان کردیں گے۔ اللہ اور اس کا رسول بری ہے اس کی ذمہ داری سے اس سال کے بعد جس مشرک نے بھی حج کیا۔ یا بیت اللہ کا ننگا طواف کیا اور جس شخص کا رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کوئی معاہدہ ہو اس کی مدت چار ماہ ہے۔ علی اپنی سواری پر سب لوگوں میں چلے اور ان پر قرآن پڑھتے رہے (براءۃ من اللہ ورسولہ) اور ان پر یہ آیت بھی پڑھی۔ (آیت) یبنی ادم خذو ازینتکم عند کل مسجد “ (الاعراف آیت 31) 17:۔ ابوالشیخ نے حضرت علی ؓ سے روایت کیا کہ مجھ کو رسول اللہ ﷺ نے (سورۃ) براءۃ (کا حکم) دیکر یمن کی طرف بھیجا میں نے عرض کیا یارسول اللہ آپ مجھ کو بھیج رہے ہیں حالانکہ میں ایک نوجوان لڑکا ہوں اور مجھ سے قضاء کے بارے میں سوال کریں گے اور میں نہیں جانتا کہ میں کیا جواب دوں ؟ آپ نے فرمایا اس کے سوا کوئی چارہ نہیں کہ یہ سورت تو لے کر جائے یا میں اس کو لے کر جاوں۔ میں نے عرض کیا اگر یہ ضروری ہے تو میں جاتا ہوں آپ نے فرمایا تو چلا جا کہ اللہ تعالیٰ تیری زبان کو ثابت کردیں گے اور تیرے دل کو ہدایت دیں گے۔ پھر فرمایا تو چلا جا اور اس (حکم) کو لوگوں کے سامنے پڑھ دے۔ 18۔ ابن منذر وابن ابی حاتم نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” برآء ۃ من اللہ ورسولہ “ کے بارے میں فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لئے حد مقرر فرما دی جنہوں نے رسول اللہ ﷺ سے معاہدہ کیا تھا چار ماہ کی کہ وہ اس (مدت) میں چلیں پھریں جہاں چاہیں اور اس آدمی کی بھی حد مقرر فرمادی جس کا کوئی معاہدہ نہ تھا (یعنی) عزت والے چار ماہ قربانی کے دن سے محرم کی پچاس راتوں کے گزرنے تک جب عزت والے مہینے گزر گئے تو ان کا حکم فرمایا کہ جن کے ساتھ معاہدہ ہے ان کے بارے میں تلوار اٹھائیں اگر وہ اسلام میں داخل نہیں ہوئے جو کچھ بھی ان کے ساتھ عہد ہوا وہ توڑ دیں۔ اگرچہ پہلی شرط ختم ہوجائے۔ فرمایا (آیت) ” الا الذین عہدتم عند المسجد الحرام “ سوائے مکہ والوں کے جن سے تم نے مسجد حرام کے پاس معاہدہ کیا۔ 19:۔ نحاس نے اپنی ناسخ میں ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ قوم کے کئی معاہدے تھے تو اللہ تعالیٰ نے نبی کریم ﷺ کو حکم فرمایا کہ ان کو چارماہ کی مہلت دیں اس میں گھوم پھر لیں اس کے بعد ان کا کوئی معاہدہ نہیں ہے اور اس کے بعد وہ سب (معاہدے) باطل قرار دے دیئے۔ اور جن قوموں کے ساتھ کوئی عہد نہیں تھا تو ان کی مدت پچاس دن ہے۔ ذی الحجہ میں بیس دن اور محرم سارا مہینہ اس کو اللہ تعالیٰ نے فرمایا (آیت) ” فاذا انسلخ الاشہر الحرم فاقتلوا المشرکین حیث وجدتموہم “ (التوبہ آیت 5) راوی نے کہا کہ اس آیت کے بعد رسول اللہ ﷺ نے کوئی معاہدہ نہیں کیا۔ 20:۔ ابن مردویہ نے ابن عباس ؓ سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” برآء ۃ من اللہ ورسولہ “ کے بارے میں فرمایا کہ ان کے معاہدوں سے رسول اللہ ﷺ نے برات کا اعلان فرمایا جسے اللہ عزوجل نے ذکر فرمایا۔ 21:۔ عبد الرزاق وابن جریر وابن ابی حاتم والنحاس نے زہری (رح) سے روایت کیا کہ انہوں نے (آیت) ” فسیحوا فی الارض اربعۃ اشھر “ کے بارے میں فرمایا (یہ آیت) شوال میں نازل ہوئی اور چار ماہ سے مراد۔ شوال ذوالقعدہ، ذی الحجۃ اور محرم ہیں۔
Top