Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
View Ayah In
Navigate
Open Surah Introduction
Surah
1 Al-Faatiha
2 Al-Baqara
3 Aal-i-Imraan
4 An-Nisaa
5 Al-Maaida
6 Al-An'aam
7 Al-A'raaf
8 Al-Anfaal
9 At-Tawba
10 Yunus
11 Hud
12 Yusuf
13 Ar-Ra'd
14 Ibrahim
15 Al-Hijr
16 An-Nahl
17 Al-Israa
18 Al-Kahf
19 Maryam
20 Taa-Haa
21 Al-Anbiyaa
22 Al-Hajj
23 Al-Muminoon
24 An-Noor
25 Al-Furqaan
26 Ash-Shu'araa
27 An-Naml
28 Al-Qasas
29 Al-Ankaboot
30 Ar-Room
31 Luqman
32 As-Sajda
33 Al-Ahzaab
34 Saba
35 Faatir
36 Yaseen
37 As-Saaffaat
38 Saad
39 Az-Zumar
40 Al-Ghaafir
41 Fussilat
42 Ash-Shura
43 Az-Zukhruf
44 Ad-Dukhaan
45 Al-Jaathiya
46 Al-Ahqaf
47 Muhammad
48 Al-Fath
49 Al-Hujuraat
50 Qaaf
51 Adh-Dhaariyat
52 At-Tur
53 An-Najm
54 Al-Qamar
55 Ar-Rahmaan
56 Al-Waaqia
57 Al-Hadid
58 Al-Mujaadila
59 Al-Hashr
60 Al-Mumtahana
61 As-Saff
62 Al-Jumu'a
63 Al-Munaafiqoon
64 At-Taghaabun
65 At-Talaaq
66 At-Tahrim
67 Al-Mulk
68 Al-Qalam
69 Al-Haaqqa
70 Al-Ma'aarij
71 Nooh
72 Al-Jinn
73 Al-Muzzammil
74 Al-Muddaththir
75 Al-Qiyaama
76 Al-Insaan
77 Al-Mursalaat
78 An-Naba
79 An-Naazi'aat
80 Abasa
81 At-Takwir
82 Al-Infitaar
83 Al-Mutaffifin
84 Al-Inshiqaaq
85 Al-Burooj
86 At-Taariq
87 Al-A'laa
88 Al-Ghaashiya
89 Al-Fajr
90 Al-Balad
91 Ash-Shams
92 Al-Lail
93 Ad-Dhuhaa
94 Ash-Sharh
95 At-Tin
96 Al-Alaq
97 Al-Qadr
98 Al-Bayyina
99 Az-Zalzala
100 Al-Aadiyaat
101 Al-Qaari'a
102 At-Takaathur
103 Al-Asr
104 Al-Humaza
105 Al-Fil
106 Quraish
107 Al-Maa'un
108 Al-Kawthar
109 Al-Kaafiroon
110 An-Nasr
111 Al-Masad
112 Al-Ikhlaas
113 Al-Falaq
114 An-Naas
Ayah
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
Get Android App
Tafaseer Collection
تفسیر ابنِ کثیر
اردو ترجمہ: مولانا محمد جوناگڑہی
تفہیم القرآن
سید ابو الاعلیٰ مودودی
معارف القرآن
مفتی محمد شفیع
تدبرِ قرآن
مولانا امین احسن اصلاحی
احسن البیان
مولانا صلاح الدین یوسف
آسان قرآن
مفتی محمد تقی عثمانی
فی ظلال القرآن
سید قطب
تفسیرِ عثمانی
مولانا شبیر احمد عثمانی
تفسیر بیان القرآن
ڈاکٹر اسرار احمد
تیسیر القرآن
مولانا عبد الرحمٰن کیلانی
تفسیرِ ماجدی
مولانا عبد الماجد دریابادی
تفسیرِ جلالین
امام جلال الدین السیوطی
تفسیرِ مظہری
قاضی ثنا اللہ پانی پتی
تفسیر ابن عباس
اردو ترجمہ: حافظ محمد سعید احمد عاطف
تفسیر القرآن الکریم
مولانا عبد السلام بھٹوی
تفسیر تبیان القرآن
مولانا غلام رسول سعیدی
تفسیر القرطبی
ابو عبدالله القرطبي
تفسیر درِ منثور
امام جلال الدین السیوطی
تفسیر مطالعہ قرآن
پروفیسر حافظ احمد یار
تفسیر انوار البیان
مولانا عاشق الٰہی مدنی
معارف القرآن
مولانا محمد ادریس کاندھلوی
جواھر القرآن
مولانا غلام اللہ خان
معالم العرفان
مولانا عبدالحمید سواتی
مفردات القرآن
اردو ترجمہ: مولانا عبدہ فیروزپوری
تفسیرِ حقانی
مولانا محمد عبدالحق حقانی
روح القرآن
ڈاکٹر محمد اسلم صدیقی
فہم القرآن
میاں محمد جمیل
مدارک التنزیل
اردو ترجمہ: فتح محمد جالندھری
تفسیرِ بغوی
حسین بن مسعود البغوی
احسن التفاسیر
حافظ محمد سید احمد حسن
تفسیرِ سعدی
عبدالرحمٰن ابن ناصر السعدی
احکام القرآن
امام ابوبکر الجصاص
تفسیرِ مدنی
مولانا اسحاق مدنی
مفہوم القرآن
محترمہ رفعت اعجاز
اسرار التنزیل
مولانا محمد اکرم اعوان
اشرف الحواشی
شیخ محمد عبدالفلاح
انوار البیان
محمد علی پی سی ایس
بصیرتِ قرآن
مولانا محمد آصف قاسمی
مظہر القرآن
شاہ محمد مظہر اللہ دہلوی
تفسیر الکتاب
ڈاکٹر محمد عثمان
سراج البیان
علامہ محمد حنیف ندوی
کشف الرحمٰن
مولانا احمد سعید دہلوی
بیان القرآن
مولانا اشرف علی تھانوی
عروۃ الوثقٰی
علامہ عبدالکریم اسری
معارف القرآن انگلش
مفتی محمد شفیع
تفہیم القرآن انگلش
سید ابو الاعلیٰ مودودی
Fahm-ul-Quran - Al-A'raaf : 188
قُلْ لَّاۤ اَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَّ لَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَآءَ اللّٰهُ١ؕ وَ لَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَیْبَ لَا سْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَیْرِ١ۛۖۚ وَ مَا مَسَّنِیَ السُّوْٓءُ١ۛۚ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِیْرٌ وَّ بَشِیْرٌ لِّقَوْمٍ یُّؤْمِنُوْنَ۠ ۧ
قُلْ
: کہ دیں
لَّآ اَمْلِكُ
: میں مالک نہیں
لِنَفْسِيْ
: اپنی ذات کے لیے
نَفْعًا
: نفع
وَّ
: اور
لَا
: نہ
ضَرًّا
: نقصان
اِلَّا
: مگر
مَا
: جو
شَآءَ اللّٰهُ
: چاہے اللہ
وَلَوْ
: اور اگر
كُنْتُ
: میں ہوتا
اَعْلَمُ
: جانتا
الْغَيْبَ
: غیب
لَاسْتَكْثَرْتُ
: میں البتہ جمع کرلیتا
مِنَ
: سے
الْخَيْر
: بہت بھلائی
وَمَا مَسَّنِيَ
: اور نہ پہنچتی مجھے
السُّوْٓءُ
: کوئی برائی
اِنْ
: بس۔ فقط
اَنَا
: میں
اِلَّا
: مگر (صرف)
نَذِيْرٌ
: ڈرانے والا
وَّبَشِيْرٌ
: اور خوشخبری سنانے والا
لِّقَوْمٍ
: لوگوں کے لیے
يُّؤْمِنُوْنَ
: ایمان رکھتے ہیں
” فرما دیں کہ میں تو اپنے لیے بھی نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا۔ ہاں ! جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی خیر حاصل کرلیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی، میں صرف ایک ڈرانے والا ہوں اور خوشخبری دینے والا ہوں ان لوگوں کے لیے جو ایمان رکھتے ہیں۔ “ (188)
فہم القرآن ربط کلام : کفار نے نبی اکرم ﷺ سے پوچھا کہ قیامت کب آئے گی آپ ﷺ سے کہلوایا گیا کہ اس کا علم تو میرے رب کے پاس ہے اب اس کا مزید جواب دیا جار ہا ہے۔ باطل فرقوں کی ہمیشہ سے عادت رہی ہے کہ وہ انبیاء کرام (علیہ السلام) کے ذمہ وہ بات لگاتے اور ان سے مافوق الفطرت کاموں کی توقع اور ایسے مطالبات کرتے رہے کہ جس کا انھوں نے کبھی دعویٰ نہیں کیا۔ یہی حالت اہل مکہ کی تھی۔ کبھی آپ سے یہ مطالبہ کرتے کہ ہم آپ پر تب ایمان لائیں گے جب تک آپ ہمارے لیے زمین سے چشمہ جاری نہ کردیں یا پھر آپ کے پاس کھجوروں کا ایسا باغ ہونا چاہیے جس میں نہریں جاری ہوں، یہ نہیں تو آپ اپنے دعویٰ کے مطابق آسمان ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہم پر گرا ڈالیں۔ اگر یہ کام نہیں کرسکتے تو اللہ تعالیٰ اور ملائکہ کو ہمارے سامنے لے آئیں تاکہ ہم ان سے ہم کلام ہونے کے ساتھ انھیں دیکھ لیں۔ اگر یہ بھی نہیں ہوسکتا تو آپ کا گھر سونے کا ہونا چاہیے۔ آخری بات انھوں نے یہ کہی کہ آپ ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے آسمان پر چڑھ جائیں لیکن یاد رکھنا ہم پھر بھی آپ پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک آپ ہمارے لیے ایسی لکھی لکھائی کتاب نہ لائیں جس کو ہم خود دیکھ کر پڑھ سکیں۔ ان بےہودہ سوالات کے جواب میں آپ کو صرف اتنا کہنے کا حکم ہوا کہ آپ انھیں فرمائیں کہ میرا رب یہ کرنا چاہے تو اس کے پاس ایسا کرنے کا پورا اختیار اور طاقت ہے۔ کیونکہ وہ ہر کمزوری سے مبرا اور پاک ہے لیکن مجھے تو میرے رب نے صرف ایک انسان اور رسول بنایا ہے۔ ” اور کہنے لگے : ہم آپ پر ایمان نہ لائیں گے جب تک آپ ہمارے لیے زمین سے چشمہ نہ جاری کردیں۔ یا آپ کا کھجوروں اور انگوروں کا باغ ہو جس میں نہریں بہا دے۔ یا آپ آسمان کو ٹکڑے ٹکڑے کرکے ہم پر گرا دیں جیسے آپ کا دعویٰ ہے یا اللہ اور فرشتوں کو سامنے لے آئیں۔ یا آپ کے لیے سونے کا کوئی گھر ہو یا آپ آسمان میں چڑھ جائیں اور ہم آپ کے چڑھنے کو بھی نہ مانیں گے حتیٰ کہ آپ ہم پر کتاب اتار لائیں جس کو ہم پڑھ لیں کہیے : پاک ہے میرا رب ! میں تو محض ایک انسان ہوں پیغام پہنچانے والا۔ “ [ بنی اسرائیل : 90 تا 93] یعنی نہ میں نے کبھی ایسی باتوں کا وعدہ اور دعویٰ کیا ہے اور نہ ہی یہ چیزیں میرے اختیار میں ہیں۔ یہاں تک کہ میں اپنے نفع و نقصان کا بھی اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ تعالیٰ چاہے اگر میں غیب جاننے والا ہوتا تو یقیناً اپنے لیے بہت سی خیر جمع کرلیتا اور مجھے کبھی نقصان نہ پہنچتا۔ میرا دعویٰ صرف یہ ہے میں ایمان لانے والوں کے لیے ڈرانے اور خوشخبری دینے والا بنا کر بھیجا گیا ہوں۔ قرآن مجید نے متعدد مقامات پر عقیدۂ توحید کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ کے سوا خواہ کوئی ولی، نبی اور فرشتہ ہی کیوں نہ ہو۔ اسے اپنے یا دوسرے کے نفع و نقصان کا کوئی اختیار حاصل نہیں۔ لیکن افسوس فرقہ واریت کی لہر میں بہہ کر بڑے بڑے علماء کھلم کھلا اپنے بزرگوں کے ایسے اقوال نقل کرتے ہیں جو واضح طور پر قرآن و سنت کے منافی ہوتے ہیں۔ جیسا کہ اس مقام پر ایک عالم نے کچھ اقوال کے ذریعے اپنا کمزور عقیدہ ثابت کرنے کی لاحاصل کوشش کی ہے۔ اس آیت کریمہ میں حضور اکرم ﷺ اپنی ذات مقدسہ سے الوہیت کی نفی فرما رہے ہیں کہ میں خدا نہیں۔ کیونکہ خدا وہ ہے جس کی قدرت کامل اور اختیار مستقل ہے جو چاہے کرسکتا ہے۔ نہ کسی کام سے اسے کوئی روک سکتا ہے اور نہ اسے کسی کام پر مجبور کرسکتا ہے۔ اور مجھ میں یہ اختیار کامل اور قدرت مستقلہ نہیں پائی جاتی۔ میرے پاس جو کچھ ہے میرے رب کا عطیہ ہے اور میرا سارا اختیار اسی کا عنایت فرمودہ ہے۔ ” لَا اَمْلِکُ “ کے کلمات سے اپنے اختیار کامل کی نفی فرمائی اور ” اِلَّا مَا شَاء اللّٰہُ “ سے اس غلط فہمی کا ازالہ کردیا کہ کوئی نادان یہ نہ سمجھے کہ حضور کو نفع و ضرر کا کچھ اختیار ہی نہیں۔ فرمایا مجھے اختیار ہے اور یہ اختیار اتنا ہی ہے جتنا میرے رب کریم نے مجھے عطا فرمایا ہے۔ اب رہی یہ بات کہ کتنا عطا فرمایا ہے تو انسانی عقل کا کوئی پیمانہ اور کوئی اندازہ اس کا احاطہ نہیں کرسکتا۔ کوئی بناوٹی حد قائم نہیں کی جاسکتی۔ اس ایک آیت کریمہ میں ہی غور فرمائیے وَلَسَوْفَ یُعْطِیکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی۔”(اے حبیب ﷺ تیرا رب تجھے اتنا دے گا کہ تو راضی ہوجائے گا۔ “ کیا لطف ہے حضور ﷺ نے اپنی ساری توانائیوں اور قوتوں سے برأت کرتے ہوئے ہر بات اپنے خالق ومالک کی مرضی اور مشیت کے سپرد کردی اور اس بندہ نواز نے اپنی مشیت کو اپنے محبوب بندے کی رضاو خوشنودی پر منحصر کردیا۔ بتادیا تجھے دینے والا میں ہوں۔ خود تمہیں دوں گا اور اتنا دوں گا جتنا تو چاہے گا۔ اب اس عالی ظرف آقا کی وسعت ظرف کو ملاحظہ فرمائیے۔ جب (وَلَسَوْفَ یُعْطِیکَ رَبُّکَ فَتَرْضٰی) کا مژدہ پہنچا تو عرض کی اے کریم ! میں تو اس وقت تک راضی نہیں ہوں گا جب تک میری امت کا آخری فرد بھی جنت میں نہ پہنچ جائے۔ انصاف کردیا۔ کیا آتش جہنم سے بچا لینا دفع ضرر باذن اللہ نہیں۔ کیا جنت میں پہنچا دینا نفع رسانی باذن اللہ نہیں ؟ ہے اور یقیناً ہے۔ یہاں آپ ﷺ کو مختار کل ثابت کرنے کے لیے ایک حدیث کا حوالہ دیا ہے اور آپ کے بارے میں علم الغیب ثابت کرنے کے لیے عطائی علم کی اصطلاح کا سہارا لیا ہے یہ ایسا ہی کمزور سہارا ہے جس طرح مرزائی مرزا کو اصلی نبی نہیں کہتے بلکہ عوام الناس کو دھوکا دینے اور مرزا کی نبوت ثابت کرنے کے لیے ظلی اور بروزی نبی کی اصطلاح استعمال کرتے ہیں۔ الفاظ کے ہیر پھیر کے سوا اس عقیدہ کی کوئی بنیاد نہیں ان کی دیکھا دیکھی ایک طبقہ نے نبی اکرم ﷺ کو عالم الغیب ثابت کرنے کے لیے عطائی علم کی اصطلاح اپنائی ہے۔ جس کا معنی ہے کہ آپ واقعی غیب نہیں جانتے تھے سوائے اس کے جو اللہ تعالیٰ نے آپ کو عطا کیا تھا اس کے لیے قرآن مجید کی واضح اور دو ٹوک آیات کو چھوڑ کر لوگوں کو مغالطہ دینے کے لیے ایک دو ایسی آیات کا حوالہ دیتے ہیں جو متشابہات میں سے ہیں۔ متشابہات آیات کے بارے میں وضاحت کی گئی ہے کہ ان آیات کو قرآن مجید کی مرکزی آیات کے ساتھ ملا کر سمجھنا چاہیے لیکن جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ پن ہے اور وہ امت میں فتنہ پیدا کرنا چاہتے ہیں وہ ان آیات کی تفسیر اپنی مرضی سے کرتے ہیں۔ (آل عمران، آیت : 5) (عَنِ ابْنِ دَارَّۃَ مَوْلٰی عُثْمَانَ ؓ قَالَ إِنَّا لَبِالْبَقِیعِ مَعَ أَبِی ہُرَیْرَۃَ إِذْ سَمِعْنَاہُ یَقُولُ أَنَا أَعْلَمُ النَّاسِ بِشَفَاعَۃِ مُحَمَّدٍ ﷺ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ قَالَ فَتَدَاکَّ النَّاسُ عَلَیْہِ فَقَالُوا إِیہٍ یَرْحَمُکَ اللّٰہُ قَالَ یَقُول اللّٰہُمَّ اغْفِرْ لِکُلِّ عَبْدٍ مُسْلِمٍ لَقِیَکَ یُؤْمِنُ بِی وَلَایُشْرِکُ بِکَ )[ رواہ احمد ] ” ابن دارہ جو کہ حضرت عثمان ؓ کے غلام ہیں فرماتے ہیں کہ ہم ابوہریرہ ؓ کے ساتھ بقیع میں بیٹھے ہوئے تھے تو انہوں نے کہا میں لوگوں سے زیادہ جانتا ہوں قیامت کے دن محمد ﷺ کس کے ساتھ سفارش کریں گے۔ ابن دارہ کہتے ہیں لوگ ان کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا بتائیے اللہ تعالیٰ آپ پر رحم کرے انہوں نے کہا اے اللہ ہر مسلمان بندے کو بخش دے جو تجھے اس حال میں ملے کہ تجھ پر ایمان لاکر اس نے شرک نہ کیا ہو۔ “ (عَنْ أَبِی ہُرَیْرَۃَ قَالَ قَالَ رَسُول اللّٰہِ ﷺ لِکُلِّ نَبِیٍّ دَعْوَۃٌ مُسْتَجَابَۃٌ فَتَعَجَّلَ کُلُّ نَبِیٍّ دَعْوَتَہٗ وَإِنِّی اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِی شَفَاعَۃً لِأُمَّتِی یَوْمَ الْقِیَامَۃِ فَہِیَ نَاءِلَۃٌ إِنْ شَاء اللّٰہُ مَنْ مَاتَ مِنْ أُمَّتِی لَا یُشْرِکُ باللّٰہِ شَیْءًا) [ رواہ مسلم : کتاب الایمان، باب اختباء النبی دعوۃ الشفاعۃ لأمتہپ ] ” حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں نبی معظم ﷺ نے فرمایا ہر نبی کے لیے ایک ایسی دعا ہوتی ہے جو قبول کی جاتی ہے سارے انبیاء نے اپنی دعاؤں میں جلدی کی اور میں نے اپنی دعا کو آخرت کے لیے اپنی امت کی سفارش کے لیے بچا کر رکھا ہے میری دعا ہر اس شخص کو فائدہ دے گی جو اس حالت میں فوت ہوا کہ اس نے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا ہو۔ “ (عَنْ عَاءِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ مَنْ حَدَّثَکَ أَنَّ مُحَمَّدًا ﷺ رَأٰی رَبَّہٗ فَقَدْ کَذَبَ وَہُوَ یَقُولُ لَا تُدْرِکُہُ الْأَبْصَارُ وَمَنْ حَدَّثَکَ أَنَّہٗ یَعْلَمُ الْغَیْبَ فَقَدْ کَذَبَ وَہُوَ یَقُولُ لَا یَعْلَمُ الْغَیْبَ إِلَّا اللّٰہُ )[ رواہ البخاری : کتاب التوحید، باب قول اللہ تعالیٰ عالم الغیب فلا یظہر علی غیبہ أحدا ] ” حضرت عائشہ ؓ بیان کرتی ہیں کہ جو تمہیں یہ کہے کہ محمد ﷺ نے اپنے رب کو دیکھا ہے تو بلاشبہ وہ جھوٹ بولتا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” اس کو آنکھیں نہیں دیکھ سکتیں “ اور جو کوئی تمہیں یہ کہے کہ آپ ﷺ غیب جانتے ہیں تو وہ بھی جھوٹا ہے۔ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے ” اللہ کے علاوہ کو غیب نہیں جانتا “۔ مسائل 1۔ نبی اکرم ﷺ کسی کو نفع یا نقصان نہیں دے سکتے۔ 2۔ پیغمبر بھی عام لوگوں کی طرح بیمار ہوتے اور مالی نقصان اٹھاتے تھے۔ 3۔ نبی اکرم ﷺ جنت کی خوشخبری اور جہنم سے ڈرانے کے لیے بھیجے گئے تھے۔ تفسیر بالقرآن نبی اکرم ﷺ نفع و نقصان کے مالک نہیں : 1۔ آپ ﷺ فرما دیں میں تمہارے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں۔ (الجن : 21 تا 22) 2۔ آپ ﷺ فرما دیں کہ اپنے متعلق بھی نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں۔ (الاعراف : 188) 3۔ اگر مجھے کوئی اللہ کی طرف سے تکلیف پہنچے تو اسے اللہ کے سوا کوئی دور نہیں کرسکتا۔ (الانعام : 17) 4۔ آپ ﷺ کہہ دیں کہ میں اپنے نفع و نقصان کا مالک نہیں ہوں۔ (یونس : 49) 5۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اور حضرت لوط (علیہ السلام) اپنی بیویوں کو کوئی فائدہ نہ پہنچا سکے۔ (التحریم : 10) 6۔ ابراہیم (علیہ السلام) نے کہا مجھے اللہ کے سامنے کسی قسم کا اختیار نہیں ہے۔ (الممتحنۃ : 4) 7۔ کہہ دیجئے اگر اللہ عیسیٰ ابن مریم اور اس کی والدہ کو ہلاک کرنا چاہے تو انہیں کون بچا سکتا ہے ؟ (المائدۃ : 17)
Top